وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ بجٹ میں عام آدمی پر ٹیکس کا مزید بوجھ نہیں ڈالا گیا، تنخواہوں میں اضافے اور ٹیکس میں کمی سے نوکری پیشہ افراد کو ریلیف ملے گا۔

وزیرِ اعظم نے اسٹاک مارکیٹ کا تاریخ کی بلند ترین سطح، ایک لاکھ 24 ہزار پوائنٹس پر پہنچنے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ  اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کا رجحان سرمایہ کاروں و کاروباری شخصیات کے عوام دوست بجٹ پر اعتماد کا اظہار ہے.

شہباز شریف نے کہا کہ بجٹ میں عام آدمی پر ٹیکس کا مزید بوجھ نہیں ڈالا گیا، تنخواہوں میں اضافہ اور ٹیکس میں کمی سے نوکری پیشہ افراد کو ریلیف ملے گا، الحمدللہ ملکی معاشی ترقی کا سفر شروع ہے، پاکستانی عوام نے قربانیاں دیں۔

وزیرِاعظم نے کہا کہ اب ہم سب کو مل کر عام آدمی کی زندگی میں بہتری لانے کیلئے محنت کرنا ہے،  مہنگائی کی شرح میں کمی، زرمبادلہ کے ذخائر، ترسیلات زر اور بر آمدات میں اضافہ معاشی ٹیم کی شبانہ روز محنت کی بدولت ممکن ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ڈیفالٹ کے دہانے سے واپسی، معاشی استحکام اور ترقی کے سفر کی شروعات ایک معجزہ ہے. معاشی ٹیم کی محنت اور پاکستان کے مفادات کو اولین ترجیح دینے کی بدولت معاشی سطح پر یہ مثالی ٹرن اوور تاریخ میں سنہرے حروف سے لکھا جائے گا۔

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

عوام ہو جائیں تیار!کیش نکلوانے اور فون کالز پر مزید ٹیکس لگانے کا فیصلہ؟

ویب ڈیسک: پاکستان نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو مالی سال کے بجٹ سرپلس کے ہدف کو برقرار رکھنے کے لیے 200 ارب روپے کے اضافی ٹیکس اقدامات کی یقین دہانی کرا دی ہے۔

 حکومت کو یہ مقصد حاصل کرنے کے لیے عوام پر ٹیکسوں کا نیا بوجھ ڈالنا پڑے گا تاکہ مطلوبہ محصولات اکٹھے کیے جا سکیں۔

 ذرائع کے مطابق حکومت جنوری 2026 میں ان اقدامات پر عملدرآمد کرے گی جس کے تحت لینڈ لائن، موبائل فون اور بینکوں سے نقد رقم نکالنے پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں اضافہ کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ سولر پینلز پر سیلز ٹیکس عائد کرنے اور میٹھائیوں و بسکٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کی تجاویز بھی شامل ہیں۔

فضائی آلودگی کا وبال، لاہور دنیا کے آلودہ شہروں میں پھر سرفہرست

 رپورٹس کے مطابق حکومت نے آئی ایم ایف سے سالانہ پرائمری بجٹ سرپلس ٹارگٹ میں کمی کی درخواست کی ہے جو اس وقت مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے 1اعشاریہ 6 فیصد یا تقریباً 2اعشاریہ 1 ٹریلین روپے کے برابر ہے۔

 اگر آئی ایم ایف اس تجویز سے اتفاق نہیں کرتا تو حکومت کو یا تو ان نئے ٹیکس اقدامات کو نافذ کرنا ہوگا یا اخراجات میں کٹوتی کرنی پڑے گی۔ وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اس وقت 198 ارب روپے کے محصولات کی کمی کا سامنا کر رہا ہے۔

حافظ آباد: بچوں کی لڑائی میں بڑے کود پڑے، مرد و خواتین گتھم گتھا

 29 اکتوبر تک مجموعی آمدن 36اعشاریہ 5 کھرب روپے ریکارڈ کی گئی، جبکہ چار ماہ کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے اگلے دو دنوں میں مزید 460 ارب روپے اکٹھے کرنا ضروری ہے۔

 ٹیکس حکام کے مطابق اگر حکومت 225 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل کرنا چاہتی ہے تو اسے یا تو سیلز ٹیکس کی شرح 19 فیصد تک بڑھانی ہوگی یا تین میں سے کسی ایک آپشن ودہولڈنگ ٹیکس میں اضافہ، سیلز ٹیکس میں اضافہ، یا فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کا انتخاب کرنا پڑے گا تاکہ آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط پر عمل جاری رکھا جا سکے۔

امریکی ریاست الاسکا میں زلزلہ، شدت 5.7 ریکارڈ  

متعلقہ مضامین

  • معیشت بہتر ہوتے ہی ٹیکس شرح‘ بجلی گیس کی قیمت کم کریں گے: احسن اقبال
  • معاشی بہتری کیلئے کردار ادا نہ کیا تو یہ فورسز کی قربانیوں کیساتھ زیادتی ہوگی، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال
  • عوام پر اضافی بوجھ ڈالا جارہا ہے: حافظ نعیم سندھ حکومت کے ای چالان سسٹم کے خلاف بول پڑے
  • 20 برس کی محنت، مصر میں اربوں ڈالر کی مالیت سے فرعونی تاریخ کا سب سے بڑا میوزیم کھل گیا
  • ٹیکس اصلاحات کے مثبت نتائج آ رہے ہیں، کرپشن کے خاتمے میں مصروف: شہباز شریف، نوازشریف سے ملاقات
  • پاکستان بمقابلہ جنوبی افریقہ: بابر اعظم نے ویرات کوہلی کا کونسا ریکارڈ توڑ ڈالا؟
  • ٹیکس نظام میں اصلاحات سے مثبت نتائج وصول ہو رہے ہیں؛ وزیر اعظم
  • پی ٹی آئی رہنما ذاتی نہیں قومی مفاد میں کام کریں: رانا ثنا اللہ
  • کراچی میں ٹریفک چالان سے حاصل رقم صوبے کے زرعی ٹیکس سے بھی زیادہ
  • عوام ہو جائیں تیار!کیش نکلوانے اور فون کالز پر مزید ٹیکس لگانے کا فیصلہ؟