پاک افغان بارڈر کی بندش، تجارتی حجم ڈھائی ارب ڈالرز سے کم ہو کر ایک ارب ڈالر رہ گیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 جون2025ء)تجارتی پالیسوں میں تسلسل نہ ہونے اور پاک افغان بارڈر کی بندش سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی حجم ڈھائی ارب ڈالر سے کم ہو کر ایک ارب ڈالر رہ گیا ہے۔چند سال قبل تک ہمسایہ ممالک پاکستان اور افغانستان کے درمیان سالانہ تجارتی حجم 2 ارب 50 کروڑ ڈالر تھا تاہم پالیسوں میں تسلسل نہ ہونے اور کشیدگی کے باعث بارڈر بند ہونے سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم ایک ارب ڈالر رہ گیا ہے۔
نائب صدر پاکستان افغانستان جوائنٹ چیمبر آف کامرس ضیاء الحق سرحدی کا کہنا ہے کہ تجارتی حجم بڑھانے کے لیے پاکستان کو وسطی ایشیائی ریاستوں تک رسائی حاصل کرنا ہوگی۔پاکستان سے افغانستان کو سیمنٹ، سریا، ادویات، سبزیاں، آٹا اور چینی سمیت دیگر اشیاء برآمد کی جاتی ہیں جب کہ افغانستان سے پھل اور سبزیاں درآمد کی جاتی ہیں، افغانستان میں سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے بھی تجارت پر منفی اثر پڑا ہے۔(جاری ہے)
واضح رہیکہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کے باعث فروری میں پاک افغان بارڈر کو بند کردیا گیا تھا جس کے باعث دونوں ممالک کو ٹیکسز کی مد میں کروڑوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا جب کہ کراچی سے لیکر طورخم تک کاروبار سے وابستہ ہزاروں مزدوربھی کئی روز تک بے روزگار رہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے تجارتی حجم کے درمیان ارب ڈالر
پڑھیں:
ترکی کا انڈونیشیا کے ساتھ 10 ارب ڈالر کے جنگی طیاروں کا معاہدہ
انقرہ: ترکی اور انڈونیشیا کے درمیان جدید لڑاکا طیاروں ’’Kaan‘‘ کی برآمد کے حوالے سے 10 ارب ڈالر کا بڑا دفاعی معاہدہ طے پا گیا ہے۔ ترک صدر رجب طیب اردوان نے اعلان کیا کہ یہ معاہدہ دونوں برادر ممالک کے درمیان طے پایا ہے۔
معاہدے کے تحت ترکی اگلے 10 سالوں میں 48 عدد Kaan جنگی طیارے تیار کرکے انڈونیشیا کو فراہم کرے گا۔
ترک میڈیا کے مطابق معاہدے میں ٹیکنالوجی کی منتقلی بھی شامل ہے جس کے تحت انڈونیشیا کی مقامی صلاحیتوں سے بھی طیارہ سازی میں فائدہ اٹھایا جائے گا۔
یہ ففتھ جنریشن کا جدید لڑاکا طیارہ ہے جسے سرکاری کمپنی Turkish Aerospace Industries (TAI) نے تیار کیا ہے۔ اس نے فروری 2024 میں اپنی پہلی پرواز مکمل کی تھی۔
ابتدائی طور پر اسے F-16 جیسے انجن سے لیس کیا گیا ہے، تاہم ترکی مستقبل میں اسے مقامی انجن سے آراستہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
واضح رہے کہ 2024 میں ترکی کی دفاعی برآمدات 7.1 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، جو کہ پچھلے سال کے مقابلے میں 1.6 ارب ڈالر کا اضافہ ہے۔