عیدالاضحیٰ سے قبل بڑے پیمانے پر ہرے مصالحے خریدے جاتے ہیں، جس سے سبزی فروش ہر سال ناجائز منافع خوری کا ذریعہ بناتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ عیدالاضحیٰ کے دوران مصنوعی مہنگائی کی روایت اس سال بھی قائم ہے اور ٹماٹر کی قیمت 60 روپے سے بڑھ کر 160 روپے تک پہنچ گئی، کھیرا، ہرا دھنیا، سبز مرچ، لیموں، کچا پپیتہ، ادرک لہسن بھی مہنگا ہوگیا۔ تفصیلات کے مطابق عیدالاضحیٰ سے قبل بڑے پیمانے پر ہرے مصالحے خریدے جاتے ہیں، جس سے سبزی فروش ہر سال ناجائز منافع خوری کا ذریعہ بناتے ہیں اور اس سال بھی ہفتہ قبل 70 سے 80 روپے کلو فروخت ہونے والا ٹماٹر 100 روپے کلو اضافے سے 160 روپے کلو فروخت کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح 500 روپے کلو فروخت ہونے والا لہسن بھی 700 روپے، 600 روپے کلو فروخت ہونے والی ادرک بھی 800 روپے کلو میں فروخت کی جا رہی ہے، دھنیے کی گڈی 20 روپے کے بجائے 40 روپے اور سبز مرچ 380 روپے کلو سے بڑھ کر 450 روپے کلو فروخت ہو رہی ہے۔ کراچی میں لیموں کی قیمت 250 روپے کلو سے بڑھا کر 350 سے 400 روپے کلو کر دی گئی ہے، گوشت گلانے میں استعمال ہونے والا کچا پپیتا بھی 200 روپے کلو تک فروخت کیا جا رہا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: روپے کلو فروخت

پڑھیں:

سیمنٹ کی طلب میں کمی :منفی شرح نمو کا سنجیدگی سے جائزہ لینے کی ضرورت پر زور

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔04 جون ۔2025 )سیمنٹ انڈسٹری نے موجودہ مالی سال کے پہلے گیارہ ماہ کے دوران مقامی طلب میں 1.94 فیصد کی منفی شرح نمو کا سنجیدگی سے جائزہ لینے کی ضرورت پر زور دیا مقامی طلب سیمنٹ سیکٹر کی غیر استعمال شدہ صلاحیت کے استعمال کیلئے کلیدی کردار ادا کرتی ہے جو ملک کی مجموعی اقتصادی ترقی کیلئے بھی اہم ہے.

(جاری ہے)

آل پاکستان سیمنٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (اے پی سی ایم اے) کے ترجمان نے کہا کہ سیمنٹ انڈسٹری سے منسلک بہت سی دیگر صنعتیں جیسےاسٹیل، پینٹ، الیکٹریکل اشیاءوغیرہ بھی ترقی کرتی ہیں اور تعمیراتی سرگرمیوں میں اضافہ مجموعی معیشت کو فروغ دیتا ہے ترجمان نے امید ظاہر کی کہ حکومت آئندہ بجٹ میں صنعت کی اپیل پر غور کرے گی اور سیمنٹ پر ڈیوٹیز اور ٹیکسز میں کمی کے اقدامات کرے گی تاکہ سیمنٹ عوام کی پہنچ میں آسکے.

ایسوسی ایشن کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 11 ماہ کے دوران ملکی سیمنٹ کی فروخت میں سالانہ بنیاد پر 1.94 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے مقدار کے لحاظ سے، جولائی 2023 سے مئی 2024 کے دوران فروخت 35.1 ملین ٹن تھی جو جولائی 2024 سے مئی 2025 کے دوران 34.4 ملین ٹن تک گرگئی تاہم برآمدات میں 25.73 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس کے نتیجے میں 11 ماہ کے دوران سیکٹر نے معمولی 2.46 فیصد نمو دیکھی.

دوسری جانب مئی 2025 میں سیمنٹ کی فروخت میں 8.57 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جو 4.651 ملین ٹن رہی جب کہ گزشتہ مالی سال کے اسی مہینے میں 4.284 ملین ٹن سیمنٹ فروخت ہوئی تھی مئی 2025 میں سیمنٹ کی مقامی فروخت 3.662 ملین ٹن رہی جو مئی 2024 کی 3.362 ملین ٹن فروخت کے مقابلے میں 8.93 فیصد زیادہ ہیں برآمدات میں بھی 7.27 فیصد اضافہ ہوا اور سیمنٹ کا برآمدی حجم 0.922 ملین ٹن سے بڑھ کر 0.989 ملین ٹن ہو گیا.

