بھارتی جنگی جنون خطرہ بن،توازن کیلئے پاکستان کا دفاعی بجٹ بڑھانا ناگزیر
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
بھارتی جنگی جنون خطرہ بن،توازن کیلئے پاکستان کا دفاعی بجٹ بڑھانا ناگزیر WhatsAppFacebookTwitter 0 10 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )بھارت کا مسلسل بڑھتا ہوا جنگی جنون جنوبی ایشیا کے لیے بڑا خطرہ بنتا جا رہا ہے اور طاقت کے توازن کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستان کے دفاعی بجٹ میں اضافہ ناگزیر قرار دیا جا رہا ہے۔پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی اور بھارت کا مسلسل بڑھتا جنگی جنون پورے خطے بالخصوص جنوبی ایشیا کے امن کے لیے مستقل خطرہ ہے، بھارت کی عسکری حکمت عملی ہمیشہ پاکستان کے گرد گھومتی رہی ہے، خواہ وہ سرحدی خلاف ورزیاں ہوں یا اسپانسرڈ دہشتگردی۔
حال ہی میں ہونے والے معرکہ حق آپریشن بنیان مرصوص میں ناکامی کے بعد جنگ بندی کے لیے بھارت کو امریکا کے پاس جانا پڑا جب کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف طویل جنگ کے ذریعے عالمی امن میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔بھارت کا دفاعی بجٹ مالی سال 2025-26 میں 6,81,210 کروڑ روپے (تقریبا 77.
پاکستان کیخلاف بلاجواز بھارتی جارحیت میں جدید جنگی ٹیکنالوجی، خاص طور پر اسرائیلی ساختہ ہیروپ، ہارپی اور سوارم ڈرونز کا استعمال ہوا ۔ یہ خودکار یا انسانی کنٹرول والے خودکش ہتھیار ہیں۔ بھارت اپنی فوجی طاقت بڑھانے کے لیے بھاری دفاعی بجٹ مختص کرتا ہے اور جدید ٹیکنالوجی بروئے کار لاتا ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق پاکستان کی سرحد کے قریب بھارتی فضائیہ کی وسیع مشقیں بھی جاری ہیں جنہیں دوسری جنگ عظیم کے بعد سب سے بڑی فضائی سرگرمیوں میں شمار کیا جا رہا ہے۔ ان مشقوں میں Rafale، Mirage 2000 اور Sukhoi-30 طیارے شامل تھے۔ایک اہم پیش رفت بھارتی وزارت دفاع کی جانب سے 10,000 کروڑ روپے کے I-STAR نگرانی اور اسٹرائیک طیارہ منصوبے کی منظوری کی توقع ہے، جس کا مقصد فضائی برتری کو بڑھانا ہے۔
اس کے برعکس پاکستان کا دفاعی بجٹ 1980 کے بعد سے کم ہوتا رہا ہے، مگر اس کے باوجود مسلح افواج نے دہشتگردی اور دیگر چیلنجز کا کامیابی سے مقابلہ کیا ہے۔ پاکستان کے دفاعی بجٹ کی زیادہ تر رقم افواج جن میں بری ، بحری ، فضائی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے شامل ہیں کے اہلکاروں کی تنخواہوں، سماجی خدمات، شہدا اور ریٹائرڈ فوجیوں کے فنڈز پر خرچ ہوتی ہے۔موجودہ حالات اور بھارتی جنگی جنون کے تناظر میں پاکستان کے دفاعی بجٹ میں اضافہ ایسی ضرورت ہے جسے کسی قیمت پر نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔جدید دور کی جنگوں میں سائبر حملے، ڈرون، مصنوعی ذہانت (AI) اور معلوماتی جنگ (Information Warfare) کے ذریعے بھی دشمن کو نقصان پہنچایا جاتا ہے۔
