UrduPoint:
2025-09-18@01:24:56 GMT

لاس اینجلس میں مظاہرین پر قابو پانے کے لیے میرینز تعینات

اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT

لاس اینجلس میں مظاہرین پر قابو پانے کے لیے میرینز تعینات

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 جون 2025ء) تارکین وطن کی حراست کے خلاف مظاہرین مسلسل چوتھے روز بھی لاس اینجلس میں جمع ہیں۔ اس دوران امریکی شمالی کمان نے کہا کہ پینٹاگون لاس اینجلس میں امیگریشن م‍خالف مظاہرین کے خلاف حکام کی کارروائیوں میں مدد کے لیے تقریباً 700 میرینز تعینات کر رہا ہے۔

امریکی شہر لاس اینجلس میں مظاہرے اور بدامنی جاری

امریکی کمان نے ایک بیان میں کہا، کہ لاس اینجلس میں جاری سکیورٹی آپریشن، جسے’’ٹاسک فورس 51‘‘ کا نام دیا گیا ہے میں ’’تقریباً 2100 نیشنل گارڈ اور 700 حاضر سروس میرینز‘‘ شامل ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کے ایک سینیئر افسر نے قبل ازیں فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا تھا کہ یہ تعیناتی ’’وفاقی افسران اور وفاقی عمارتوں کے خلاف بڑھتے ہوئے خطرات‘‘ کی وجہ سے کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

بیان کے مطابق ان تمام اہلکاروں کو ہجوم کو کنٹرول کرنے، کشیدگی کم کرنے، اور طاقت کے استعمال کے اصولوں پر تربیت دی گئی ہے۔

امریکی نیشنل گارڈ کیا ہے؟

امریکی سرزمین پر حاضر سروس فوج کی تعیناتی ایک غیرمعمولی اور حساس فیصلہ تصور کیا جا رہا ہے۔

کیلیفورنیا کے گورنر گیوِن نیوزوم نے اس فیصلے پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے ایکس پر ایک پیغام میں لکھا کہ ’’امریکی میرینز نے مختلف جنگوں میں جمہوریت کے دفاع کے لیے عزت کے ساتھ خدمات انجام دی ہیں۔

انہیں امریکی سرزمین پر اپنے ہی شہریوں کے خلاف تعینات نہیں کیا جانا چاہیے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ ’’یہ رویہ امریکہ کے اصولوں کے خلاف ہے۔‘‘

نیوزوم نے مزید کہا،”یہ عوامی تحفظ کے لیے نہیں ہے، یہ ایک خطرناک صدر کی انا کی تسکین کا معاملہ ہے۔‘‘ انہوں نے صدر ٹرمپ کے اقدام کو ’’لاپرواہ، بے معنی اور امریکی فوجیوں کی بے عزتی‘‘ قرار دیا۔

مظاہرے چوتھے روز بھی جاری

تارکین وطن کی حراست کے خلاف مظاہرین مسلسل چوتھے روز بھی لاس اینجلس میں جمع ہیں۔

لاس اینجلس کے پولیس ڈپارٹمنٹ نے کہا کہ مظاہرین شہر بھر میں کئی سڑکوں کو بند کر رہے تھے اور کچھ سڑکوں کو بند کرنے کا اعلان کر رہے تھے۔

امریکہ کا اب 'مجرم' تارکین وطن کو گوانتانامو بے میں رکھنے کا فیصلہ

واضح رہے کہ جمعے کے روز امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ (آئی سی ای) کے وفاقی ایجنٹوں کے جانب سے متعدد چھاپوں کے دوران درجنوں افراد کی گرفتاری کے بعد پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔

امریکی صدر ٹرمپ نے اس دوران اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر اس احتجاج پر غصے کا اظہار کرتے ہوئے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن پر زور دیا۔

نیشنل گارڈ کی تعیناتی پر ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمہ

ریاست کیلیفورنیا نے لاس اینجلس میں امیگریشن مظاہروں پر قابو پانے کے لیے نیشنل گارڈ کی تعیناتی پر ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف دائر مقدمے میں دلیل دی گئی ہے کہ ریاست میں فوجیوں کی تعیناتی نے ریاست کی خودمختاری کو ’’روند‘‘ ہے۔ اس کے ساتھ ہی کیلیفورنیا نے اس پر پابندی لگانے کی درخواست کی ہے۔

کیلیفورنیا کے اٹارنی جنرل راب بونٹا نے کہا کہ یہ اقدام اس وقت ضروری ہو گیا جب امریکی صدر ٹرمپ نے فوجیوں کی تعداد میں اضافہ کیا، جس سے بدامنی بڑھ رہی ہے۔

کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوزوم نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ایک حکومت کو ’’اپنے عوام کے لیے جوابدہ ہونا چاہیے.