رواں مالی سال کے پہلے 11 ماہ کے دوران سیمنٹ کی مجموعی فروخت (ملکی و برآمدات) 42.764 ملین ٹن رہیں جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے دوران 41.739 ملین ٹن کے مقابلے میں 2.46 فیصد زیادہ ہیں اس عرصے میں ملکی فروخت 34.419 ملین ٹن رہیں جو گزشتہ سال اسی مدت کے دوران 35.102 ملین ٹن تھیں یوں 1.94 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی دوسری جانب، برآمدات میں 25.73 فیصد کا نمایاں اضافہ دیکھا گیا جو موجودہ مالی سال کے پہلے 11 ماہ کے دوران بڑھ کر 8.345 ملین ٹن ہو گئیں جب کہ گزشتہ سال اسی مدت میں برآمدات 6.637 ملین ٹن تھیں.

ماہرین کا کہنا ہے کہ سیمنٹ اور دیگر تعمیراتی سامان کی طلب میں کمی ملک کے تعمیراتی شعبے کے زوال کو ظاہر کرتی ہے انہوں نے کہا کہ زرعی اجناس ‘صنعتی پیدوار سمیت ہر شعبہ میں جمود ہے جو کہ ملکی معیشت کے لیے خطرے کی نشاندہی کرتا ہے ‘حکومت کی جانب سے معاشی ترقی کے اعدادوشمار مخصوص بینکرزسوچ پر مبنی ہیں انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ملکی معیشت کو بینکرزچلاتے ہیں اور وہ معاشی ترقی کو بینک کے نکتہ نظرسے ہی دیکھتے ہیں .

انہوں نے کہاکہ زراعت‘صنعت سمیت ہر شعبہ کی لاگت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور عوام کی قوت خرید میں کمی اگر حکومت مسائل کا حل چاہتی ہے تو معیشت دانوں پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دی جائے جو معاشی امورپر راہنمائی فراہم کرئے دہائیوں سے ہم ملکی معیشت کو بینکرزکے ذریعے چلانے کی ناکام کوشش کررہے ہیں جس کے نتائج آج پوری قوم بھگت رہی ہے ‘ہر شعبہ معاشی زوال کا شکار ہے .

انہوں نے کہا کہ توانائی کی قیمتو ں میں بے پناہ اضافہ‘مہنگائی‘عالمی مالیاتی اداروں کی کڑی شرائط‘سرمایہ کارو ں کا عدم اعتماد ‘زراعت اورصنعتوں کی پیدوار میں مسلسل کمی ‘بیروزگاری‘بے یقینی اور مسلسل بڑھتی مہنگائی ‘نوجوانو ں کا عدم اعتماد اور اس کے نتیجے میں تاریخی برین ڈرین سمیت بہت سارے دیگر عوامل معاشی ناکامیوں کا باعث بن رہے ہیں .

ماہرین کا کہنا ہے کہ بے یقینی کی صورتحال کا خاتمہ اور پالیسیوں میں تسلسل وقت کی اہم ضرورت ہے ‘تمام اسٹیک ہولڈرز کو مل بیٹھ کر طویل مدتی روڈ میپ طے کرنا چاہیے ‘ملک میں امن وامان کی صورتحال پر قابو پانے کے لیے بھی سیاسی قیادت کو تمام فریقین کے ساتھ بات چیت کے ذریعے مسائل کا حل نکالنا ہوگا ‘اسی طرح ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارت ‘بارٹرسسٹم کا قیام جس سے ڈالر پر انحصار کم ہو ‘سارک تنظیم کے فورم کے تحت ہمسایہ ممالک کے ساتھ طویل مدتی تجارتی معاہدوں کے ذریعے معیشت کو بہتر بنایا جاسکتا ہے. 

متعلقہ مضامین

  • کراچی؛ عید پر مصنوعی مہنگائی کی روایت برقرار، متعدد اشیا کی قیمتوں میں اضافہ
  • عید قرباں سے قبل مارکیٹوں میں منافع خوری عروج پر پہنچ گئی
  • کے الیکٹرک کے ٹیرف میں 2 روپے 98 پیسے فی یونٹ کمی کر دی گئی ہے
  • معیشت صرف سرمایہ داروں کیلئے اور عوام پر مہنگائی کا بوجھ ہے، راہل گاندھی
  • سونے کی قیمتوں میں ہزاروں روپے کا ہوشربا اضافہ
  • سیمنٹ کی فروخت میں 11 ماہ کے دوران 2.45فیصد ،برآمدا ت میں 25.73 فیصد اضافہ
  • سیمنٹ کی طلب میں کمی :منفی شرح نمو کا سنجیدگی سے جائزہ لینے کی ضرورت پر زور
  • کراچی؛ تاجر سے دن دیہاڑے  58 لاکھ روپے لوٹنے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آ گئی
  • بھارتی فوج میں مذہبی تعصب کا شکار ہونے والا لیفٹیننٹ سیموئیل کمالیسن