جے یو آئی نظریاتی نے وفاقی بجٹ کو مسترد کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
اپنے بیان میں جے یو آئی نظریاتی کے رہنماؤں نے کہا کہ بجٹ میں فلاح و بہبود، روزگار، مہنگائی سے ریلیف کیلئے کوئی ٹھوس قدم نہیں، بلکہ دفاعی اخراجات میں اضافہ کرکے عوام پر مہنگائی اور ٹیکسز کا بوجھ ڈال دیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علما اسلام (نظریاتی) کی مرکزی قیادت نے وفاقی بجٹ 2025-26 کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اسے آئی ایم ایف کا مسلط کردہ اور عوام دشمن بجٹ قرار دیا ہے۔ قائمقام امیر مولانا عبدالقادر لونی، مرکزی جنرل سیکرٹری مفتی شفیع الدین اور دیگر رہنماؤں نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ اس بجٹ نے سفید پوش طبقے سے لے کر غریب عوام تک سب کا خون نچوڑ ڈالا ہے۔ رہنماؤں کا کہنا تھا کہ بجٹ میں عوام کی فلاح و بہبود، روزگار، مہنگائی سے ریلیف یا خوشحالی کے لئے کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا گیا، بلکہ دفاعی اخراجات میں اضافہ کرکے عوام پر مہنگائی اور ٹیکسز کا بوجھ ڈال دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اپنی شاہانہ مراعات، وزراء کی تنخواہیں اور اخراجات کم کرنے کو تیار نہیں، بلکہ عوام پر ہر جائز و ناجائز بوجھ ڈالا جا رہا ہے۔ اگر ملک میں واقعی معاشی ترقی ہو رہی ہے تو پھر سال بھر میں 7 لاکھ 27 ہزار سے زائد افراد کیوں ملک چھوڑنے پر مجبور ہوئے؟ درحقیقت حکومت کے پاس نہ کوئی معاشی وژن ہے اور نہ کوئی خودمختار پالیسی، جس کے باعث ملک قرضوں میں دھنستا جا رہا ہے اور استحکام کے تمام دعوے جھوٹ کا پلندہ ہیں۔ جے یو آئی نظریاتی کی قیادت نے کہا کہ موجودہ بجٹ "غریب مکا پالیسی" کا عملی مظاہرہ ہے۔ جس نے محنت کشوں، ملازمین اور کسانوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اس معاشی غلامی اور عوام دشمنی کے خلاف میدان میں آئیں۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
حکومت کا معاشی ترقی کا نیا منصوبہ، 2029 تک جی ڈی پی گروتھ کیلئے 40 اہداف مقرر
حکومت نے ملک کی اقتصادی ترقی کو مستحکم بنیادوں پر آگے بڑھانے کے لیے 2029 تک جی ڈی پی کی شرح نمو میں اضافہ کرنے کا جامع منصوبہ تیار کر لیا ہے جس کے تحت 40 مختلف اہداف مقرر کیے گئے ہیں۔ یہ اہداف پلاننگ کمیشن کی جانب سے تیار کردہ سرکاری دستاویز کا حصہ ہیں جو ملک کی پائیدار ترقی کے لیے ایک حکمت عملی پر مبنی روڈ میپ فراہم کرتی ہے دستاویز کے مطابق علاقائی تجارت کو فروغ دینا، بلیو اکانومی کو فعال بنانا، آرٹیفیشل انٹیلی جنس اور سائبر سیکیورٹی جیسے جدید شعبوں میں مہارت حاصل کرنا، سستی اور پائیدار توانائی کی فراہمی ممکن بنانا، اور مینوفیکچرنگ میں ویلیو ایڈیشن کے ذریعے پاکستان کی عالمی مسابقتی صلاحیت میں اضافہ شامل ہےمنصوبے میں گورننس میں بہتری، پالیسی اصلاحات، سیاسی استحکام اور امن و امان کو بنیادی شرائط قرار دیا گیا ہے۔ برآمدات میں اضافے کے لیے سازگار سرمایہ کاری ماحول اور عالمی مارکیٹ تک مؤثر رسائی کو ضروری سمجھا گیا ہے تاکہ پاکستان اپنی معیشت کو بین الاقوامی تقاضوں کے مطابق ہم آہنگ کر سکے حکومتی اہداف میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کو فروغ دینا، انٹرپنیورشپ اور خصوصی مہارتوں کی بنیاد پر معاشی سرگرمیوں کو بڑھانا شامل ہے۔ اس کے علاوہ پاکستانی برانڈز کو عالمی سطح پر متعارف کرانے، ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو وسعت دینے، فری لانسنگ، ٹریننگ اور سکلز بلڈنگ کے پروگرام شروع کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے بھی اہم اقدامات کا ذکر کیا گیا ہے جن میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ اور ریزیلینس سسٹمز کو بہتر بنانا، جنگلات میں اضافہ، گرین انرجی کی طرف منتقلی، اور قدرتی وسائل بشمول معدنیات کی مائننگ کو منظم کرنا شامل ہے۔ صحت کے شعبے میں بہتری بھی اس پلان کا اہم جزو ہے پلاننگ کمیشن کے مطابق سماجی تحفظ کو یقینی بنانا، نوجوانوں، خواتین اور نچلے طبقے کے لیے خصوصی اقدامات کرنا اس حکمت عملی کا لازمی حصہ ہیں۔ اس منصوبے پر مؤثر عملدرآمد کے لیے عالمی مالیاتی اداروں سے تعاون اور فنڈنگ کو ناگزیر قرار دیا گیا ہے تاکہ مقرر کردہ اہداف کو عملی جامہ پہنایا جا سکے