دنیا کے سب سے بہتر تعلیمی نظام کے حامل ممالک کونسے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
تعلیم اور خواندگی ملک کی معاشی اور سماجی بنیادوں کی تشکیل میں بہت اہم کردار ادا کرتی ہے اور دنیا کے کئی ممالک اسے فروغ دینے کو اولین ترجیح سمجھتے ہیں۔
ایک عمدہ تعلیمی نظام نہ صرف انفرادی ترقی میں معاون ہوتا ہے بلکہ ملک کی مجموعی فلاح و بہبود کو بھی فروغ دیتا ہے۔ تاہم تمام ممالک میں تعلیم کی سطح اور انداز مختلف ہوتے ہیں، کسی ملک کی ترقی اور اس کے تعلیمی نظام کے معیار کے درمیان واضح اور براہ راست تعلق ہوتا ہے۔
گلوبل پارٹنرشپ فار ایجوکیشن کے مطابق تعلیم اور خواندگی ہر فرد کے بنیادی انسانی حقوق ہیں۔ یہ صنفی مساوات کو فروغ دیتا ہے، امن اور استحکام کو بڑھاتا ہے اور زندگی اور کیریئر کے بہتر مواقع کے دروازے بھی کھولتا ہے۔
درج ذیل ان ممالک کی فہرست دی جارہی ہے جن میں تعلیمی نظام کا معیار دنیا میں بہترین قرار دیا جاتا ہے۔
1) جنوبی کوریا
2) ڈنمارک
3) نیدرلینڈز
4) بیلجیئم
5) سلووینیا
6) جاپان
7) جرمنی
8) فن لینڈ
9) ناروے
10) آئرلینڈ
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تعلیمی نظام
پڑھیں:
وفاقی حکومت کا اقتصادی سروے: 2کروڑ 48 لاکھ بچوں کا اسکولوں سے باہر رہنے کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اقتصادی سروے رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ملک میں 2 کروڑ 48 لاکھ بچے اسکول سے باہر ہیں جبکہ ملک میں شرح خواندگی 60 اعشاریہ 6 فیصد ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے جاری کردہ اقتصادی سروے 25-2024 کے مطابق تعلیم کے شعبے پر مجموعی قومی پیداوار (GDP) کا محض 0.8 فیصد خرچ کیا گیا۔
اقتصادی سروے کے مطابق ملک میں مجموعی طور پر شرح خواندگی 60.6 فیصد رہی، مردوں کی شرح خواندگی 68 فیصد اور خواتین کی شرح خواندگی 52.8 فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ خواجہ سراؤں کی خواندگی 40.2 فیصد ہے، یعنی مرد خواتین سے 16 فیصد زیادہ تعلیم یافتہ ہیں۔
رواں مالی سال میں شہری علاقوں میں خواندگی کی شرح 74 فیصد جبکہ دیہات میں 51.6 رہی، پنجاب 66.3 فیصد کے ساتھ سرفہرست ہے، سندھ میں 57.5 فیصد، خیبرپختونخوا میں 51.1 فیصد اور بلوچستان میں 42.0 فیصد خواندگی کی شرح ہے۔
ملک میں 2 کروڑ 48 لاکھ بچے اسکول سے باہر ہیں، بلوچستان 69 فیصد کے ساتھ سرفہرست ہے، سندھ میں 47 فیصد، پنجاب میں 32 فیصد اور خیبرپختونخوا میں سب سے کم 30 فیصد بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔
اقتصادی سروے میں بتایا گیا ہے کہ ملک بھر میں اس وقت یونیورسٹیوں کی کل تعداد 269 ہے، مجموعی یونیورسٹیوں میں سے 160 سرکاری اور 109 نجی یونیورسٹیاں ہیں۔
ہائر ایجوکیشن کمیشن کے تحت اعلیٰ تعلیم کے شعبے پر 61 ارب 10 کروڑ روپے خرچ کیے گئے، یونیورسٹی سطح پرپی ایچ ڈی فیکلٹی ممبرز کی شرح 37.97 فیصد ہے۔
اقتصادی رپورٹ کے مطابق ہر چوتھا تعلیمی ادارہ بجلی سے محروم ہے، پاکستان کے ہر تیسرے ادارے میں پینے کا صاف پانی دستیاب نہیں۔