بجلی مزید مہنگی ہوگی؟ نئے بجٹ میں صارفین پر اضافی سرچارج عائد کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
نئے مالی سال کے بجٹ میں بجلی صارفین پر اضافی سرچارج عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں بجلی مزید مہنگی ہو سکتی ہے۔
حکومت نے گزشتہ روز نئے آئندہ مالی سال 2025-26 کا بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کردیا، جس میں حکومت کی جانب سے بجلی کے صارفین پر اضافی مالی بوجھ ڈالنے کی تیاریاں جاری ہیں۔
ذرائع کے مطابق بجلی کے بلوں پر عائد سرچارج کی موجودہ 10 فیصد حد ختم کرنے اور نیپرا ایکٹ میں ترمیم کے ذریعے حکومت کو بلوں میں اضافہ کرنے کا اختیار دینے کا فیصلہ زیر غور ہے۔ اس ترمیم کے تحت حکومت مخصوص مدت اور کیس ٹو کیس بنیاد پر سرچارج میں اضافہ کر سکے گی۔
اس حوالے سے ذرائع نے مزید بتایا کہ بجلی صارفین سے فی یونٹ 3 روپے 23 پیسے تک سرچارج وصول کرنے کی تجویز دی گئی ہے، تاہم فی الحال سرچارج میں اضافے کا کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔
اس ترمیم کے بعد حکومت بجٹ یا دیگر مالی حالات کے مطابق بجلی بلوں میں اضافی سرچارج عائد کر سکے گی، جس سے عام صارفین پر مہنگائی کا نیا دباؤ پڑنے کا امکان ہے۔
ماضی میں بجلی کے بلوں پر عائد سرچارج کے ذریعے حکومت گردشی قرضے کے سود کی ادائیگی کرتی رہی ہے۔ اب ایک بار پھر گردشی قرضے کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے حکومت نے 1275 ارب روپے کا قرض لینے کی منصوبہ بندی کی ہے، جو کمرشل بینکوں سے حاصل کیا جائے گا اور یہ قرض آئندہ 6 سال کے دوران صارفین سے وصول کیے جانے والے سرچارج کے ذریعے واپس کیا جائے گا۔
توانائی شعبے کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر نیپرا ایکٹ میں ترمیم ہو گئی تو بجلی کی قیمتوں میں مستقل اضافے کی راہ ہموار ہو سکتی ہے، جس کا براہ راست اثر مہنگائی اور گھریلو صارفین کی مشکلات میں اضافے کی صورت میں سامنے آئے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: صارفین پر
پڑھیں:
سندھ حکومت ہزاروں گاڑیوں کی نمبر پلیٹ جاری نہ کرسکی، مدت میں مزید توسیع نہ کرنیکا فیصلہ، شہریوں کو تشویش
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (رپورٹ /واجد حسین انصاری) حکومت سندھ نے گاڑیوں کی نئی نمبر پلیٹس کے حوالے سے اکتوبر تک دی جانے والی توسیع میں مزید اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔حکومت سندھ کے اس فیصلے سے شہریوں کی تشویش میں ایک مرتبہ پھر اضافہ ہوگیا ہے ،کیونکہ کئی ماہ گذر جانے کے باوجود محکمہ ایکسائز شہریوں کو نئی نمبر پلیٹس دینے سے قاصر ہے۔شہریوں کا کہنا ہے کہ انہوںنے کئی کئی ماہ سے اجرک والی نمبر پلیٹس کے لیے اپلائی کیا ہوا ہے تاہم اب تک ان کو یہ نمبر پلیٹس نہیں ملی ہیں۔تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ نے صوبے میں گاڑیوں کے لیے نئی اجرک والی نمبر پلیٹس کے اجراء کا فیصلہ کیا تھا۔اس فیصلے سے کراچی کے لاکھوں موٹرسائیکل سوار متاثر ہوئے تھے اور ٹریفک پولیس نے حکومتی فیصلے کی آڑ میں رشوت خوری کا ایک نیا سلسلہ شروع کردیا تھا۔عوامی احتجاج کو مد نظر رکھتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے حکومت کو اکتوبر تک اس فیصلے پر عملدرآمد سے روک دیا تھا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت سندھ نے اب اس میں مزید توسیع نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور نئی نمبر پلیٹس نہ لگانے والی گاڑیوں کے خلاف ایک مرتبہ پھر کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیا ہے تاہم حیرت انگیز امر یہ ہے کہ محکمہ ایکسائز سندھ کی جانب سے ان نمبر پلیٹس کے اجراء میں کوتاہی برتی جارہی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ شہریوں نے کئی کئی ماہ سے ان نمبر پلیٹس کے لیے اجراء کے لیے اپنی درخواستیں محکمہ ایکسائز میں جمع کرائی ہوئی ہیں لیکن ان کو اب تک یہ نمبر پلیٹس نہیں مل سکی ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ محکمہ ایکسائز کا سسٹم اتنا فعال نہیں ہے کہ کچھ ماہ میں ہی لاکھوں نمبر پلیٹس کا اجراء کرسکے لیکن اس کے باوجود حکومت سندھ نے نمبر پلیٹس کے حوالے سے نادر شاہی احکامات جاری کردیئے ہیں۔اس ضمن میں شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ حکومت سندھ کا نئی نمبر پلیٹس کے حوالے سے فیصلہ سمجھ سے بالاتر ہے۔اس حوالے سے زمینی حقائق کو مدنظر رکھنا چاہیے تھا۔نمبر پلیٹس کے لیے موٹرسائیکل سواروں سے 1920روپے فیس لی جارہی ہے اور اس مد میں حکومت کو اربوں روپے کمانے کا موقع ملے گا۔ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ پہلی مرتبہ میں موٹرسائیککل سواروں کو یہ نمبر پلیٹس بغیر کسی معاوضہ کے دی جاتیں لیکن حکومت کو شہریوں کی پریشانیوں کا احساس نہیں ہے۔انہوںنے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ محکمہ ایکسائز کی جانب سے نمبر پلیٹس کے اجراء کے لیے مناسب انتظامات ہونے تک اس فیصلے پر عملدرآمد کے وقت میں مزید توسیع کی جائے۔