.. نہ کہ فوجی حکمرانی کو۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ’’کیلیفورنیا عدالت میں ان اصولوں کے لیے کھڑا رہے گا۔‘‘

خیال رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے نیشنل گارڈ کے دو ہزار اہلکاروں کو لاس اینجلس میں تعینات کیا ہے۔

اقوام متحدہ کا ردعمل

اقوام متحدہ نے لاس اینجلس میں مزید عسکریت پسندی کے خلاف خبردار کیا۔

اقوام متحدہ نے حکومت کی تمام سطحوں بشمول ریاستی اور وفاقی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ بدامنی کے درمیان ’’مزید عسکریت پسندی‘‘ کو روکیں۔

اقوام متحدہ کے ترجمان فرحان حق نے کہا،’’ہم اس صورت حال کو مزید عسکریت پسند ہوتے نہیں دیکھنا چاہتے، اور ہم مقامی، ریاستی اور وفاقی سطح پر فریقین کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ اس کے لیے کام کریں۔

‘‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو اپنے سوشل نیٹ ورک ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں دعویٰ کیا کہ لاس اینجلس میں نیشنل گارڈز کو تعینات کرنا ضروری تھا۔

ٹرمپ نے لکھا، ’’ہم نے کیلیفورنیا میں پرتشدد، بھڑکانے والے فسادات سے نمٹنے کے لیے نیشنل گارڈ بھیجنے کا بہت اچھا فیصلہ کیا ہے۔‘‘

ادارت: صلاح الدین زین

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ٹرمپ انتظامیہ کے لاس اینجلس میں اقوام متحدہ کی تعیناتی نیشنل گارڈ کے خلاف نے کہا کیا ہے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

امریکی صدر ٹرمپ کا آسٹریلوی صحافی سے جھگڑا کس سوال پر ہوا؟

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک آسٹریلوی صحافی کے سوال پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے الزام لگایا کہ وہ ’آسٹریلیا کو نقصان پہنچا رہے ہیں‘۔

آسٹریلین براڈکاسٹنگ کارپوریشن (ABC) کے صحافی جان لیونز نے ٹرمپ سے سوال کیا کہ وہ جنوری میں دوبارہ وائٹ ہاؤس آنے کے بعد کتنے امیر ہوئے ہیں؟

ٹرمپ نے جواب دیا ’ مجھے معلوم نہیں، میرے بچے کاروباری امور دیکھتے ہیں لیکن میری رائے میں آپ ابھی آسٹریلیا کو بہت نقصان پہنچا رہے ہیں، اور وہ میرے ساتھ تعلقات بہتر بنانا چاہتے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ وہ جلد ہی آسٹریلوی وزیرِ اعظم انتھونی البانیز سے ملاقات کریں گے ’میں انہیں آپ کے بارے میں بتاؤں گا۔ آپ نے بہت برا تاثر قائم کیا ہے۔‘

جب لیونز نے مزید سوال کرنے کی کوشش کی تو ٹرمپ نے انگلی ہونٹوں پر رکھ کر انہیں ’چپ‘ رہنے کا اشارہ کیا اور دوسرے صحافی کی طرف متوجہ ہوگئے۔

پس منظر

البانیز گزشتہ کئی ماہ سے امریکی صدر سے ملاقات کے خواہاں تھے، مگر جون میں جی 20 اجلاس سے ٹرمپ کے اچانک مشرقِ وسطیٰ کے بحران کے باعث واپسی پر ملاقات منسوخ ہوگئی تھی۔

اب دونوں رہنما اگلے ہفتے نیویارک میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے دوران ملاقات کریں گے۔ البانیز نے تصدیق کی کہ وہ منگل کو ٹرمپ کی میزبانی میں ہونے والی ایک تقریب میں شریک ہوں گے۔

تعلقات میں تناؤ

حالیہ مہینوں میں امریکا اور آسٹریلیا کے تعلقات میں کشیدگی دیکھی گئی ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے آکوس (AUKUS) آبدوز معاہدے کا دوبارہ جائزہ لینے کا اعلان کیا ہے، جس کی مالیت تقریباً 239 ارب ڈالر ہے۔

اپریل میں امریکا نے آسٹریلیا کی تمام برآمدات پر کم از کم 10 فیصد ٹیکس عائد کیا، جسے البانیز نے ’دوستی کے برعکس حرکت‘ قرار دیا تھا۔

صحافی کا مؤقف

جان لیونز نے کہا کہ یہ فضول بات ہے کہ جائز سوالات کرنے سے 2 اتحادیوں کے تعلقات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ان کے سوالات مہذب اور تحقیق پر مبنی تھے، کسی بھی طرح توہین آمیز نہیں۔

ABC کے مطابق، یہ سوالات ان کی معروف پروگرام ’فور کارنرز‘ کی تحقیقات کا حصہ تھے، جو ٹرمپ کے دوبارہ صدر بننے کے بعد ان کے کاروباری سودوں پر روشنی ڈال رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ٹرمپ اور آسٹریلوی صحافی کے درمیان جھگڑا

متعلقہ مضامین

  • جاپان: درمیانی فاصلے تک مار کرنے والے امریکی میزائل تعینات
  • ٹرمپ کیخلاف وسطی لندن میں احتجاجی مظاہرہ، غزہ میں جنگ رُکوانے کا مطالبہ
  • ٹرمپ کے خلا ف لندن میں احتجاج، مظاہرین کاغزہ جنگ رکوانے کا مطالبہ
  • چینی کے بحران پر قابو پانے کےلئے سرکاری قیمت 177 فی کلو مقرر
  • ٹرمپ اپنے دوسرے سرکاری دورے پر برطانیہ میں
  • امریکی صدر ٹرمپ کا آسٹریلوی صحافی سے جھگڑا کس سوال پر ہوا؟
  • وینزویلا پر دوسرا امریکی حملہ ،3دہشت گردوں کی ہلاکت کا دعویٰ
  • معاہدہ ہوگیا، امریکا اور چین کے درمیان ایک سال سے جاری ٹک ٹاک کی لڑائی ختم
  • ٹک ٹاک کی ملکیت کا معاملہ، امریکا اور چین میں فریم ورک ڈیل طے پاگئی
  • ٹرمپ عمر رسیدہ ، صدارت کے اہل نہیں؟ امریکی سیاست میں نئی بحث چھڑ گئی