data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد:وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے قومی اقتصادی سروے 2024-25 جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی معیشت استحکام کی جانب گامزن ہے، رواں مالی سال کے دوران جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد رہی جبکہ افراط زر کی شرح کم ہو کر 4.

6 فیصد پر آ گئی ہے۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق وفاقی وزیر خزانہ نے  کہا کہ گزشتہ برس پالیسی ریٹ 22 فیصد تھا جو اب کم ہو کر 11 فیصد ہو چکا ہے، یہ شرح نصف سے بھی کم ہونا معیشت میں بہتری کا واضح اشارہ ہے، وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت نے آئی ایم ایف سے ایس بی اے پروگرام حاصل کیا، جسے نگران وزیر خزانہ نے ٹریک پر رکھا، یہ ان کی قابل تحسین کاوش ہے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب پانچ سال کی بلند ترین سطح پر ہے، اور ایف بی آر میں اصلاحات کے ذریعے محصولات میں اضافہ ہوا ہے،معیشت کے ڈی این اے کو تبدیل کرنے کیلئے اصلاحات ناگزیر تھیں، پاور سیکٹر میں ایک سال میں تاریخی بہتری آئی، تقسیم کار کمپنیوں کی گورننس میں بھی نمایاں اصلاحات ہوئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام کا بنیادی مقصد میکرو اکنامک استحکام ہے، اور اس حوالے سے پاکستان نے عالمی سطح کے مقابلے میں بہتر ریکوری کی، عالمی سطح پر مہنگائی 6.8 فیصد سے گھٹ کر 0.3 فیصد پر آ گئی ہے جبکہ پاکستان میں افراط زر 4.6 فیصد پر آ چکی ہے۔

انہوں نے مزید کہا  کہ رواں مالی سال زرمبادلہ کے ذخائر میں شاندار اضافہ ہوا ہے، اب ہمارا ہدف جی ڈی پی میں استحکام لانا ہے اور ہم درست سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں، حالیہ آئی ایم ایف قسط کے حصول میں مشکلات پیش آئیں، بھارتی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے رکاوٹیں ڈالنے کی کوشش کی، لیکن عالمی مالیاتی ادارہ پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ کاکہنا تھا کہ مقامی وسائل کا فروغ حکومت کی ترجیح ہے، تعمیراتی شعبے میں گروتھ 1.3 فیصد رہی جو گزشتہ برس 3 فیصد تھی، لارج اسکیل مینوفیکچرنگ گروتھ 1.5 فیصد، جبکہ ٹیکسٹائل سیکٹر میں 2.2 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

سینیٹر محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہزرعی شعبے کی کارکردگی مایوس کن رہی، اہم فصلوں کی پیداوار میں مجموعی طور پر 13.49 فیصد کمی آئی، کپاس میں 30 فیصد، گندم میں 8.9 فیصد اور گنے میں 3.9 فیصد کمی ہوئی، مکئی میں 15.4 فیصد اور چاول میں 1.4 فیصد کمی دیکھی گئی۔ تاہم آلو کی پیداوار میں 11.5 فیصد اور پیاز میں 15.9 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

اقتصادی سروے کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی گروتھ 4.5 فیصد، فارماسوٹیکل 2.3 فیصد اور کیمیکل کی گروتھ میں 5.5 فیصد کمی ہوئی۔ کان کنی و کھدائی کی گروتھ 3.4 فیصد رہی۔

تعلیم کے شعبے میں جولائی تا مارچ 0.8 فیصد جی ڈی پی خرچ ہوا۔ اعلیٰ تعلیم کے لیے 61.1 ارب روپے مختص کیے گئے۔ مجموعی شرح خواندگی 60.6 فیصد رہی، مردوں کی شرح 68 اور خواتین کی 52.8 فیصد رہی۔

ملک بھر میں یونیورسٹیوں کی تعداد 269 ہے، جن میں 160 سرکاری اور 109 نجی یونیورسٹیاں شامل ہیں۔ اسکل ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت 60 ہزار سے زائد نوجوانوں کو مختلف شعبوں میں تربیت دی گئی۔

ماحولیاتی اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کا عالمی گرین ہاؤس گیسز میں حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ حالیہ برسوں میں سیلاب سے 3.3 کروڑ افراد متاثر ہوئے اور 15 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ سال 2024 کا اوسط درجہ حرارت 23.52 ڈگری ریکارڈ کیا گیا اور بارشوں میں 31 فیصد اضافہ ہوا۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: وفاقی وزیر خزانہ فیصد رہی فیصد کمی فیصد اور جی ڈی پی

پڑھیں:

پائیدار ترقی کے لیے ڈھانچہ جاتی اصلاحات ناگزیر ہیں، حکومتی معاشی ٹیم کی مشترکہ پریس کانفرنس

