میٹرک کی طالبہ سے شادی کا جھانسا دے کر متعدد بار زیادتی، ویڈیو بھی بنالی
اشاعت کی تاریخ: 9th, June 2025 GMT
میٹرک کی طالبہ کو شادی کا جھانسا دے کر اس کے ساتھ متعدد بار زیادتی کرنے کا مقدمہ پولیس نے درج کرلیا۔ ملزم نے ویڈیو بنا کر بلیک میل بھی کیا۔
پولیس کے مطابق راولپنڈی کے علاقے خصالہ کلاں تھانہ صدر بیرونی کی حدود میں میٹرک کی طالبہ کو شادی کا جھانسا دے کر متعدد بار زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، جب کہ ملزم نے زیادتی کی ویڈیو بنا کر متاثرہ لڑکی کو بلیک میل بھی کیا۔ طالبہ کے والد کی درخواست پر مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، جس کے بعد ایک ملزم کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق متاثرہ طالبہ کی سہیلی نے اپنے بھائی نقاش سے اس کی دوستی کرائی اور متعدد ملاقاتوں کا بندوبست کیا۔ ملزم نقاش نے شادی کا جھانسا دے کر متعدد بار طالبہ کو زیادتی کا نشانہ بنایا اور اس کی ویڈیو بھی بنائی۔
بعد ازاں ملزم کے کزن باسط نے اس ویڈیو کو وائرل کرنے کی دھمکی دے کر متاثرہ لڑکی کو مزید بلیک میل کرنا شروع کر دیا۔
مقدمے کے مطابق باسط نے کالز اور میسجز کے ذریعے تعلقات قائم کرنے پر زور دیا اور جب متاثرہ طالبہ نے اس دباؤ کو اپنی سہیلی سے شیئر کیا، تو سہیلی نے بھی بھائی کی خواہشات پوری کرنے کے لیے دباؤ ڈالنا شروع کر دیا۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ جب لڑکی نے ان کی ’’ڈیمانڈز‘‘پوری کرنے سے انکار کیا تو ملزمان نے ویڈیو وائرل کرکے زیادتی کی ہے۔
دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمہ درج کرکے تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں اور ایک ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور دوسرے کی تلاش جاری ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شادی کا جھانسا دے کر
پڑھیں:
لاپتہ طالبہ کی لاش ایک ماہ بعد ملی، اسکول ٹیچر گرفتار
بھارتی ریاست مغربی بنگال کے ضلع بیربھوم میں ایک دل خراش واقعے نے سب کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ ایک مقامی اسکول کی طالبہ، جو گزشتہ ایک ماہ سے لاپتہ تھی، کی لاش ایک ویران علاقے سے بوری میں بند حالت میں ملی ہے۔ پولیس نے طالبہ کے ایک استاد کو گرفتار کرلیا ہے، جس پر اغوا اور قتل کا الزام ہے۔
طالبہ 22 اگست کو حسب معمول اسکول کے لیے نکلی تھی لیکن واپس گھر نہ پہنچی۔ اہل خانہ اور مقامی افراد نے کئی دنوں تک اس کی تلاش جاری رکھی، مگر کامیابی نہ ملی۔ بالآخر منگل کی شب کالی ڈانگا گاؤں کے مضافات میں واقع ایک سنسان مقام سے ایک بوری برآمد ہوئی، جس میں طالبہ کی لاش موجود تھی۔
متاثرہ لڑکی کے والدین نے الزام لگایا ہے کہ مذکورہ استاد اس سے قبل بھی نازیبا رویہ اختیار کرتا رہا تھا، اور طالبہ نے اس حوالے سے اپنی والدہ کو آگاہ بھی کیا تھا۔ اسی بنیاد پر پولیس نے استاد کو حراست میں لیا، جس نے تفتیش کے دوران جرم کا اعتراف کرلیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی مزید چھان بین جاری ہے، اور یہ بھی جانچ کی جا رہی ہے کہ قتل سے قبل کسی قسم کی زیادتی تو نہیں کی گئی۔ لاش کو فارنزک تجزیے کے لیے بھیج دیا گیا ہے تاکہ حقائق سامنے آسکیں۔
یہ واقعہ معاشرے میں بچوں کے تحفظ، تعلیمی اداروں کی نگرانی، اور متاثرہ خاندانوں کی فوری داد رسی کے حوالے سے کئی سنگین سوالات اٹھاتا ہے۔