بجٹ کیموفلاج، توقعات سے بہت نیچے رہا، زبیر موتی والا
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
ملک بھر میں تاجروں کی اکثریت نے بجٹ کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے ۔کراچی چیمبر آف کامرس میں بی ایم جی گروپ کے سربراہ زبیر موتی والا نے کہا کہ بجٹ کیموفلاج ہے ، بجٹ کے ذریعے ایف بی آر کو مزید سختی کرنے کا اختیار دیدیا گیا ، وفاقی حکومت کوئی معاشی منصوبہ نہیں دے سکی کہ کس طرح معاشی نمو بڑھے گی،بجلی مہنگی کرکے ایکسپورٹ نہیں بڑھائی جاسکتی۔
صدر کراچی چیمبر آف کامرس جاوید بلوانی نے کہا کہ بجٹ میں صنعتوں کی ترقی اور ایکسپورٹ کے لیے کچھ نہیں کہا گیا۔
سابق صدر انجم نثار نے کہا کہ بجٹ میں روزگار بڑھانے کے لیے کوئی اقدامات نہں کیے گئے ۔آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد کے مطابق زراعت کے لیے کوئی ریلیف پیکج نہیں دیا گیا۔
فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے بجٹ پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے کاروباری طبقے کے لیے غیر مؤثر اور غیر تسلی بخش قرار دیا ہے۔
عاطف اکرام کا یہ بھی کہنا ہے کہ ٹیکس کلیکشن ٹارگٹ میں 2500 ارب روپے کا اضافہ غیر حقیقت پسندانہ ہے، پراپرٹی ٹرانسفر پر ڈیوٹی کا خاتمہ معیشت کے لیے اچھا شگون ہے۔ سینئر نائب صدر ثاقب فیاض کا کہنا تھا کہ حکومت نے سولر پینلز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کر دیا ہے، جس سے ان کی قیمتیں بڑھ جائیں گی ثاقب فیاض نے سیونگ انکم پر ٹیکس میں اضافے کو غیر دانشمندانہ اقدام قرار دیا۔
دوسری جانب صدر راولپنڈی چیمبر آف کامرس عثمان شوکت گروپ لیڈر سہیل الطاف ماہر معیشت ڈاکٹر وقار اور دیگر نے کہا کہ بجٹ توقعات سے یہ نیچے رہا ہے۔ ایکسپورٹ پر مبنی اقدامات ، کاروباری لاگت، انرجی کی قیمت اور ٹیکسوں میں کمی کے حوالے سے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں اٹھائے گئے ہیں۔
آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر اشرف بھٹی کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے یکم جولائی سے 7بنیادی معلومات پر مبنی سادہ فارمیٹ رٹرن کے اجراء کا فیصلہ قابل ستائش ہے ،450ارب روپے کے نئے ٹیکس اور 2 ہزار ارب روپے کے اضافی ریونیو کے حصول کیلئے بڑے پیمانے پر ٹیکس عائد کرنے کی تجاویز پر تشویش ہے۔
صدر لاہور چیمبر میاں ابوذر شاد نے کہا کہ دفاعی بجٹ میں اضافہ وقت کی اہم ضرورت تھا۔ تاہم بجٹ میں مزید اضافہ ہونا چاہیے ۔ انہوں نے ای کامرس کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ بھی درست قرار دیا۔
سینئر نائب صدر انجینئر خالد عثمان نے کہا کہ بجٹ میں گروتھ کے لیے سٹریٹجی نظر نہیں آئی۔ نائب صدر شاہد نذیر چودھری نے کہا کہ سٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے بغیر تشکیل دی گئی پالیسیاں فائدہ مند ثابت نہیں ہوسکتیں۔
دوسری جانب سرحد چیمبر آف کامرس کے صدر فضل مقیم نے کہا ہے کہ وفاقی بجٹ میں جو چھوٹے تاجروں پر بجٹ میں ٹیکس لاگو کیا گیا ہے اسے مسترد کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ بجٹ ف کامرس کے لیے
پڑھیں:
مردہ معیشت سے ٹیکس وصول نہیں کیا جاسکتا ، فراز الرحمن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(بزنس رپورٹر) پاکستان بزنس گروپ (PBGO) کے بانی اور کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے سابق صدر فراز الرحمن نے ملک کی بگڑتی ہوئی معاشی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں کاروباری ماحول غیر یقینی، غیر مستحکم اور سرمایہ کار دشمن بنتا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومتی پالیسیاں کاروبار دشمن بن چکی ہیں، ہر نئے فیصلے کے نتیجے میں صنعتکاروں، تاجروں اور سرمایہ کاروں کے لیے مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ جب کاروبار ہی نہیں چل رہے تو ٹیکس کہاں سے آئے گا؟ مردہ معیشت سے ٹیکس وصول نہیں کیا جا سکتا۔فراز الرحمٰن نے کہا کہ بلند و بالا معاشی اہداف مقرر کرنا آسان ہے مگر ان اہداف کی کوئی حیثیت نہیں جب معیشت سانسیں لینے کے قابل ہی نہ رہے۔ ملک میں انٹرپرینیورشپ کا خاتمہ ہو چکا ہے، صنعتیں بند ہو رہی ہیں، اسٹارٹ اپس ملک چھوڑ رہے ہیں اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بری طرح مجروح ہو چکا ہے۔ ایسے حالات میں بڑے بڑے دعوے محض نعرے بن کر رہ جاتے ہیں، ضرورت عملی اقدامات اور پالیسیوں کے تسلسل کی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاری کی باتیں کرنا بے معنی ہے جب مقامی سرمایہ کار ہی خود کو غیر محفوظ سمجھتے ہوں۔ حقیقت یہ ہے کہ جو غیر ملکی کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کر چکی ہیں، وہ بھی پالیسیوں کے عدم تسلسل، سرکاری رکاوٹوں اور عدم سہولت کے باعث مشکلات کا شکار ہیں۔ جب تک مقامی کاروباری طبقہ اور سرمایہ کار محفوظ اور پْراعتماد محسوس نہیں کرے گا، بیرونی سرمایہ کاری لانا نا ممکن رہے گا۔فراز الرحمٰن نے کہا کہ حکومت کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ اچھی طرز حکمرانی چاہتی ہے یا کاروبار کا گلا گھونٹنا چاہتی ہے۔ اگر ملک میں محفوظ، مستحکم اور کاروبار دوست ماحول فراہم نہیں کیا گیا تو معیشت کبھی سنبھل نہیں سکے گی۔