UrduPoint:
2025-09-18@20:57:17 GMT

وفاقی بجٹ 2025: معاشی استحکام یا عوامی مشکلات کا نیا دور؟

اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT

وفاقی بجٹ 2025: معاشی استحکام یا عوامی مشکلات کا نیا دور؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 جون 2025ء) ماہرین کے مطابق یہ بجٹ ایک ایسے وقت میں پیش کیا گیا، جب اس سے ایک روز قبل جاری ہونے والا اقتصادی سروے معیشت کی مایوس کن تصویر پیش کرتا ہے۔ مسلسل تیسرے سال معاشی اہداف حاصل نہ ہونے اور صرف 2.7 فیصد شرح نمو کے ساتھ، بجٹ میں سرکاری اخراجات میں کمی اور ٹیکسوں کی سختی پر زور دیا گیا ہے، جبکہ افراطِ زر کا ہدف 7.

5 فیصد مقرر کیا گیا۔

ماہرین کی تشویش

ماہر اقتصادیات ڈاکٹر قیصر بنگالی نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں کہا کہ یہ بجٹ معیشت اور عام آدمی کے لیے نقصان دہ ہے۔ ان کے مطابق تنخواہوں میں معمولی اضافہ اور چند ٹیکسوں میں کمی مثبت فیصلے ہیں لیکن غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے والے افراد، جو نہ تنخواہ دار ہیں اور نہ ٹیکس دہندگان، اس سے مستفید نہیں ہوں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی بے روزگاری سب سے بڑا مسئلہ ہے، ''جس کے پاس آمدنی نہیں، وہ 20 روپے کی روٹی 10 روپے میں بھی کیسے خریدے گا؟‘‘

دوسری جانب ماہر اقتصادیات ڈاکٹر اعجاز نبی نے بجٹ کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ بجٹ آئی ایم ایف کی حمایت سے معاشی استحکام کا باعث بنے گا۔ ان کے مطابق حالیہ پاک-بھارت کشیدگی کے بعد پاکستان کا عالمی امیج بہتر ہوا ہے اور یہ بجٹ معاشی اصلاحات کے تناظر میں دیکھا جانا چاہیے۔

تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور اصلاحات کے لیے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔ بجٹ کی منفرد حیثیت؟

سینئر تجزیہ کار ثقلین امام کے مطابق یہ بجٹ ماضی کے بجٹوں سے مختلف نہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت تیار کردہ یہ بجٹ عام آدمی کو کوئی ریلیف نہیں دیتا، ''ملک کی 40 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے ہے۔

پنجاب میں 30 فیصد، سندھ میں 45 فیصد، خیبر پختونخوا میں 48 فیصد اور بلوچستان میں 70 فیصد غربت ہے۔ حکومت بتائے کہ اس بجٹ میں ان غریبوں کے لیے کیا ہے؟‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ بجٹ کا 51 فیصد حصہ قرضوں کی ادائیگی پر خرچ ہو رہا ہے اور دیرپا معاشی حکمت عملی کا فقدان ہے۔ ان کے خیال میں کم از کم اجرت کو دگنا کرنا چاہیے۔

حکومتی موقف اور تنقید

پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں کہا کہ مالی گنجائش کے مطابق ریلیف دیا گیا ہے اور کچھ اخراجات ملکی ضروریات کے تحت بڑھائے گئے ہیں۔

تاہم ماہر اقتصادیات ڈاکٹر اصغر زیدی نے بجٹ کو ''مخلوط‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹیرف میں بہتری جیسے کچھ مثبت اقدامات ہیں لیکن یہ معاشی اصلاحات لانے میں ناکام رہا۔

ثقلین امام نے دفاعی اخراجات پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ دفاع ضروری ہے لیکن ترجیحات کو درست کرنے کی ضرورت ہے، ''اگر ملک دفاع کرتے کرتے دیوالیہ ہو جائے تو کیا فائدہ؟‘‘

ڈاکٹر قیصر بنگالی نے کہا کہ پاک-بھارت کشیدگی میں پاکستان نے کم طیاروں سے بھارت کو شکست دی، جو ''کوانٹیٹیو کے بجائے کوالیٹیٹیو‘‘ دفاع کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔

انہوں نے بجٹ کے اعداد و شمار پر بھی سوال اٹھایا، خاص طور پر منفی مینوفیکچرنگ اور کم امپورٹس کے باوجود سیلز ٹیکس کی بلند شرح نمو کو مشکوک قرار دیا۔ عوامی مسائل

