ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق سینیٹر کا کہنا تھا کہ بڑی فصلوں کی پیداوار کم ہوئی، کسان سڑکوں پر آچکا ہے، اس کے پاس قرض ادا کرنے کیلئے پیسے نہیں ہیں، حکومت نے قومی بیج پالیسی کا ریلیف دیا کہ پالیسی تیار کی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا ہے کہ بجٹ سے مڈل کلاس اور کسان طبقے کی کمر ٹوٹ گئی۔ ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ ایک، ڈیڑھ سال سے حکومت کا بیانہ رہا ہے معیشت مستحکم ہوچکی ہے، اگر معیشت مستحکم ہوئی ہے تو عوام کو ریلیف ملنا چاہیے تھا، یہ بجٹ مایوس کن ہے، اس میں ریلیف ہی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بجٹ میں ٹیکسز مزید بڑھا دیے گئے ہیں، مڈل کلاس اور کسان طبقے کی کمر ٹوٹ کر رہ گئی ہے، ایک لاکھ روپے تنخواہ والوں پر 2 ہزار روپے کم کیے گئے، جس کی ڈیڑھ لاکھ تنخواہ تھی اس پر 4 ہزار روپے کم کیے ہیں، زراعت تباہ و برباد ہو چکی ہے۔

سابق سینیٹر کا کہنا تھا کہ بڑی فصلوں کی پیداوار کم ہوئی، کسان سڑکوں پر آچکا ہے، اس کے پاس قرض ادا کرنے کیلئے پیسے نہیں ہیں، حکومت نے قومی بیج پالیسی کا ریلیف دیا کہ پالیسی تیار کی جائے گی۔ مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ حکومت کہہ رہی ہے کہ طلبہ کو زراعت پڑھنے کیلئے چین بھیجیں گے، طلبہ 5 سال بعد پاکستان آکر مشورہ دیں گے، زراعت کیسے ٹھیک کرنی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 700 سے 800 سی سی گاڑیاں مہنگی کردی گئی، حکومت نے چھوٹی گاڑیوں پر 18 فیصد ٹیکس لگا دیا ہے، جسے مڈل کلاس لوگ استعمال کرتے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نواز کھوکھر کہنا تھا کہ مڈل کلاس

پڑھیں:

پاکستان بزنس فورم کا حکومت سے زرعی ریلیف پیکیج کی منظوری کا مطالبہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور(کامرس ڈیسک )پاکستان میں شدید سیلاب کے باعث زرعی زمین کے وسیع رقبے کی تباہی کے پیش نظر پاکستان بزنس فورم (پی بی ایف) نے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو خط لکھ کر فوری طور پر ایک جامع ریلیف پیکیج تیار کرنے اور اس کی منظوری دینے پر زور دیا ہے تاکہ ملکی زرعی معیشت کو تباہی سے بچایا جا سکے۔صدر خواجہ محبوب الرحمن نے کہا زرعی شعبہ، جو پہلے ہی دباؤ کا شکار ہے، اب خطرناک زوال کی طرف بڑھ رہا ہے جس سے غذائی تحفظ اور دیہی کمیونٹیز کی معاشی پائیداری کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ پی بی ایف کے صدر نے وزیر خزانہ سے مطالبہ کیا کہ وزارتِ خزانہ فوری طور پر اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) میں ایک سمری پیش کرے تاکہ ریلیف اقدامات کی منظوری دی جا سکے۔ پیش کردہ تجاویز میں 2025-26 کے سیزن کے لیے گندم کی سپورٹ پرائس کی بحالی ، سیلاب متاثرہ زرعی صارفین کے لیے اگست تا اکتوبر بجلی بلوں کی مکمل معافی اور کسانوں کو زرعی زمین کے عوض 20 لاکھ روپے تک کے بلاسود یا آسان اقساط قرضے شامل ہیں۔ خط میں مزید مطالبہ کیا گیا کہ متاثرہ علاقوں میں یوریا اور ڈی اے پی کھاد پر 30 فیصد سبسڈی دی جائے جبکہ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کو شامل کر کے نومبر میں آنے والی گنے کی فصل کے لیے رعایتی نرخ فراہم کیے جائیں۔ فورم نے کپاس کے شعبے کو دو سال کے لیے جی ایس ٹی سے استثنیٰ اور چاول و آم کی برآمدات پر دسمبر 2025 سے معمول کے ٹیکس نظام کی معطلی کی بھی سفارش کی۔ فورم کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ اقدامات مالیاتی دباؤ بڑھا سکتے ہیں، مگر بحران کی شدت غیر معمولی فیصلوں کی متقاضی ہے۔ پاکستان بزنس فورم نے وزارت خزانہ پر زور دیا کہ وہ یہ تجاویز آئی ایم ایف کے سامنے رکھے تاکہ انسانی ہمدردی اور معاشی ضرورت دونوں پہلوؤں کو اجاگر کیا جاسکے۔ پی بی ایف کا کہنا تھا کہ یہ اقدامابلکہ زرعی پیداوار کی بحالی اور کسانوں کے اعتماد کی بحالی کے لیے ناگزیر ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت زرعی پالیسیوں میں کسان کو ریلیف فراہم کرے، علامہ مقصود ڈومکی
  • پاکستان بزنس فورم کا حکومت سے زرعی ریلیف پیکیج کی منظوری کا مطالبہ
  • پنجاب کو تاریخ کے بد ترین سیلاب کا سامنا ہے ، مریم نواز
  • آخری متاثرہ شخص کو ریلیف دینے تک چین سے نہیں بیٹھوں گی، مریم نواز
  • حکومت صحت کے نظام کو مضبوط بنانے کے لئے پرعزم ہے،سید مصطفی کمال
  • ویٹ پالیسی پر صوبوں سے مشاورت شروع، اوزون بچانا انسانیت کا فریضہ: مریم نواز
  • کسانوں سے گندم 2200 روپے میں خریدی گئی جو آج 4 ہزار تک چلی گئی ہے
  • پنجاب حکومت کی گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی
  • پاکستان کی پہلی جامع ’ویٹ پالیسی‘ کی تیاری، صوبوں کے ساتھ مشاورت کا آغاز
  • اسلام آباد: سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف سیلاب متاثرین کے ریلیف کیمپ کا دورہ کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے ہیں