اہم شعبے نظرانداز، برآمدات میں اضافے کا موقع ضائع کردیا گیا، پی آر اے سی کی بجٹ پر تنقید
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
کراچی:
پالیسی ریسرچ اینڈ ایڈوائزری کونسل(پی آر اے سی) نے وفاقی بجٹ 26-2025 پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ غیر حقیقی آمدنی اہداف، 74 فیصد وفاقی آمدن کا قرضوں کی ادائیگی پر خرچ اور ترقیاتی پروگرام میں 29 فیصد کٹوتی معاشی استحکام کے لیے خطرہ ہے۔
چیئرمین پی آر اے سی محمد یونس ڈاگا نے گرین سکوک اور تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس ریلیف جیسے اقدامات کو خوش آئند قرار دیا مگر کہا کہ کم آمدنی والے طبقے کے لیے خاطر خواہ ریلیف نہیں دیا گیا۔
بجٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے جائیداد پر ٹیکس میں کمی کو سراہا اور کہا کہ یہ رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں بہتری لا سکتی ہے۔
انہوں نے بجٹ کے غیر حقیقی آمدنی اہداف، 74 فیصد وفاقی آمدن کا قرضوں کی ادائیگی پر خرچ ہونے، اور ترقیاتی پروگرام میں 29 فیصد کٹوتی کو معاشی استحکام کے لیے خطرہ قرار دیا اور کہا کہ پی ایس ڈی پی میں کمی سے روزگار، تعلیم، صحت اور بنیادی ڈھانچے پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
پی آر اے سی نے صنعتی شعبے میں کمی 1.
بجٹ پر تنقید کرتے ہوئے کراچی جیسے بڑے شہر کے لیے کے فور منصوبے کی مد میں محض 3.2 ارب روپے مختص کرنا ناکافی قرار دیا گیا۔
محمد یونس ڈاگا کے مطابق حکومت نے اصلاحات کا سنہری موقع گنوا دیا ہے۔
پی آر اے سی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بجٹ پر نظرثانی کی جائے اور معاشی حقیقتوں سے ہم آہنگ، پائیدار اور عوام دوست پالیسیوں کو اپنایا جائے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پی آر اے سی کے لیے
پڑھیں:
مولانا فضل الرحمان کی ایک بار پھر پنجاب حکومت کی جانب سے آئمہ کرام کو وظیفہ دینے کے فیصلے پر سخت تنقید
ملتان (ڈیلی پاکستان آن لائن) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ایک بار پھر پنجاب حکومت کی جانب سے آئمہ کرام کو وظیفہ دینے کے فیصلے پر سخت تنقید کی ہے۔
ملتان میں علما کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا اور اس کے قیام کے لیے برصغیر کے لاکھوں مسلمانوں نے قربانیاں دیں۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ دینی مدارس کے کردار کو منظم انداز میں کمزور کیا جا رہا ہے۔ "ہمیں کہا جاتا ہے کہ قومی دھارے میں آئیں، اور ساتھ ہی کہتے ہیں کہ ہم علما کو 25 ہزار روپے دینا چاہتے ہیں، ان کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔ آخر تم کس مد میں یہ رقم دے کر علما کے ضمیر خریدنا چاہتے ہو؟"
جو نیکی بتائے بغیر کی جائے اس کا مزا کچھ اور ہی ہوتا ہے، پاسپورٹوں پر نذرانہ پیش کئے بغیر ٹھپے لگ گئے،باہر نکلتے ہی بھارتی قلیوں نے ہمیں گھیر لیا
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ "یہ مثالیں دیتے ہیں کہ سعودی عرب یا متحدہ عرب امارات میں ایسا ہوتا ہے، تو پھر وہاں کا پورا نظام یہاں نافذ کرو۔ ہمیں فورتھ شیڈول میں ڈالنے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں — بھاڑ میں گیا فورتھ شیڈول۔"
ان کا کہنا تھا کہ مدارس کی رجسٹریشن کے لیے قانون سازی مکمل ہو چکی ہے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے صوبے کی تقریباً 65 ہزار مساجد کے آئمہ کرام کے لیے ماہانہ وظیفہ مقرر کرنے کا اعلان کیا تھا۔
مزید :