ماہر اقتصادیات خالد رسول نے کہا کہ گرین پاکستان اور ماحول دوست گاڑیوں کے فروغ کے نام پر چھوٹی گاڑیوں پر ٹیکس بڑھانے سے قیمتیں بڑھیں گی، جو عام آدمی کے لیے مشکلات کا باعث بنے گا۔ ایک چھوٹے کاروبار سے وابستہ خاتون اقرا نے بتایا کہ آن لائن کاروبار پر ٹیکس سے نوجوان کاروباریوں کی مشکلات بڑھ گئی ہیں۔

ماہرین کے مطابق بجٹ 2025 معاشی استحکام کے دعووں کے باوجود غربت، بے روزگاری اور مہنگائی جیسے بنیادی مسائل سے نمٹنے میں ناکام دکھائی دیتا ہے۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ماہر اقتصادیات نے کہا کہ انہوں نے کے مطابق یہ بجٹ کے لیے

پڑھیں:

پاکستان اور یورپی یونین کا معاشی شراکت داری مزید مضبوط بنانے پر اتفاق

سٹی 42 : یورپی یونین کے نئے سفیر ریمونڈس کاروبلس کی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ملاقات ہوئی، جس میں معاشی تعاون، سرمایہ کاری اور تجارت بڑھانے پر گفتگو کی گئی۔ پاکستان اور یورپی یونین نے معاشی شراکت داری مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کر لیا۔ 

وزیر خزانہ نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان کی معیشت بحالی کی راہ پر گامزن ہے، ٹیکس، توانائی اور ادارہ جاتی اصلاحات پر کام جاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نجکاری کے عمل میں مزید تیزی آئے گی، وزیر اعظم خود نگرانی کر رہے ہیں۔  

شئیرز کی قیمتوں کو پر لگ گئے

محمد اورنگزیب نے کہا کہ تینوں عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کی معیشت کو مستحکم قرار دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حالیہ سیلاب میں 950 سے زائد جانیں ضائع ہوئیں، وفاق اور صوبے اپنے وسائل سے ریلیف آپریشن کر رہے ہیں، وفاقی کابینہ جلد فیصلہ کرے گی کہ عالمی برادری سے اپیل کی جائے یا نہیں۔ 

وزیر خزانہ کی جانب سے یورپی کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دی گئی۔ 

 یورپی یونین سفیر  نے کہا کہ پاکستان خطے کے امن و استحکام کے لیے اہم ملک ہے ۔ یورپی سفیر نے پاکستان کو کریڈٹ ریٹنگ اپ گریڈ پر مبارکباد بھی دی، کہا کہ 300 سے زائد یورپی کمپنیاں پاکستان میں کام کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یورپی بزنس فورم کا اجلاس اگلے سال پہلی ششماہی میں بلایا جائے گا۔ 

چین ہمیشہ سے پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم ستون رہا ہے؛ صدرِ مملکت

 یورپی سفیر نے کہا کہ جی ایس پی پلس اسکیم نے پاکستان کی برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ کیا ہے، یورپی انویسٹمنٹ بینک کے منصوبے کراچی میں پانی و صفائی کے منصوبے جاری ہیں۔ 

یورپی یونین کے سفیر نے سیلاب متاثرین سے اظہار تعزیت کیا۔ 

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور یورپی یونین کا معاشی شراکت داری مزید مضبوط بنانے پر اتفاق
  • اراکین پارلیمنٹ عوام کے ووٹ سے آتے ہیں، انہیں عوامی مسائل کا علم ہونا چاہیے. جسٹس حسن اظہر رضوی
  • اراکین پارلیمنٹ عوام کے ووٹ سے آتے ہیں، انہیں عوامی مسائل کا علم ہونا چاہیے، جج سپریم کورٹ
  • معاشی بہتری کے حکومتی دعووں کی قلعی کھل گئی
  • سابق نگراں وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے معاشی بحالی کا روڈ میپ پیش کردیا
  • پاکستان کی بنیاد جمہوریت‘ ترقی اور استحکام کا یہی راستہ: حافظ عبدالکریم
  • پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ
  • صنفی مساوات سماجی و معاشی ترقی کے لیے انتہائی ضروری، یو این رپورٹ
  • مالی سال 2025 میں وفاقی خسارہ کم ہو کر 7.1 ٹریلین روپے رہا، وزارت خزانہ کا دعویٰ
  • کامیابی کا انحصار پالیسی استحکام، تسلسل اور قومی اجتماعی کاوشوں پر ہے،احسن اقبال