فیصل قریشی لائیو شو میں سوال پر برہم ہو گئے
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
پاکستان شوبز کے اداکار فیصل قریشی لائیو شو کے دوران مداح کے سوال پر برہم ہوگئے۔
حال ہی میں فیصل قریشی اپنی نئی فلم دیمک کی پروموشن کے لیے ایک نجی ٹی وی پروگرام میں شریک ہوئے۔ اداکار سے سوال جواب کے سیشن کے دوران ایک شو میں شریک ایک لڑکی نے پاکستانی ڈراموں کی ایک جیسی ساس بہو والی اسٹوری سے متعلق سوال کیا، جس پر فیصل قریشی نے سخت ردِعمل دیا۔
لڑکی نے سوال کیا کہ عام طور پر پاکستانی ڈرامے ایک ہی رفتار اور ساس بہو کی کہانیوں پر مبنی ہوتے ہیں، تو ان کی فلم دیمک ان سے کس طرح مختلف ہے؟
اس سوال پر فیصل قریشی نے کہا، “کون سے ڈرامے ایک جیسے ہوتے ہیں؟ آپ نام بتائیں۔ پچھلے تین سالوں سے ہم مختلف کہانیاں دکھا رہے ہیں۔ خائی مختلف تھا، عشق مرشد مختلف تھا، کابلی پلاو، بہروپیا، دنیاپور، فرار، سراب اور راجا رانی، یہ سب ساس بہو کی کہانیوں سے مختلف ہیں۔ ہم کب ایک جیسے ڈرامے بنا رہے ہیں؟”
فیصل قریشی کے اس ردِعمل پر سوشل میڈیا صارفین کا ملا جلا ردعمل سامنے آیا، کچھ صارفین نے ان کے مؤقف کی حمایت کی جبکہ کچھ نے ان کے لہجے کو غیر ضروری قرار دیا۔
یاد رہے کہ عید الاضحی پر ریلیز ہونے والی ہارر فلم دیمک کامیاب رہی اور اسے شائقین کی جانب سے بےحد پسند کیا گیا ہے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: فیصل قریشی
پڑھیں:
کیا اب پاکستان اور بھارت کی کرکٹ ایسے ہی چلے گی؟
لاہور:ایشیا کپ میں پاکستان اور انڈیا کے میچ نے اسپورٹس مین اسپرٹ کی پامالی، کرکٹ روایات کی دھجیاں اڑانے سمیت کئی سوالات کھڑے دیے۔
ایشیا کپ میں پاکستان کے خلاف میچ میں بھارتی کرکٹ ٹیم کے رویے نے گیم آف جنٹلمین کہلانے والے کھیل کو داغدار کرنے کے ساتھ اس کی ساکھ کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔
روایات کی پامالی، اسپورٹس مین اسپرٹ کی خلاف ورزی اور میچ ریفری کے متنازع کردار پر آئی سی سی اور ایشین کرکٹ کونسل نے بھی چپ سدھ لی ہے۔
پہلا سوال، میچ ریفری نے کن رولز اور کس کے کہنے پر ٹیموں کے کپتانوں کو ٹاس کے وقت ہاتھ نہ ملانے کی احکامات دیے۔
دوسرا سوال، پاکستان کی بیٹنگ کے دوران بھارتی بولرز کی ہر اپیل پر امپائرز کا انگلی اٹھانا کیا سوچا سمجھا منصوبہ تھا؟
تیسرا سوال، کیا بھارتی ٹیم نے طے شدہ منصوبے کے تحت میچ ختم ہونے کے بعد ڈریسنگ روم سے باہر آکر پاکستانی ٹیم کے ساتھ ہاتھ نہیں ملایا؟
چوتھا سوال، اختتامی تقریب میں بھارتی کپتان کی جانب سے جیت کو پہلگام واقعے سے جوڑ کر کھیل میں سیاست کو لانے پر بھی کوئی ایکشن ہوگا؟
پانچواں سوال، اس سارے معاملے میں تاحال آئی سی سی کرکٹ کونسل اب تک خاموش کیوں، کیا اب کرکٹ ایسے ہی چلے گی؟
چھٹا سوال، کیا پاکستانی ٹیم مینجر کی بھارتی رویے پر میچ ریفری کو شکایت پر کوئی ایکشن ہوگا؟
دوسری جانب اے سی سی کے صدر اور پی سی بی کے چیئرمین سید محسن نقوی بھی اس ساری صورتحال پر سخت رنجیدہ ہیں۔
انکا موقف ہے کہ پاک بھارت میچ میں اسپورٹس مین شپ نہ دیکھ کر مایوسی ہوئی، کھیل میں سیاست کو گھسیٹنا اس کی اصل روح کے خلاف ہے، اُمید ہے آئندہ فتوحات تمام ٹیمیں وقار اور خوش اخلاقی سے منائیں گی۔
قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ مائیک ہیسن نے بھی اختتامی تقریب میں پاکستانی ٹیم کے کپتان کی عدم موجودگی کو بھارتی رویہ کا جواب قرار دیا ہے۔
پاکستان اور انڈیا کا میچ تو ختم ہوگیا لیکن بھارتی کرکٹ اور آئی سی سی کے گھناؤنے کرداروں کو پوری دنیا کے سامنے عیاں کر دیا ہے۔ کرکٹ سے دیوانہ وار پیار کرنے والے پوچھ رہے ہیں کہ کیا اب پاکستان اور بھارت کی کرکٹ ایسے ہی چلے گی۔