پاکستان کو بھی ان جدید شعبوں میں اپنی دفاعی تیاری کو اپ گریڈ کرنے کی اشد ضرورت ہے۔پاکستان کو بھارت کی جانب سے مسلسل خطرات کے پیش نظر اور اپنی دفاعی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے چین اور دیگر دوست ممالک کی جانب سے دفاعی معاہدوں کی پیشکش کی گئی ہے ، جن میں ففتھ جنریشن جے-35 سٹیلتھ جنگی طیارے، کے جے-500 ایواکس اور ایچ کیو-19 لانگ رینج بیلسٹک دفاعی نظام شامل ہیں۔یقینا دفاعی خود مختاری کے اس عمل میں ان معاہدوں کو عملی جامہ پہنانے اور ٹیکنالوجی کے حصول کے لیے ایک خطیر رقم درکار ہے۔پاکستان کے دفاعی بجٹ میں اضافہ اگرچہ اب بھی بھارتی دفاعی بجٹ کے مقابلے میں بہت کم ہے مگر یہ کہا جاسکتا ہے کہ کچھ حد تک اضافہ ٹیکنالوجی کے ذریعے ملکی سلامتی اور دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے کے لیے ناگزیر ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرغزہ ، اسرائیلی فائرنگ سے 10 فلسطینی شہید، 30 سے زائد زخمی غزہ ، اسرائیلی فائرنگ سے 10 فلسطینی شہید، 30 سے زائد زخمی پولی گرافک اور فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کا معاملہ، عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری مذاکرات میں ایران بھی شریک ہے، ٹرمپ فلسطینی صدر محمود عباس کا حماس سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ سرمایہ کاروں کی بجٹ سے امیدیں، انڈیکس پہلی بار 1 لاکھ 22 ہزار 600 کی ریکارڈ بلند ترین سطح پر پہنچ گیا حکومت کی بجٹ میں پرانی گاڑیوں کی درآمد پر ٹیکسز کم کرنے کی تجویزCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کا دفاعی بجٹ جنگی جنون
پڑھیں:
بھارتی فضائیہ کے سابق افسر نے ایئر ڈیفنس سسٹم کی حقیقت کاپردہ چاک کردیا
ہندوستانی فضائیہ کے سابق افسر ہرجیت سنگھ نے ہندوستان کے فضائی دفاعی نظام کے بارے میں تشویشناک حقیقتوں کا انکشاف کیا ہے، جس سے اندرونی افراتفری، نفسیاتی دباؤ اور پرانے فوجی انفراسٹرکچر کو بے نقاب کیا گیا ہے۔
دی وائر کے مطابق ہرجیت سنگھ نے بتایا کہ انڈین ایئر ڈیفنس میں بہت سے افسران ذہنی تناؤ اور نفسیاتی مسائل کا شکار ہیں۔ انہوں نے پورے فضائی دفاعی نظام کو ایک “افسوسناک کہانی اور ایک برا مذاق” کے طور پر بیان کیا، تجویز کیا کہ فضائی دفاع میں شمولیت کو اکثر پرسکون، آسان زندگی کے راستے کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
سنگھ نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستانی فوج کے اندر، ہر افسر ایک جنرل بننے کی خواہش رکھتا ہے، جس سے غیر صحت مند مقابلہ اور نفسیاتی تناؤ پیدا ہوتا ہے، خاص طور پر ایئر ڈیفنس آرٹلری میں، جہاں اس کا دعویٰ ہے کہ اس نے متعدد ذہنی طور پر بیمار افسران کو دیکھا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فضائی دفاعی ہتھیاروں کا تقریباً 80 فیصد اب بھی فرسودہ طیارہ شکن بندوقوں پر مشتمل ہے، جو ڈرونز، کروز میزائلوں اور ہائپر سونک ٹیکنالوجیز کے زیر تسلط جدید جنگی ماحول میں عملی طور پر بیکار ہیں۔
سنگھ نے ہندوستان کے ڈرونز کے معیار پر تنقید کی اور انہیں بمشکل ہوا کے قابل قرار دیا۔ انہوں نے ایک حیران کن منظر نامے پر بھی روشنی ڈالی جہاں فضائی دفاعی افسران پتہ لگانے کے خوف سے ریڈار سسٹم کو آن کرنے سے گریز کرتے ہیں- یہ اہم سوال اٹھاتے ہوئے: اگر راڈار بند رہیں تو خطرات کا کیسے پتہ لگایا جا سکتا ہے؟
یہ انکشافات بھارت کی فضائی دفاعی صلاحیتوں کی ایک تاریک تصویر پیش کرتے ہیں- جو اسے فرسودہ، غیر موثر، اور اندرونی خرابی اور ناقص فیصلہ سازی سے دوچار ہے۔
Post Views: 3