ٹرمپ اپنے دور میں مسئلہ کشمیر حل کر سکیں گے‘ امریکی محکمہ خارجہ پرامید
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 جون2025ء)چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کی قیادت میں پاکستانی وفد کے دورہ امریکا میں ٹرمپ انتظامیہ کے اہلکاروں سے ملاقاتوں پر امریکی محکمہ خارجہ کا ردعمل سامنے آگیا۔ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے امید ظاہر کی ہے کہ صدر ٹرمپ اپنے دور میں مسئلہ کشمیر کو حل کرسکیں گے۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ سے جب سوال کیا گیا کہ محکمہ خارجہ میں انڈر سیکریٹری برائے سیاسی امور ایلیسن ہُوکر سے بلاول بھٹو کی کیا بات چیت ہوئی اور آیا امریکا نے پاکستانی وفد کو کوئی یقین دہانی کرائی ہے کہ حل طلب تنازعات پر بات چیت اور جنگ بندی جاری رکھنے کیلئے امریکی حکومت بھارت کو مذاکرات کی میز پرلانے کی کوشش کریگی امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے کہا کہ پاکستانی وفد کی محکمہ خارجہ کے اہلکاروں بشمول انڈرسیکرٹری برائے سیاسی امور ایلیسن ہُوکر سے پچھلے ہفتے ملاقات ہوئی جس میں ایلیسن ہوکر نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری جنگ بندی سے متعلق امریکی حمایت کا اعادہ کیا۔(جاری ہے)
ٹیمی بروس نے اس بات پر خدا کا شکر ادا کیا کہ بھارت اور پاکستان جیسے ممالک کے درمیان جنگ بندی جاری ہے اور بتایا کہ ایلیسن ہُوکر سے ملاقات میں دو طرفہ تعلقات سے متعلق امور پر بھی بات چیت ہوئی جن میں انسداد دہشتگردی تعاون شامل تھا۔پریس بریفنگ کے دوران ایک صحافی کی جانب سے پوچھے گئے اس سوال پر کہ آیا پاکستان نے امریکا کو کسی قسم کی یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کرے گا، ٹیمی بروس نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ وہ پاکستانی وفد اور محکمہ خارجہ کے اہلکاروں کے درمیان ہوئی بات چیت کی تفصیلات پر تبصرہ نہیں کریں گی۔ایک اور نمائندے کی جانب سے اس سوال پر کہ صدر ٹرمپ نے بھارت اور پاکستان کے درمیان مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کی تھی،اس پر پیشرفت کس نوعیت کی متوقع ہے، آیا امریکا دونوں ملکوں کی قیادت کو مدعو کرے گا یا کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کی امریکا حمایت کریگا ٹیمی بروس نے کہا کہ صدر ٹرمپ کے ذہن میں کیا ہے، وہ کیا منصوبے رکھتے ہیں، وہ اس پر بات نہیں کرسکتیں۔ یہ ضرور جانتی ہیں کہ صدر ٹرمپ کا ہر قدم نسلوں کے درمیان جنگ اور نسلوں کے درمیان جاری اختلافات کو ختم کرنے سے متعلق ہے۔ اس لیے یہ باعث حیرت نہیں ہونا چاہیے کہ صدر ٹرمپ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسائل کو مینج کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ٹیمی بروس نے کہا کہ صدر ٹرمپ وہ واحد شخصیت ہیں جنہوں نے ایسے لوگوں کو میز پر لا بٹھایا اور بات چیت ممکن بنائی جن کے بارے میں لوگ تصور بھی نہیں کرسکتے تھے کہ ایسا ممکن ہوگا۔اس لیے وہ صدر ٹرمپ کے منصوبوں پر بات نہیں کرسکتیں۔دنیا ان کی فطرت سے خود آگاہ ہے۔ٹیمی بروس نے کہا کہ یہ دلچسپ لمحہ ہے کہ ہم اس تنازعہ سے متعلق کسی نکتہ پر پہنچ سکیں۔اس ضمن میں صدر ٹرمپ، نائب صدر جے ڈی وینس اور وزیر خارجہ مارکو روبیو کا شکرگزار ہونا چاہیے۔ یہ بہت ہی ولولہ انگیز لمحہ ہے۔ ہر روز ہم کوئی نئی پیشرفت کرتے ہیں اور مجھے امید ہے کہ صدر ٹرمپ اپنے دور میں اس مسئلہ کو حل کرسکیں گے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ٹیمی بروس نے کہا کہ امریکی محکمہ خارجہ کی محکمہ خارجہ پاکستانی وفد کہ صدر ٹرمپ کے درمیان بات چیت
پڑھیں:
ٹرمپ نے بگ بیوٹی فل بل پر دستخط کر دیے، غزہ میں جنگ بندی کا عزم
واشنگٹن(نیوز ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹیکس اور اخراجات سے متعلق اپنے بگ بیوٹی فل بل پر دستخط کردیے اور غزہ میں آئندہ ہفتے جنگ بندی کا بھی امکان ظاہر کر دیا۔
صدر ٹرمپ نے سینیٹ اور ایوان نمائندان سے منظور ہونے والے ٹیکس اور اخراجات سے متعلق بگ بیوٹی فل بل پر دستخط کرکے ٹیکس میں کمی، دفاعی اخراجات میں اضافہ اور امیگریشن پر سخت اقدامات کو قانون کا حصہ بنا دیا ہے۔
ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں فوجی خاندانوں کے ساتھ پکنک کے بعد فوجی افسروں اور جوانوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ ہفتے غزہ معاہدہ ہو سکتا ہے، غزہ سے متعلق بہت کچھ کرنا ہے، غزہ میں بہت سی امداد بھیج رہے ہیں، حماس کا غزہ جنگ بندی معاہدے پر مثبت جواب بہت اچھا اقدام ہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام ختم کر دیا، ہر ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنایا، اسرائیلی وزیراعظم کے ساتھ ایران کے متعلق بات کروں گا، ایران کسی اور علاقے میں جوہری پروگرام دوبارہ شروع کر سکتا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اعتراف کیا کہ افغانستان جنگ میں جانا ہماری تاریخ کا سیاہ دن تھا، افغانستان میں امریکا کے اربوں ڈالر ضائع ہو گئے۔
انہوں نے کہاکہ امریکی سٹاک مارکیٹ آج بلندترین سطح پر ہے، امریکا کو عظیم ترین بنائیں گے، امریکی فضائیہ نے چند روز قبل کامیاب آپریشن کیا، ہم نے امریکا کی طاقت کو بحال کیا، بائیڈن دور میں 21ملین افراد غیر قانونی طور پر امریکا میں داخل ہوئے، اب ہمارے بارڈرز پہلے سےزیادہ محفوظ ہیں۔
واضح رہے کہ حماس نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے فوری طور پر مذاکرات شروع کرنے کے لیے تیار ہے، فلسطینی گروپوں سے مشاورت کے بعد امریکی ثالثی میں پیش کردہ غزہ جنگ بندی منصوبے پر اپنا مثبت جواب ثالثوں کے حوالے کر دیا ہے۔
Post Views: 5