حکومتی معاشی ٹیم نے ایف بی آر ہیڈکوارٹرز میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے حکومت کی معاشی کارکردگی پر پریزنٹیشن دی، اس موقع پر ٹیم کے ارکان نے اپنے اپنے اداروں کی کارکردگی اور اصلاحات سے متعلق بریفنگ دی۔

یہ بھی پڑھیے: ٹیکس آمدن میں اضافہ ایف بی آر اصلاحات کا نتیجہ، غیررسمی معیشت کا خاتمہ کریں گے، وزیراعظم شہباز شریف

وزیر خزانہ

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ معیشت میں حکومت جو بنیادی اصلاحات کر رہی ہے اس پر بات کرنے کے لیے یہاں موجود ہیں، عالمی ایجنسیز نے ہماری رینکنگ میں اضافہ کیا ہے جو ہماری درست معاشی سمت کی طرف اشارہ کرتا ہے۔

 ان کا کہنا تھا کہ استحکام آچکا ہے اور اب بات یہاں سے آگے جانے کی جانے کی ہے، ہمارے پارٹنر ممالک نے ہماری مدد کی ہے جس سے انکار نہیں، اب پائیدار ترقی کے لیے ڈھانچہ جاتی اصلاحات ناگزیر ہیں۔

چیئرمین ایف بی آر

اس موقع پر چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ادارے کے محصولات میں اضافہ ہوا ہے، ٹیکس نیٹ بیس کو وسیع کرنے کے لیے کوششیں کیں اور ٹیکس فائلرز کی تعداد میں اضافہ ہوا، فائلرز کی تعداد میں اس سال پچھلے سال کی نسبت 18 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: ایف بی آر نے انکم ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کی آخری تاریخ میں توسیع کردی

انہوں نے کہا کہ فائلرز کی تعداد میں اضافہ غیرمعمولی قدم ہے، وزیراعظم تسلسل کے ساتھ ایف بی آر کی نگرانی کرتے ہیں جس سے شفافیت اور احتساب میں بہتری آئی ہے، ایف بی آر میں ٹیکنالوجی کی مدد سے کارکردگی بہتر ہوئی۔

وزیر توانائی

وفاقی وزیر برائے توانائی اویس لغاری کا کہنا تھا کہ بجلی کی زیادہ قیمتیں ہمیں وراثت میں ملیں، پچھلے 18 مہینے میں بجلی کی قیمتوں میں ساڑھے 10 روپے فی یونٹ کی کمی لے آئے، صنعت کے لیے بجلی کی قیمتوں میں 16 روپے کمی لے آئے۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ حکومت بجلی خریدنے کے کاروبار سے باہر آئے گی، ڈیڈ پلانٹس میں بے وجہ تنخواہیں دے رہے تھے جنہیں ہم نے فروخت کیا، گردشی قرضوں میں اضافے کو کیا، یہ سب بہتر گورننس کا نتیجہ ہے۔ بلوچستان میں ٹیوب ویلز کی وجہ سے نقصان ہورہا تھا، 27 ہزار مالکان بجلی استعمال کرکے بل نہیں دیتے تھے، وفاقی حکومت نے ساڑھے 38 ارب روپے خرچ کرکے ان ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جس سے ایک ہی سال میں 40 ارب روپے کی ریکوری ہورہی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: خیرپور میں گیس کے نئے ذخائر دریافت، توانائی ضروریات پوری کرنے میں زبردست معاونت کی توقع

اویس لغاری نے کہا کہ آئندہ 3 سال میں تمام فیڈرز اور ٹرانسفرمرز میٹرڈ ہوں گی، وزارت توانائی میں اصلاحات سے کئی ارب روپے کی بچت کی اور زائد بل بھرنے سے صارفین کو بچایا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایف بی آر وزیر توانائی وزیر خزانہ

متعلقہ مضامین

  • اب ہم نے نئی معاشی بلندیوں کو چُھونا ہے، عطا تارڑ
  • آئی ایم ایف بھی مان گیا کہ پاکستان میں معاشی استحکام آ گیا ہے، وزیرخزانہ
  • پائیدار ترقی کے لیے ڈھانچہ جاتی اصلاحات ناگزیر ہیں، حکومتی معاشی ٹیم کی مشترکہ پریس کانفرنس
  • عالمی ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کے معاشی استحکام کا اعتراف کیا ہے؛ وزیر خزانہ
  • وزیر تجارت سے ایرانی سفیر کی ملاقات: اقتصادی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • وزارت خزانہ کے اہم معاشی اہداف، معاشی شرح نمو بڑھ کر 5.7 فیصد تک جانے کا امکان
  • او آئی سی سی آئی سروے میں 73فیصد افراد نے پاکستان کو سرمایہ کاری کیلئے موزوں قراردیدیا
  • وفاقی وزیر امیر مقام کی جانب سے گلگت بلتستان کے عوام کو یوم آزادی کی مبارکباد
  • ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب ہوگیا
  • وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ: سرکاری ملازمین کے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور