مودی سرکار بھارتی مسلمانوں کو غیر ملکی قرار دے کر جبری بے دخل کرنے لگی
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
بھارت کی مودی سرکار اپنے ہی شہری مسلمانوں کو غیر ملکی قرار دے کر جبری بے دخل کرنے لگی ہے۔
انتہا پسند ہندو جماعت بی جے پی کے کٹھ پتلی بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے دور حکومت میں مسلم مخالف اقدامات، مسلمانوں سے نفرت کے واقعات اور ان کے خلاف حکومتی فیصلے کوئی نئی بات نہیں جب کہ اب مودی سرکار کی جانب سے بھارتی مسلمانوں کو غیر ملکی قرار دے کر جبری بے دخلی کا عمل بھی شروع کردیا گیا ہے۔
مودی سرکار کے ہندوتوا ایجنڈے کے تحت انتہا پسندی کی انتہا ہو گئی ہے کہ اس نے اپنے ہی شہریوں کو غیر قانونی مہاجر قرار دے کر جبری طور پر ملک سے بے دخل کرنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔
بی بی سی کے مطابق آسام میں بھارتی پولیس کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف طاقت کا استعمال کیا جا رہا ہے اور مقامی شہریوں کو بغیر کسی ثبوت کے بنگلادیشی قرار دے کر سرحد پار دھکیل دیا گیا ہے۔
بھارتی شہری شونا بانو سمیت درجنوں بھارتی مسلمانوں کو بندوق کے زور پر ملک بدر کیا گیا ہے، جو 2، 2 دن تک کھلے میدانوں میں بھوکے، پیاسے، کیڑوں میں رہ کر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ بی بی سی کے مطابق نہ کوئی وضاحت اور نہ ہی کوئی قانونی عمل کیا جا رہا ہے بلکہ مودی سرکار، آسام پولیس اور بارڈر فورس کی مجرمانہ خاموشی برقرار ہے۔
بنگلا دیشی حکام کے مطابق صرف مئی 2025 میں بھارت نے 1200 سے زائد افراد کو غیر قانونی طور پر ملک بدر کیا۔ بی بی سی کے مطابق بنگلا دیش نے بھارتی شہریت کی تصدیق کے بعد 100 شہری واپس لوٹائے ہیں۔
بی بی سی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مودی سرکار کی نیشنل رجسٹرڈ آف سٹیزنز (NRC) کے مطابق آسام میں 2 لاکھ سے زائد شہریوں کو فہرست سے باہر کر کے غیر ملکی بنا دیا گیا ہے۔ نسل در نسل بھارت میں رہنے والوں کو اچانک غیر ملکی قرار دے کر ملک بدر کیا جا رہا ہے۔
عدالتوں میں مقدمات زیر سماعت ہیں مگر شہریوں کو زبردستی سرحد پار دھکیلا جا رہا ہے، جس کے بعد آسام کی مسلمان آبادی شدید خوف کا شکار ہے اور کسی بھی وقت جبراً گرفتاری اور بے دخلی کے خدشات بھی بڑھتے جا رہے ہیں۔
بی بی سی کے مطابق اس حوالے سے وکلا کا کہنا تھا کہ مودی سرکار عدالتی احکامات کو توڑ مروڑ کر استعمال کر رہی ہے۔ مکمل دستاویزات رکھنے کے باوجود شہریوں کو غیر ملکی قرار دے کر جبراً زیادتی کر کے نکالا جا رہا ہے۔ انسانی حقوق تنظیموں کی جانب سے بھی شدید مذمت کی جا رہی ہے، تاہم مودی سرکار کی پالیسی غیر قانونی، غیر انسانی اور ظالمانہ روش برقرار ہے۔
مودی سرکار کی جانب سے غیر قانونی مہاجر کے نام پر بھارتی مسلمانوں پر بدترین تشدد، گرفتاریاں اور جلاوطنی مسلط کی جا رہی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کو غیر ملکی قرار دے کر بی بی سی کے مطابق بھارتی مسلمانوں مودی سرکار کی مسلمانوں کو کی جانب سے شہریوں کو جا رہا ہے گیا ہے
پڑھیں:
عالمی اداروں کا بھارتی میڈیسن پر انحصار کم کرنے کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (انٹرنیشنل ویب ڈیسک) عالمی اداروں باالخصوص ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اور یو این ایڈز کی جانب سے جان لیوا امراض سے تحفظ کے لیےبھارتی میڈیسن پر انحصار کم کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق عالمی اداروں بشمول ڈبلیو ایچ اواور یو این ایڈز کی جانب سے جان لیوا امراض ٹی بی اور ایچ آئی وی کی میڈیسن کے لیے بھارت پر انحصار کم کرنے کا مطالبہ کردیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت اور یو این ایڈز نے دوائیں مقامی طور پر تیار کرنے کی اپیل کی ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشناور یو این ایڈز نے عالمی اداروں کی مقامی فارما کمپنیوں کو ڈبلیو ایچ او سے منظور شدہ میڈیسن تیار کرنے کی ترغیب دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو ایچ آئی وی اور ٹی بی کی دوائیں خود تیار کرنی ہوں گی۔ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں تقریباً3لاکھ50 ہزار ایچ آئی وی مریض ہیں، جس میں حیرانی کی بات یہ ہے کہ دوا صرف 5 ہزارمریض لیتے ہیں۔
مذکوہ حوالے سے یو این ایڈزنے بتایا ہے کہ ہر سال 6 لاکھ نئے ٹی بی مریض سامنے آتے ہیں، جس کے لیے مقامی دوا کی تیاری کا نہ ہونا افسوس ناک ہے جبکہ ہزاروں پاکستانی دواو¿ں میں سے ڈبلیو ایچ او سے صرف 4 پاکستانی دواﺅں کی منظوری ہے۔
دوسری طرف مرکزی حکام کے مطابق مقامی دوا ساز کمپنیوں کی عالمی معیار کی منظوری لینے میں دلچسپی کم ہے، ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی جلد ایچ آئی وی، ٹی بی اور ملیریا جیسے امراض کی دوا کے لیے کمپنیوں سے درخواستیں لے گی، جس میں مذکورہ عالمی اداروں کو عالمی معیار کی ریگولیٹری سطح پر لانے میںمعاون ثابت ہوگا۔
یہ بات بھی علم میں رہے کہ وفاقی حکومت نے صوبوں کو ایچ آئی وی اور دیگر اہم دواو¿ں کو ضروری دواو¿ں کی فہرست میں ڈالنے کے احکامات جاری کردیا ہے۔