پشاور:خیبرپختونخوا اسمبلی میں سزاؤں سے متعلق ترمیمی بل 2025 کثرت رائے سے منظور
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
خیبرپختونخوا اسمبلی نے کے پی سزا ایکٹ اور عطیات جمع کرنے کے حوالے سے قانون میں ترمیم منظور کرلی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق خیبرپختونخوا اسمبلی کے اجلاس میں صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم نے خیبرپختونخوا چیریٹیز ترمیمی بل 2025 پیش کیا۔
قانون میں ترمیم کر کے این جی اوز کی رجسٹریشن کے طریقہ کار کو تبدیل کیا گیا ہے، جس کے تحت اب پہلے سے رجسٹرڈ خیراتی ادارے دو سال بعد تجدید کروائیں گے۔
بل کے تحت اس معاملے کیلیے کمیشن تشکیل دیا جائے گا جو رجسٹریشن کی تجدید کیلیے فیس مقرر کرے گا۔ ترمیم بل کے سیکشن بارہ میں کی گئی ہے۔
اس کے علاوہ کے پی سزا ایکٹ 2021 میں ترمیم کا بل ایوان میں پیش کیا گیا جس کو کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔
ایکٹ کے تحت ۔سزاؤں کے نفاذ کا جائزہ لینے کے لئے وزیراعلی کونسل کے اراکین کی تقرری کریں گے جبکہ کونسل میں حاضر سروس یا ریٹائرڈ سرکاری ملازمین، پراسیکوٹرز، ججز اور وکلاء شامل ہوں گے۔
کونسل کے اجلاس میں شرکت کرنے والے اراکین اعزازیہ کے اہل ہونگے۔۔ کونسل کا چیئرمین مسلسل دو مرتبہ سے زائد ٹرم کے لئے اہل نہیں ہوگا۔
پشاور۔۔۔ وزیراعلی کونسل کے لئے چیف ایگزیکٹیو آفیسر کی تقرری کرینگے۔ متن
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پی ٹی آئی کا پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 کے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025 کو عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور پارٹی پیر کے روز لاہور ہائیکورٹ میں آئینی درخواست دائر کرےگی۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں بلدیاتی انتخابات لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 کے تحت کرانے کا فیصلہ
پی ٹی آئی رہنما اعجاز شفیع کے مطابق اس سلسلے میں شیخ امتیاز محمود، اعجاز شفیع، منیر احمد اور میاں شبیر اسماعیل کی جانب سے باقاعدہ نمائندگی جمع کرائی گئی ہے، جو صدرِ مملکت، وزیراعظم، گورنر پنجاب اور وزیراعلیٰ پنجاب سمیت متعلقہ اعلیٰ حکام کو ارسال کی جا چکی ہے۔
اعجاز شفیع نے بتایا کہ قانونی ماہرین کی معاونت سے تیار کردہ تفصیلی اعتراضات حکومت کو بھی بھجوا دیے گئے ہیں۔ ان کے مطابق لوکل گورنمنٹ بل کی متعدد دفعات آئین کے آرٹیکلز 17، 32 اور 140-اے سے ٹکراتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ غیر جماعتی بنیادوں پر ایک ووٹ سے متعدد ممبران کے انتخاب کا یونین کونسل نظام شدید تحفظات کا باعث ہے، کیونکہ یہ سیاسی جماعتوں کے کردار کو کمزور کرنے کے ساتھ بلدیاتی اداروں کی خودمختاری کو بھی متاثر کرتا ہے۔
اعتراضات میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ بل کے ذریعے مقامی منتخب نمائندوں کے اختیارات بیوروکریسی کو دینے کی کوشش کی گئی ہے، جو اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کے آئینی تصور کے خلاف ہے۔
’اسی طرح مالیاتی اختیارات کا مرکز میں مرتکز ہونا بلدیاتی نظام کی خودمختاری کے لیے نقصان دہ قرار دیا گیا ہے جبکہ غیر معینہ مدت کے لیے ایڈمنسٹریٹر کی تعیناتی کے اختیار کو بھی غیر آئینی قرار دیا گیا ہے۔‘
پی ٹی آئی رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ یونین کونسل چیئرمین کے براہِ راست انتخاب کا طریقہ کار بحال کیا جائے، بلدیاتی اداروں کی مدت کو 5 سال تک آئینی طور پر مقرر کیا جائے اور واضح انتخابی شیڈول جاری کیا جائے۔ ساتھ ہی انتظامیہ کی مداخلت روکنے اور ایڈمنسٹریٹر کے اختیارات محدود کرنے کے لیے مؤثر پابندیاں لگانے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد صوبائی حکومت اور الیکشن کمیشن کی مشترکہ ذمہ داری ہے، چیف الیکشن کمشنر
اعجاز شفیع نے بتایا کہ پیر کے روز لاہور ہائی کورٹ میں اعلامیہ اور حکمِ امتناع کی درخواست دائر کی جائے گی، جس میں مؤقف اپنایا جائے گا کہ متنازع شقوں پر عملدرآمد روکا جائے اور بلدیاتی جمہوری ڈھانچے کو یقینی بنایا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آئینی درخواست اعتراضات پنجاب چیلنج کرنے کا فیصلہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ وی نیوز