مصباح الحق ٹیسٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی دوڑ میں شامل، پی سی بی میں بے یقینی برقرار
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
سابق پاکستانی کرکٹ کپتان مصباح الحق قومی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی ذمہ داری کے لیے امیدواروں میں شامل ہو گئے ہیں، جبکہ پاکستان کرکٹ بورڈ یعنی پی سی بی میں جاری غیر یقینی صورتحال نے معاملات کو مزید الجھا دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مصباح الحق نے ریڈ بال کی ٹیم کی کوچنگ میں دلچسپی ظاہر کی ہے اور اس سلسلے میں بورڈ سے رابطے بھی کیے ہیں، یاد رہے کہ مصباح ماضی میں 2019 سے 2021 تک قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر کے دوہرے عہدوں پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مائیک ہیسن پاکستان کرکٹ ٹیم کے نئے وائٹ بال ہیڈ کوچ مقرر
اطلاعات کے مطابق وہ اس وقت پی سی بی میں جاری غیر شفاف اور غیر یقینی کوچنگ تقرری کے عمل سے خاصے پریشان ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ سلیکشن کمیٹی اور ٹیم کے مینٹورز بھی اس صورتحال سے بے چینی کا شکار ہیں۔
ذرائع نے مزید انکشاف کیا کہ اگرچہ پی سی بی نے امیدواروں کے انٹرویوز اور اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کی ہیں، لیکن سلیکشن کمیٹی کو ابھی تک بورڈ کی طرف سے کسی حتمی فیصلے یا منصوبے سے متعلق باقاعدہ آگاہ نہیں کیا گیا۔
مزید پڑھیں: 3 سالوں میں کتنی مرتبہ پی سی بی چیئرمین، قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ، کپتان اور سلیکٹرز تبدیل ہوئے؟
رپورٹس کے مطابق سلیکشن کمیٹی نے پی سی بی حکام کے ساتھ تفصیلی ملاقات میں وضاحت طلب کی، لیکن تاحال کوئی باضابطہ جواب نہیں دیا گیا، بورڈ کی مسلسل خاموشی نے سلیکٹرز اور کوچنگ اسٹاف کو کنفیوژن سے دوچار کر رکھا ہے۔
اس کے باوجود، پی سی بی نے سلیکشن کمیٹی کو ہدایت دی ہے کہ وہ معمول کے مطابق اپنا کام جاری رکھے۔ کوچنگ عملے اور سلیکٹرز اب بورڈ کے آئندہ اقدامات اور پالیسی فیصلوں کے منتظر ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان پاکستان کرکٹ بورڈ ٹیسٹ ٹیم سلیکٹرز سلیکشن کمیٹی کرکٹ کنفیوژن کوچنگ کوچنگ اسٹاف مصباح الحق مینٹورز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان پاکستان کرکٹ بورڈ ٹیسٹ ٹیم سلیکٹرز سلیکشن کمیٹی کرکٹ کنفیوژن کوچنگ کوچنگ اسٹاف مصباح الحق مینٹورز ٹیم کے ہیڈ کوچ سلیکشن کمیٹی مصباح الحق کے مطابق پی سی بی
پڑھیں:
ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ فائنل: جانیے کل سے شروع ہونے والے شاہانہ مقابلے کی تفصیلات
دنیائے کرکٹ کا سب سے باوقار و شاہانہ ٹیسٹ میچ کل (بدھ) سے لارڈز میں شروع ہورہا ہے جہاں آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کی ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کے فائنل میں ایک دوسرے سے نبرد آزما ہوں گی۔
یہ بھی پڑھیں: آئی سی سی ٹیسٹ چیمپیئن شپ جیتنے والی ٹیم کو کتنی انعامی رقم ملے گی؟ آئی سی سی نے اعلان کردیا
یہ محض ایک ٹیسٹ میچ نہیں بلکہ دنیا بھر میں 2 سال کے سخت مقابلے کا اختتام ہے جس میں دنیا کی 2 بہترین ٹیسٹ ٹیمیں کرکٹ کے حتمی انعام کے لیے لڑیں گی۔
پیٹ کمنز کی قیادت میں آسٹریلیا اوول میں ہونے والے گزشتہ مقابلے کا فاتح تھا جس نے فائنل میں بھارت کو شکست دے کر یہ اعزاز حاصل کیا تھا اور اب اپنے ٹائٹل کا دفاع کرنے کے لیے 11 تا 15 جون جنوبی افریقہ کے خلاف میدان میں ہوگا۔ آسٹریلیا اس سال کا فائنل بھی جیت کر متواتر دوسری مرتبہ ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ ٹائٹل جیتنے والی پہلی ٹیم بن کر تاریخ رقم کرنا چاہتی ہے۔
