Daily Ausaf:
2025-06-11@14:56:16 GMT

حکومت کاتنخواہ دار طبقے کو ٹیکس ریلیف دینے کا فیصلہ

اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی کابینہ نے فنانس بل کی منظوری دے دی۔ وفاقی بجٹ 2025-26 میں حکومت نے تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس ریلیف دینے فیصلہ کیا ہے۔

فنانس بل کے مطابق 6 لاکھ تک تنخواہ دار ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا۔ 6 لاکھ سے 12لاکھ تک تنخواہ لینے والے 1 فیصد ٹیکس ادا کریں گے، 12 لاکھ روپے سے22 لاکھ روپے تک 11 فیصد اضافی ٹیکس دینگے۔

فنانس بل میں کہا گیا کہ 22 لاکھ روپے سے 32 لاکھ روپے تک فکس ٹیکس 1لاکھ 16 ہزار، 22 لاکھ روپے سے 32 لاکھ روپے تک 23 فیصد اضافی ٹیکس ادا کرناہوگا، 32 سے 41 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ پر فکس ٹیکس 3 لاکھ 46 ہزارروپے ہے۔

فنانس بل کے مطابق 32 سے 41 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ پر 30 فیصد اضافی ٹیکس ادا کرینگے، 41 لاکھ سے اوپر سالانہ تنخواہ پر 6 لاکھ 16 ہزارفکس ٹیکس ہے۔ 41 لاکھ سے اوپر سالانہ تنخواہ پر 35 فیصد اضافی ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔
مزیدپڑھیں:بلوچستان میں‌3.

3شدت کازلزلہ

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: سالانہ تنخواہ پر فیصد اضافی ٹیکس لاکھ روپے ٹیکس ادا

پڑھیں:

وفاقی بجٹ میں سالانہ 12 لاکھ روپے تک تنخواہ پر ٹیکس کی شرح کم کرکے ایک فیصد کردی گئی

اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 10 جون 2025ء ) وفاقی بجٹ 2025-26 میں سالانہ 12 لاکھ روپے تک تنخواہ پر ٹیکس کی شرح کم کرکے ایک فیصد کردی گئی، اسی طرح 22 لاکھ سے 32 لاکھ روپے تک تنخواہ پر سالانہ ٹیکس کی شرح 25 فیصد سے کم کرکے 23 فیصد کر دی گئی ہے۔ وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سالانہ 6 لاکھ روپے سے 12 لاکھ روپے تک تنخواہ پر ٹیکس کی شرح 5 فیصد سے کم کرکے ایک فیصد، 12لاکھ تنخواہ پر ٹیکس 30 ہزار سے کم کرکے 6 ہزار، 22 لاکھ روپے تک تنخواہ پر ٹیکس کی شرح کم کرکے 15 فیصد کی بجائے 11 فیصد جبکہ 22 لاکھ سے 32 لاکھ روپے تک تنخواہ پر سالانہ ٹیکس کی شرح 25 فیصد سے کم کرکے 23 فیصد کر دی گئی ہے۔

اسی طرح وفاقی بجٹ میں کمرشل جائیدادوں، پلاٹوں اور گھروں کی ٹرانسفر پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کردی گئی ہے، بجٹ میں کارپوریٹ سیکٹر کیلئے سپر ٹیکس میں کمی کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

بجٹ دستاویز کے مطابق حکومت نے پراپرٹی کے کاروبار سے وابستہ افراد کو بھی ریلیف دیا ہے۔ جس کے تحت جائیداد کی خریداری پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح 4 فیصد سے کم کر کے اڑھائی فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

دوسری سلیب میں 3.5 فیصد سے کم کر کے 2 فیصد، تیسری سلیب میں 3 فیصد سے کم کرکے ودہولڈنگ ٹیکس 1.5 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔ اسی طرح بجٹ میں 10 مرلہ تک کے گھروں اور 2 ہزار مربع فٹ کے فلیٹس پر ٹیکس کریڈٹ کا بھی اعلان کیا، جبکہ مورگیج فنانسنگ کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسلام آباد میں جائیداد کی خریداری پر اسٹاپ پیپر ڈیوٹی 4 فیصد سے کم کرکے ایک فیصد کر دی گئی ہے۔

وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2025-26ء کا بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کردیا۔ سپیکر ایاز سادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جہاں وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے اگلے مالی سال کے لیے 17 ہزار 600 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا، جس میں تقریباً 2 ہزار ارب روپے کے نئے ٹیکس عائد کیے گئے ہیں، بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کرنے کا اعلان کیا گیا، گریڈ 1 تا 16 کے ملازمین کو 30 فیصد ڈسپیرٹی الاؤنس دینے کی تجویز ہے، حکومت نے ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پنشن میں بھی 10 فیصد اضافہ کیا ہے۔

بتایا گیا ہے کہ پیٹرولیم لیوی 78 روپے فی لٹر سے بڑھا کر 100 روپے فی لیٹر کرنے کی تجویز ہے، پیٹرولیم مصنوعات صرف ڈیجیٹل ادائیگی سے خریدی جا سکیں گی، نقد پیٹرولیم مصنوعات خریدنے پر 2 روپے فی لیٹر اضافی ادا کرنے ہوں گے، بجٹ میں نان فائلرز کے لیے بینک سے 50 ہزار روپے سے زیادہ کیش نکلوانے پر ٹیکس کی شرح بڑھا کر 1 اعشاریہ 2 فیصد کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا، یوٹیوبرز، فری لانسرز اور نان فائلرز کے خلاف نئے ٹیکس اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

معلوم ہوا ہے کہ بجٹ میں قرضوں پر سود کی ادائیگی کے لیے 8 ہزار 207 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، دفاع کے لیے 2 ہزار 550 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، صوبوں اور سپیشل ایریاز کے لیے 253 ارب 23 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، صوبائی نوعیت کے منصوبوں پر 105 ارب 78 کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کیے جائیں گے، ضم شدہ اضلاع کے لیے 65 ارب 44 کروڑ روپے سے زیادہ جب کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے لیے 82 ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔

بتایا جارہا ہے کہ فیڈرل ایجوکیشن اور پروفیشنل ٹریننگ کے لیے 18 ارب 58 کروڑ سے زائد، ڈیفنس ڈویژن کے لیے 11 ارب 55 کروڑ روپے اور پاور ڈویژن کو آئندہ مالی سال 90 ارب 22 کروڑ روپے دینے کی تجویز ہے، آبی وسائل ڈویژن کو آئندہ مالی سال 133 ارب 42 کروڑ روپے، ارکان پارلیمنٹ کی ترقیاتی سکیموں کے لیے 70 ارب 38 کروڑ روپے اور صوبوں کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 2869 ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔

علاوہ ازیں وفاقی وزارتوں اور ڈویژن کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 682 ارب سے زیادہ، حکومتی ملکیتی اداروں کے لیے 35 کروڑ روپے سے زیادہ، این ایچ اے کو آئندہ مالی سال 226 ارب 98 کروڑ روپے اور آئندہ مالی سال کے لیے وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم 1ہزار ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، نیشنل ہیلتھ کو 14 ارب 34 کروڑ روپے ترقیاتی فنڈز کی مد میں دیئے جائیں گے، وزارت داخلہ کو 12 ارب 90 کروڑ اور وزارت اطلاعات کو 6 ارب روپے سے زیادہ ملیں گے، ہائر ایجوکیشن کمیشن کے لیے 39 ارب 48 کروڑ روپے سے زیادہ اور ریلوے ڈویژن کو 22 ارب 41 کروڑ روپے، پلاننگ ڈیولپمنٹ کے لیے بجٹ میں 21 ارب روپے سے زائد رکھے گئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کیلئے ریلیف کا فیصلہ، ٹیکس سلیبز میں کمی
  • وفاقی بجٹ میں سالانہ 12 لاکھ روپے تک تنخواہ پر ٹیکس کی شرح کم کرکے ایک فیصد کردی گئی
  • تنخواہ داروں کو بڑی ریلیف: انکم ٹیکس میں تاریخی کمی کی تجاویز
  • بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو کتنا ریلیف دیے جانے کی تجویز؟
  • نئے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑا ریلیف، ٹیکس سلیبز میں کمی کا فیصلہ
  • تنخواہ داروں کے لیے خوشخبری، حکومت نے بڑے ریلیف کا اعلان کردیا
  • نئے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑا ریلیف، ٹیکس سلیبز میں کمی کی تجویز
  • فنانس بل کی منظوری ، کتنی تنخواہ لینے والے پر کتنا ٹیکس لگے گا؟ تفصیلات سامنے آگئیں
  • وفاقی بجٹ میں حکومت کا تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس ریلیف دینے کا فیصلہ