سسرال میں پہلی عید الاضحیٰ؛ ماورا حسین کی قربانی کے بکروں کیساتھ تصاویر وائرل
اشاعت کی تاریخ: 7th, June 2025 GMT
معروف اداکارہ نے عیدالاضحیٰ پر قربانی کے لائے گئے جانوروں کی آؤ بھگت میں مصروف ہیں جس کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں۔
ماورا حسین اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے مداحوں سے رابطے میں رہتی ہیں۔ صرف انسٹاگرام پر ان کے فالورز کی تعداد 98 لاکھ ہے۔
ماروا حسین شادی کے بعد پہلی عید الاضحیٰ سسرال میں منا رہی ہیں۔ ان کی شادی فروری میں قریبی دوست اور اداکار امیر گیلانی سے ہوئی ہے۔
اپنے گھر میں پہلی عید الاضحیٰ پر ماورا حسین نے قربانی کے دو خوبصورت بکروں کے ساتھ تصاویر بنوائیں۔
View this post on InstagramA post shared by MAWRA (@mawrellous)
ماورا حسین قربانی کے بکروں کی خوب آؤ بھگت کر رہی ہیں اور قربانی کے جانور بھی اداکارہ سے کافی مانوس نظر آ رہے ہیں۔
اداکارہ ماورا نے ان تصاویر میں نیلے اور سی گرین لباس زیب تن کر رکھا ہے جس میں وہ نہایت خوبصورت نظر آ رہی ہیں۔
ان کے مداحوں نے ان تصاویر پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے جانوروں سے محبت کے جذبے کو سراہا اور پیشگی عید مبارک بھی ادا کی۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ماورا حسین قربانی کے
پڑھیں:
1947 میں گلگت کے لوگوں نے خود آزادی لیکر پاکستان کیساتھ الحاق کیا، صدر مملکت
گلگت بلتستان (جی بی) کے 78ویں یوم آزادی پر تقریب کا اہتمام کیا گیا ہے، جس میں صدر مملکت آصف علی زرداری نے پریڈ کا معائنہ کیا۔
صدر آصف زرداری کو گورنر گلگت بلتستان نے جشن آزادی کی تقریب میں روایتی ٹوپی پہنائی، صدر تقریب میں مہمان خصوصی کے طور پر شریک ہوئے ہیں۔
صدر مملکت کی تقریب میں آمد پر بگل بجایا گیا، صدرمملکت کا گورنر اور وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے استقبال کیا۔
صدر آصف علی زرداری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 1947 میں گلگت بلتستان کے لوگوں نے خود آزادی لیکر پاکستان کیساتھ الحاق کیا، حالاں کہ اس جنگ میں آپ کے ایک ہزار 700 جوان شہید اور 30 ہزار زخمی ہوئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ میں آپ سب کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، آپ نے مذہب کی بنیاد پر پاکستان کے ساتھ شمولیت اختیار کی، آج میرا دل آپ کا پیار دیکھ کر بہت خوش ہوتا ہے، ایسا محسوس ہوتا ہے، یہ میرا گھر ہے، اور آپ سب میرے پڑوسی ہیں
آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی) کے پہلے دور میں شہید ذوالفقار علی بھٹو نے ایف سی آر کو ختم کرکے بادشاہت کا خاتمہ کیا، اور سول انتظامیہ کا نظام دیا، شہید بینظیر بھٹو نے یہاں سول حکومت کا ڈھانچہ بنایا، جب کہ 2008 میں بننے والی ہماری حکومت نے آپ کو قانون ساز اسمبلی کا تحفہ دیا۔
صدر نے کہا کہ گلگت بلتستان میں بے پناہ قدرتی وسائل ہیں، یہاں کے پانی سے بجلی بنائی جاسکتی ہے، اور جس طرح کے جہاز میں یہاں آج میں آیا ہوں، وہ زیادہ مہنگے نہیں، اگر یہاں سیاحت کو فروغ دینے کے لیے گلگت بلتستان کی اپنی ایئرلائن بن جائے تو کیا ہرج ہے؟
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں سیاحت کے بے پناہ مواقع ہیں، جن کے لیے کام کیا جانا چاہئے، یہاں کے پہاڑ ہمارا سرمایہ ہیں، یہ کوئی دیوار نہیں ہے۔
