کراچی چیمبر آف کامرس نے وفاقی بجٹ 2025-26ء مسترد کردیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
کے سی سی آئی نے صدر جاوید بلوانی نے کہا کہ کراچی کے فور منصوبے کے لیے محض تین ارب بیس کروڑ روپے مختص کیے گئے، حکومت نے بجٹ میں کراچی کو مکمل نظر انداز کیا ہے، حکومت نے ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے نہ پہلے کوئی کام کیا اور نہ آج کے بجٹ میں بات کی۔ اسلام ٹائمز۔ کراچی چیمبر آف کامرس کے صدر جاوید بلوانی نے بجٹ 2025-26ء کو مسترد کردیا۔ صدر کراچی چیمبر آف کامرس جاوید بلوانی نے کہا کہ میں اس بجٹ کو مانتا ہی نہیں ہوں جس میں گزشتہ مالی سال کی کارکردگی کی وجوہات بیان نہ کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کا برا حال ہے وہ اپنے گھر کی بجلی منقطع کروا رہے ہیں، بجلی اور ٹرانسپورٹ میں پچاس فیصد تنخواہ صرف ہو جاتی ہے، مہنگائی کم کریں، تنخواہیں بے شک نہ بڑھائیں۔ کراچی چیمبر کے صدر نے کہا کہ زراعت بالخصوص کپاس کی پیداوار انیس سو نوے کی دہائی سے بھی کم ہوگئی ہے لیکن حکومت بضد ہے کہ ہم نمو کی جانب گامزن ہے۔ جاوید بلوانی نے کہا کہ کراچی کے فور منصوبے کے لیے محض تین ارب بیس کروڑ روپے مختص کیے گئے، حکومت نے بجٹ میں کراچی کو مکمل نظر انداز کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے نہ پہلے کوئی کام کیا اور نہ آج کے بجٹ میں بات کی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جاوید بلوانی نے کراچی چیمبر نے کہا کہ حکومت نے کے لیے
پڑھیں:
خیبر پختونخوا میں امن و امان کے بارے صوبائی اور وفاقی حکومت کے جرگے
وزیر اعظم ہاؤس میں ہونے والے جرگے میں قبائلی راہنماؤں نے شکوہ کیا کہ صوبائی حکومت کو خطیر رقم دی گئی لیکن قبائلی اضلاع میں سکول بنا نہ ہسپتال۔ قبائلی عمائدین نے کہا کہ وفاق سے دی جانے والی رقم صوبائی حکومت کے اکاؤنٹ میں جاتی ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ قبائلی اضلاع کیلئے الگ اکاؤنٹ بنایا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا میں امن و امان کی صورتحال، صوبائی اور وفاقی حکومت کے الگ الگ جرگے، امن و امان کی بحالی کیلئے صوبائی حکومت کے اقدامات سے نالاں قبائلی عمائدین وزیر اعظم ہاؤس پہنچ گئے۔ جرگہ میں قبائلی اضلاع کے سابق اور موجودہ سینیٹرز، ایم این ایز ملکان اور دیگر نمائندوں نے شرکت کی، جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور گورنر خیبر پختونخوا بھی ملاقات میں شریک ہوئے۔
جرگے میں رانا ثناءاللہ، احسن اقبال، اختیار ولی سمیت وفاقی وزراء نے شرکت کی، آئی جی خیبر پختونخوا، چیف سیکرٹری اور ایف بی آر حکام بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ ذرائع کے مطابق قبائلی عمائدین نے شکوہ کیا کہ خطیر رقم دی گئی لیکن قبائلی اضلاع میں سکول بنا نہ ہسپتال۔
وزیراعظم شہباز شریف نے استفسار کیا کہ قبائلی اضلاع کیلئے اب تک کتنی رقم دی جاچکی ہے۔؟ جس پر حکام نے شرکا کو بریفنگ دی کہ قبائلی اضلاع کیلئے اب تک 7 سو ارب روپے دیئے جاچکے ہیں۔ قبائلی عمائدین نے کہا کہ وفاق سے دی جانے والی رقم صوبائی حکومت کے اکاؤنٹ میں جاتی ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ قبائلی اضلاع کیلئے الگ اکاؤنٹ بنایا جائے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ امن و امان کی بحالی اور قبائلی اضلاع کیلئے فوری اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ امیر مقام کی زیر صدارت کمیٹی میں قبائلیوں کو نمائندگی دی جائے، اس موقع پر شرکا نے دہشتگردی کے خلاف مل کر لڑنے کا عزم کیا۔