جنوبی افریقہ کی ٹیم ٹیمبا باوما کی کپتانی میں 20 سالوں میں اپنی پہلی بڑی آئی سی سی ٹرافی کے حصول کی تگ و دو کرے گی۔ ان دنوں پروٹیز (جنوبی افریقن ٹیم) اپنی شاندار فارم میں ہیں اور اس ٹیم نے فائنل تک اپنے سفر کے دوران غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
ورلڈ ٹیسٹ چیمپییئن شپ فائنل کے لیے راستےلارڈز تک جنوبی افریقہ کا راستہ متاثر کن رہا ہے۔ انہوں نے 12 میچ کھیلے جن میں سے 8 جیتے اور صرف 3 ہارے جبکہ ایک ڈرا یعنی ہار جیت کے بغیر ختم ہوا۔ بنگلہ دیش، سری لنکا اور پاکستان کے خلاف کلین سویپ سمیت مسلسل 7 ٹیسٹ میچوں میں جیت کے ساتھ ان کی مہم نے زور پکڑا۔ اس معرکے میں جنوبی افریقہ کی ٹیم 69.44 فیصد کے ساتھ ٹاپ پر رہی۔
آسٹریلیا نے 19 میچ کھیلے جس میں 13 جیتے، 4 ہارے اور 2 ڈرا ہوئے۔ اس کے سفر میں انگلینڈ میں ڈرا ہوئی ایشز سیریز، پاکستان کے خلاف شاندار ہوم پرفارمنس اور ابتدائی ٹیسٹ ہارنے کے بعد بارڈر-گواسکر ٹرافی میں ہندوستان کے خلاف اہم واپسی شامل تھی۔ اس نے سری لنکا میں 2-0 کی جیت کے ساتھ اپنی جگہ بنائی اور 67.54 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہا۔
اہم کھلاڑی جن پر ٹیمیں تکیہ کریں گیجنوبی افریقہ کے لیے کگیسو ربادا اہم ثابت ہوں گے۔ فی الحال دنیا کے دوسرے بہترین ٹیسٹ بولر کے طور پر درجہ بندی کرنے والے ربادا نے اس سائیکل کے دوران صرف 10 ٹیسٹ میں 19.97 کی شاندار اوسط سے 47 وکٹیں حاصل کیں۔ انگلش حالات میں ان کا تجربہ (6 ٹیسٹ میں 30 وکٹیں) انہیں لارڈز میں اور بھی خطرناک بنا دیتا ہے۔
آسٹریلیا حوصلہ افزائی کے لیے ٹریوس ہیڈ کی طرف دیکھے گا۔ جارحانہ بائیں ہاتھ کا کھلاڑی مستقل کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والا ہے، اس سائیکل میں آسٹریلیا کے تمام 19 میچوں میں 3 سینچریوں کے ساتھ 1،177 رنز بنائے۔
مزید پڑھیے: ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ فائنل کے لیے آسٹریلیا کے اسکواڈ کا اعلان، کن اہم کھلاڑیوں کی واپسی ہوئی؟
ٹریوس ہیڈ ہندوستان کے خلاف میچ وننگ 163 رنز کے ساتھ گزشتہ سال کے فائنل کے ہیرو تھے اور بلاشبہ اب آسٹریلیا کو دوبارہ ان سے عمدہ کارکردگی کی امید ہوگی۔
انعام کی موٹی رقمانعامی رقوم اب پہلے سے کہیں زیادہ ہیں۔ چیمپیئنز کو ریکارڈ 3.6 ملین ڈالی کی رقم ملے گی جو پچھلے فائنلز میں دیے گئے 1.6 ملین ڈالر سے دوگنا ہے۔ یہاں تک کہ رنرز اپ بھی 2.16 ملین ڈالر کی خطیر رقم اپنے ساتھ لے جائیں گے۔
لیکن ان ٹیموں کے لیے میچ پیسوں سے بڑھ کر ہے کیوں کہ یہ دنیا کی بہترین ٹیسٹ ٹیم کے تاج کے حصول کا معاملہ ہے۔
لارڈز کرکٹ گراؤنڈ کی پچ کن کے لیے سازگار؟جون میں لارڈز عام طور پر بولر اور بیٹسمین دونوں کے لیے ہی کچھ نہ کچھ مواقع رکھتا ہے۔ تیز گیند بازوں کے لیے میچ کا ابتدائی دورانیہ، دن کے گزرنے کے ساتھ ساتھ بیٹنگ کے لیے سازگار حالات اور تھوڑا وقت گزرنے پر اسپنرز کو اپنا جادو جگانے کا موقع۔
مزید پڑھیں: ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ: آئی سی سی کا اضافی پوائنٹس متعارف کرانے کا فیصلہ
آسٹریلیا کے پیس اٹیکرز کمنز، اسٹارک اور ہیزل ووڈ اور جنوبی افریقہ کے رباڈا، نگیڈی، جانسن اور پیٹرسن کی بدولت بلے بازوں اور بولرز کے درمیان ایک سنسنی خیز جنگ کی توقع ہے۔
دنیا بھر کے کرکٹ شائقین اس میچ کے لیے بیچین ہیں کیونکہ اس میں دو کرکٹ پاور ہاؤسز کرکٹ کے گھر لارڈز کرکٹ گراؤنڈ (لندن) میں اپنے کھیل کا جادو جگائیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ آسٹریلین کرکٹ ٹیم جنوبی افریقن کرکٹ ٹیم لارڈز کرکٹ گراؤنڈ ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ فائنل