صدر زرداری نے کہا کہ بھارت میں آج مسلمانوں سمیت تمام اقلیتوں پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں، اسی لئے آج احساس ہوتا ہے کہ قائداعظم اور علامہ اقبال نے ہمارے لیے جو کام کیا، اس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں۔
صدر زرداری نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے غاصبانہ قبضے کی شدید مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل کروانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
تقریب میں آمد پر وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے صدر مملکت کا شکریہ ادا کیا، انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل وقت کی ضرورت ہے، 72 ہزار مربع میل کا گلگت بلتستان کا علاقہ ڈوگروں سے بغیر کسی بیرونی مدد کے آزاد کروایا، اور کلمے کی بنیاد پر پاکستان کے ساتھ الحاق کیا۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کو شہدا کی سرزمین بھی کہا جاتا ہے، جس کے سپوتوں نے پاک فورسز میں ملک کے لیے خدمات انجام دیتے ہوئے اپنی جانیں قربان کی ہیں، گلگت بلتستان دفاعی اہمیت کا حامل ہونے کے علاوہ قدرتی وسائل کے حوالے سے بھی اہمیت کا حامل ہے، تاہم یہاں کے لوگوں کو مختلف چینلجز کا سامنا ہے۔
انہوں نے صدر زرداری کی جانب سے 2009 میں علاقے کو خودمختاری دینے کے فیصلے کو یاد کیا اور کہا کہ گلگت بلتستان کو مرکزی دھارے میں شامل کرنے سے یہاں کے عوام کا دیرینہ خواب پورا ہوگا، اور ہمارے ازلی دشمن بھارت کی سازشیں بھی خاک میں مل جائیں گی۔
قبل ازیں سرکاری ’پی ٹی وی نیوز‘ کے مطابق وزیرِاعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے یکم نومبر یومِ آزادی گلگت بلتستان کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں گلگت بلتستان کے عوام کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یکم نومبر 1947 کو ہمارے آباؤ اجداد نے بغیر کسی بیرونی امداد کے، دفاعی اور جغرافیائی اہمیت کے حامل اس خطے کو ڈوگروں سے آزاد کرایا اور کلمے کی بنیاد پر وجود میں آنے والے ملک پاکستان کے ساتھ الحاق کیا۔
انہوں نے کہا کہ ڈوگروں سے آزادی حاصل کرنا آسان نہیں تھا، مگر ایک قوم بن کر اتحاد و اتفاق اور غیرتِ ایمانی کے جذبے سے سرشار ہوکر ہمارے بزرگوں نے دشمن کو اس خطے سے بھاگنے پر مجبور کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ آج ہمیں بھی اسی جذبے کے ساتھ اپنے دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بنانا ہوگا۔
وزیرِاعلیٰ حاجی گلبر خان نے کہا کہ آج گلگت بلتستان کو تعمیر و ترقی کے جس مرحلے سے گزرنا ہے، وہ آزادی کے وقت درپیش چیلنجز سے کم نہیں، ہمیں اپنے آباؤ اجداد کے خواب کو عملی تعبیر دینے کے لیے زیادہ اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہوگا، تاکہ ایک خوشحال، ترقی یافتہ اور معاشی طور پر خودمختار گلگت بلتستان کی بنیاد رکھ سکیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے قلیل مدت میں آزادی کے حقیقی معنوں کے مطابق پسماندہ علاقوں کی ترقی، محروم طبقے کی فلاح اور وسائل کی منصفانہ تقسیم پر خصوصی توجہ دی ہے۔
وزیرِاعلیٰ نے کہا کہ زندہ قومیں اپنے شہداء اور غازیوں کو ہمیشہ یاد رکھتی ہیں، آج کے اس تاریخی دن پر ہم اپنے شہدا اور غازیوں کو سلام پیش کرتے ہیں اور عہد کرتے ہیں کہ ان کی قربانیاں ہرگز رائیگاں نہیں جائیں گی۔