ہالی ووڈ اداکارہ بلیک لولی کو فلم It Ends With Us کے ہدایتکار اور ساتھی اداکار جسٹن بالڈونی کے خلاف ہتک عزت کیس میں فتح حاصل ہوئی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق 9 جون کو ایک امریکی عدالت نے بالڈونی کی جانب سے دائر کیا گیا 400 ملین امریکی ڈالر کا ہتکِ عزت کا دعویٰ مسترد کر دیا۔ یہ دعویٰ نہ صرف بلیک لولی بلکہ ان کے شوہر، اداکار ریان رینولڈز، ان کی پبلسِسٹ لیسلی سلون اور دی نیویارک ٹائمز کے خلاف بھی دائر کیا گیا تھا۔

عدالت کے جج لیوس جے لیمین نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ لولی کے الزامات قانونی تحفظ کے دائرے میں آتے ہیں۔ اس فیصلے کے بعد بلیک لولی کے وکلاء نے اسے "مکمل فتح" قرار دیتے ہوئے اسے "ظالمانہ قانونی کارروائی سے نجات" کا لمحہ قرار دیا۔

انہوں نے عدالت سے وکلا کی فیس، تعزیری ہرجانے اور دیگر قانونی فوائد کا مطالبہ کرنے کا ارادہ بھی ظاہر کیا ہے۔ تاہم جسٹن بالڈونی کو کچھ دیگر دعوے دوبارہ دائر کرنے کی اجازت دی گئی ہے، جن میں وہ ترمیم کر سکتے ہیں۔

یاد رہے کہ اداکارہ بلیک لولی نے ساتھی اداکار جسٹن بالڈونی پر جنسی ہراسانی کا الزام عائد کیا تھا جس کے جواب میں بالڈونی نے اداکارہ اور ان کے شوہر پر ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا۔

جسٹن نے بلیک کے خلاف 40 کروڑ ڈالرز (تقریباً 326 ملین پاؤنڈ) ہرجانے کا دعویٰ کیا تھا، جس میں بلیک میلنگ، ہتک عزت، اور پرائیویسی کی خلاف ورزی کی دفعات شامل تھیں۔ 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جسٹن بالڈونی

پڑھیں:

سندھ ہائیکورٹ نے سندھ پبلک سروس کمیشن کیخلاف نیب انکوائری ختم کردی

—فائل فوٹو

سندھ ہائی کورٹ نے سندھ پبلک سروس کمیشن کیخلاف نیب انکوائری ختم کر دی۔

سندھ پبلک سروس کمیشن کے افسران کے خلاف نیب انکوائری کے کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے نیب انکوائری کے خلاف سندھ پبلک سروس کمیشن کی درخواست منظور کر لی۔

جسٹس ذوالفقارعلی سانگی نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا، نیب امتحانات سے متعلق انکوائری نہیں کر سکتا ہے، نیب کو اختیارات کے ناجائز استعمال کی تحقیقات میں بھی کرپشن ثابت کرنا ہوگی۔

دوران سماعت جسٹس ذوالفقارعلی سانگی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کوئی کسی کے خلاف شکایت کرتا ہے تو نیب کیا پورے پاکستان کے خلاف تحقیقات شروع کردے گا،  قانون کے مطابق امتحانات کی مارک شیٹس کو تحفظ حاصل ہے نیب جانچ پڑتال نہیں کر سکتا۔

نیب کے تفتیشی افسر نے کہا کہ نیب وزیراعظم کے خلاف تحقیقات نہیں کر سکتا ہے، کیونکہ قانون کے مطابق وزیر اعظم اور صدر پاکستان کو قانون تحفظ دیتا ہے۔

عدالت کی جانب سے تفتیشی افسر سے سوال کیا گیا کہ 6 سال میں نیب نے ملزمان کے خلاف کیا مواد اکٹھا کیا ہے؟

تفتیشی افسر نے بتایا کہ مجھے جنوری 2025ء میں انکوائری ملی ہے، وائٹ کالر کرائم کی تحقیقات میں وقت لگتا ہے، ملزمان کو تحقیقات کے لیے نوٹس بھیجا تو وہ عدالت آگئے۔

جسٹس ذوالفقار علی سانگی نے کہا کہ سپریم کورٹ ملزمان کے خلاف انکوائری بند کر چکی ہے، نیب تحقیقات نہیں کرسکتا۔ ایسا دنیا میں کہیں نہیں ہوتا 10، 10 سال کیس کی تحقیقات میں لگ جائیں۔ 

تفتیشی افسر نے کہا کہ نیب کے ایک ایک تفتیشی افسر کے پاس 20،  20 انکوائریاں ہیں، تحقیقات میں وقت لگتا ہے۔

جسٹس ذوالفقار علی سانگی نے کہا کہ جس نے سندھ پبلک سروس کمیشن افسران کے خلاف شکایت کی اس کے نہ تو شناختی کارڈ کی کاپی لی نہ حلف نامہ لیا۔ 

واضح رہے کہ سندھ پبلک سروس کمیشن و دیگرنے نیب انکوائری کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • خاتون کو بلیک میل کرنے والے ملزم کو 3 سال قید، جرمانے کی سزا سنا دی گئی 
  • بھارت کیخلاف چوتھا ٹیسٹ: جو روٹ نے کئی عالمی ریکارڈز توڑ ڈالے
  • اداروں کیخلاف متنازع ٹوئٹ؛ اعظم سواتی پر فرد جرم کی کارروائی مؤخر
  • ایئرپورٹس کی آؤٹ سورسنگ: دوستوں سے شراکت یا قانونی اصولوں کی خلاف ورزی؟
  • سپریم کورٹ سے رجوع کا فیصلہ: 9 مئی مقدمات میں بانی پی ٹی آئی کی قانونی کوششیں تیز
  • مغربی کنارے کا الحاق غیر قانونی، عالمی برادری اسرائیل کو جواب دہ ٹھہرائے: پاکستان
  • خاتونِ اول کے مرد ہونے کا دعویٰ کرنے پرپوڈکاسٹر کیخلاف مقدمہ
  • سندھ ہائیکورٹ نے سندھ پبلک سروس کمیشن کیخلاف نیب انکوائری ختم کردی
  • امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی نے قانونی جنگ ختم کرنے اور وفاقی فنڈنگ پر ٹرمپ انتظامیہ سے ڈیل کر لی
  • سندھ حکومت بارشوں کے بڑے اسپیل سے نمٹنے کیلئے تیار(غیر قانونی تعمیرات کیخلاف کارروائی جاری)