برطانیہ میں نئی تحقیق میں انسانی فضلات پر مبنی کیپسولز جنہیں poo pills کا نام دیا گیا ہے، کا استعمال مختلف طبی مسائل خصوصاً اینٹی بائیوٹک مزاحم انفیکشنز سے لڑنے میں کیا جا رہا ہے۔

یہ ایف ایم ٹی کیپسولز صحت مند عطیہ دہندگان کے فضلے میں زہریلے بیکٹیریا کو خشک کر کے تیار کیے جاتے ہیں تاکہ مریض کے آنتوں میں پہنچ کر نقصان دینے والے جراثیم کا مقابلہ کریں۔

لندن میں گائیز اینڈ سینٹ تھامس اسپتال کے محققین نے 41 مریضوں پر ایک کلینیکل ٹرائل کیا۔ نصف مریضوں کو تین دن مسلسل فضلات والے کیپسولز دیے گئے۔

ایک ماہ بعد ان مریضوں کی آنتوں میں مفید بیکٹیریا کی اضافی تعداد پائی گئی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ کیپسولز انفیکشنز کو داخل ہونے سے روک سکتے ہیں۔ 

ڈیڑھ ارب افراد ہر سال اینٹی بائیوٹک مزاحم انفیکشنز سے متاثر ہوتے ہیں۔ اسی لیے اس طریقہ کار کو کلیدی امید سمجھا جا رہا ہے۔

خطرات؛

تاہم واضح رہے کہ برطانیہ میں سرکاری طور پر صرف کلوسٹریڈیوم ڈیفیسل کے علاج کے لیے ان کیپسولز  کی منظوری ہے۔ باقی طبی حالتیں (مثلاً کینسر، ذیابیطس، دماغی امراض وغیرہ) ابھی تحقیق یا نجی کلینکس تک محدود ہیں۔

نجی طور پر ایف ایم ٹی کیپسولز مختلف امراض جیسے ذیابیطس، دمہ، حتیٰ کہ جوانی واپس لانے کے لیے فروخت ہو رہے ہیں لیکن اس کے طویل المدت اثرات اور محفوظیت پوری طرح ثابت نہیں ہوئی۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کا خطرناک پھیلاؤ، 24 گھنٹوں میں 33 ہزار سے زائد مریض رپورٹ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور: پنجاب کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض تیزی سے پھیل رہے ہیں، جس نے حکام اور صحت کے شعبے کے لیے سنگین چیلنج کھڑا کر دیا ہے۔

محکمہ صحت پنجاب کی تازہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں بخار، جلدی امراض، آشوب چشم، ڈائریا، سانپ اور کتے کے کاٹنے کے 33 ہزار سے زائد کیسز رجسٹر ہوئے ہیں، جبکہ سیلاب زدہ علاقوں میں مجموعی طور پر مریضوں کی تعداد 7 لاکھ 55 ہزار تک جا پہنچی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک دن کے دوران سانس کی تکلیف کے شکار 5 ہزار افراد، بخار سے متاثرہ 4300، جلدی الرجی کے 4 ہزار اور آشوب چشم کے 700 مریض سامنے آئے ہیں۔ اس کے علاوہ ڈائریا کے 1900 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے، جبکہ سانپ کے کاٹنے کے 5 اور کتے کے کاٹنے کے 20 واقعات بھی ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ یہ اعداد و شمار سیلاب سے تباہ حال علاقوں میں صحت کے نظام پر بڑھتے ہوئے دباؤ کی نشاندہی کرتے ہیں۔

محکمہ صحت کے مطابق سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 405 مستقل طبی کیمپ قائم کیے گئے ہیں، جہاں اب تک 2 لاکھ 79 ہزار سے زائد مریضوں کا معائنہ اور علاج کیا جا چکا ہے۔ حکام نے بتایا کہ ان کیمپوں میں بنیادی طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، لیکن بیماریوں کے تیزی سے پھیلاؤ نے صورتحال کو پیچیدہ کر دیا ہے۔

ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ صاف پانی کی کمی، ناقص صفائی ستھرائی اور متاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں کی رفتار سست ہونے کی وجہ سے وبائی امراض کا خطرہ مزید بڑھ سکتا ہے۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ صورتحال پر قابو پانے کے لیے اضافی وسائل اور فوری اقدامات کی ضرورت ہے، جبکہ شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور طبی امداد کے لیے قریبی کیمپوں سے رجوع کریں۔

یہ صورتحال نہ صرف صحت کے شعبے بلکہ امدادی اداروں کے لیے بھی ایک امتحان ہے، کیونکہ متاثرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ حکام سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ فوری طور پر ادویات کی فراہمی اور طبی عملے کی تعداد میں اضافہ کیا جائے تاکہ اس بحران سے نمٹا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • کینسر کے مریضوں کا جلد اور مفت علاج میرا عزم ہے، مریم نواز شریف
  • کیمو تھراپی کے بغیر علاج، مریضوں کے لیے بڑی خوشخبری
  • لاہور میں پہلا کوآبلیشن سینٹر قائم، کینسر کے مریضوں کا کامیاب آپریشن
  • برطانیہ میں فلسطین کے لیے اب تک کا سب سے بڑا فنڈ ریزنگ ایونٹ
  • شوگر کے مریضوں کے لیے مورنگا (سہانجنا) کے 6 حیرت انگیز فوائد
  • سیگریٹ نوشی ٹائپ 2 ذیابیطس کے امکانات کو بڑھا دیتی ہے، تحقیق
  • سیلاب متاثرین میں وبائی امراض تیزی سے پھیلنے لگے
  • سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کا خطرناک پھیلاؤ، 24 گھنٹوں میں 33 ہزار سے زائد مریض رپورٹ
  • بے حیائی پر مبنی پروگرامات کی تشہیر قابل مذمت ، ان کا مقصد ن نوجوان نسل کو گمراہ کرنا ہے‘ جاوید قصوری
  • اب چشمہ لگانے کی ضرورت نہیں! سائنسدانوں نے نظر کی کمزوری کا نیا علاج دریافت کرلیا