نئے مالی سال کا وفاقی بجٹ آج پیش کیا جائے گا، جس میں کئی اشیا مہنگی اور کئی سستی ہو جائیں گی، جس کی بنیاد ٹیکسز کے عائد ہونے  ،اضافے یا سبسڈیز کے ختم ہونے سے ہے۔آئندہ مالی سال 2025-26 کے وفاقی بجٹ میں حکومت نے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے کے لیے نئی تجاویز شامل کی ہیں، جس کے نتیجے میں کئی اشیا مہنگی اور بعض سستی ہونے کی توقع ہےذرائع کے مطابق 850 سی سی تک کی مقامی گاڑیوں پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کی شرح 12.

5 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کرنے کی تجویز ہے، جس کے نتیجے میں چھوٹی گاڑیاں مہنگی ہو سکتی ہیں۔اسی طرح بیکری مصنوعات، کھاد اور کیڑے مار ادویات پر بھی ٹیکس عائد کیے جانے کی تجاویز زیر غور ہیں، جس کے نتیجے  میں یہ اشیا بھی مہنگی ہونے کا امکان ہے۔دوسری جانب بجٹ میں سگریٹ اور مشروبات پر ٹیکسوں میں کمی کی تجویز دی گئی ہے، جس کے باعث یہ مصنوعات سستی ہو سکتی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ہر سال سگریٹ پر ٹیکس بڑھانے کی پرانی روایت ختم کرنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔بجٹ میں پراپرٹی سیکٹر سے متعلق بھی اہم فیصلے متوقع ہیں۔ ذرائع کے مطابق پراپرٹی پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کی تجویز زیر غور ہے، تاہم کیپٹل گین ٹیکس کی شرح بڑھانے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔حکومت نے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے کے لیے سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز سے آمدن حاصل کرنے والوں کو بھی ٹیکس کے دائرے میں لانے کی تیاری مکمل کر لی ہے۔ خاص طور پر بیرونِ ملک سے فری لانسنگ یا سوشل میڈیا کے ذریعے کمانے والوں پر اضافی ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی ہے۔علاوہ ازیں سابقہ فاٹا ریجن کو حاصل ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی تجویز بھی بجٹ کا حصہ بن سکتی ہے، جس سے وہاں کے کاروباری حلقوں پر اثر پڑنے کا امکان ہے

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: کی تجویز

پڑھیں:

خطے کی سب سے زیادہ مہنگی بجلی اور گیس بیچ کر ترقی نہیں ہو سکتی: مفتاح اسماعیل

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 جولائی2025ء)سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے انکشاف کیاہے کہ حکومت نے اس سال 26 ارب ڈالر قرض لیا، پاکستان کا قرض کم نہیں ہو رہا،وہیں کھڑاہے، قرض سے نکلنے کیلئے برآمدات بڑھانا ہوں گی، معروف صنعتکار عارف حبیب نے کہا کہ مائننگ اچھا موقع ہے،ہم اس پر تیزی سے کام نہیں کر سکے، پاکستان کو غیر ملکی سرمایہ کاری کا بھی مسئلہ ہے۔

خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان میں تعلیم کم،ٹیکس،بجلی اور گیس کی قیمتیں زیادہ ہیں، حکومتی اخراجات زیادہ ہونے کی وجہ سے ٹیکسز زیادہ ہیں، این ایف سی ایوارڈ کم کرنا چاہیے،جس سے وفاق پر دبائو کم ہو گا، ٹیکسز کی شرح کم ہونی چاہیے، خطے کی سب سے زیادہ مہنگی بجلی اور گیس بیچ کر ترقی نہیں ہو سکتی، ہماری گورننس ناقص ہے،، ہر چیز پر قدغن نہیں لگانی چاہیے، حکومت نے اس سال 26 ارب ڈالر قرض لیا، پاکستان کا قرض کم نہیں ہو رہا،وہیں کھڑاہے، قرض سے نکلنے کیلئے برآمدات بڑھانا ہوں گی۔

(جاری ہے)

معروف بزنس مین عارف حبیب نے کہا کہ مجھے اپنی پالیسی میکنگ میں بھی کمزوریاں لگتی ہیں، سیمنٹ کی ایکسپورٹ بڑھانے پر توجہ دینی چاہیے، کپاس کی پیداوار بڑھانے کی ضرورت ہے، مائننگ اچھا موقع ہے،ہم پر اس پر تیزی سے کام نہیں کر سکے، پاکستان کو غیر ملکی سرمایہ کاری کا بھی مسئلہ ہے ۔

متعلقہ مضامین

  •  چینی مہنگی ‘مارکیٹ سے غائب :ایک لاکھ ٹن درآمد کرنے کامزید ٹینڈر جاری
  • آئی ایم ایف نے 4 فیصد اضافی سیلز ٹیکس ختم کرنے کی اجازت دینے کے لیے کڑی شرط رکھ دی
  • رینجرز اور کسٹمز کی جوڑیا بازار میں کارروائی؛ بھاری مقدار میں اسمگل شدہ اشیا برآمد
  • خطے کی سب سے زیادہ مہنگی بجلی اور گیس بیچ کر ترقی نہیں ہو سکتی: مفتاح اسماعیل
  • آئی ایم ایف نے وزارت توانائی کا انرجی پیکج مسترد کر دیا
  • اسلام آباد میں سڑک دبئی سے مہنگی بنتی ہے اور چار مہینے نہیں چلتی
  • شک کی بنیاد پر کسی کو ٹیکس فراڈ کیس میں گرفتار نہ کرنے کی سفارش
  • غزہ میں جنگ بندی کی اسرائیلی تجویز کا جواب دے دیا ہے، حماس
  • یوکرین کا زیلنسکی-پیوٹن براہِ راست مذاکرات کا مطالبہ، روس کی مختصر جنگ بندی کی تجویز
  • اسرائیل کی 60 روزہ جنگ بندی تجویز پر حماس کا جواب سامنے آگیا