سندھ میں زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کا منصوبہ تیارہے‘سردارمحمد بخش مہر
اشاعت کی تاریخ: 18th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور صوبے کے زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کے لیے جامع منصوبہ تیار کر لیا ہے۔ صوبائی وزیر زراعت سردار محمد بخش مہر نے کہا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا بلکہ صوبے میں غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔ان کا کہنا تھا کہ محکمہ زراعت سندھ نے “کلائمٹ اسمارٹ ایگریکلچر منصوبہ” کے تحت سندھ واٹر اینڈ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن (SWAT) پروگرام شروع کیا ہے، جس کے تحت کسانوں کو جدید زرعی طریقے سکھائے جا رہے ہیں جن میں فی ایکڑ پیداوار بڑھانے، کیڑوں کے خاتمے اور کم پانی میں کاشت جیسے عملی طریقے شامل ہیں۔ یہ منصوبہ 5 سالہ ہے جو 2028 تک جاری رہے گا۔ اس دوران 180 فیلڈ اسکول قائم کیے جائیں گے اور 4500 کسانوں کو تربیت فراہم کی جائے گی۔ پہلے مرحلے میں رواں سال 750 کسانوں کو جدید زرعی تکنیکوں کی تربیت دی جا رہی ہے۔وزیر زراعت نے بتایا کہ ابتدائی طور پر سکھر، میرپور خاص اور بدین میں 30 ڈیمو پلاٹس اور فیلڈ اسکولز قائم کیے گئے ہیں جہاں لیزر لینڈ لیولنگ، گندم کی قطاروں میں کاشت اور متوازن کھاد کے استعمال جیسے طریقوں کا عملی مظاہرہ کیا گیا ہے۔ بدین کے کھورواہ مائنر میں زیرو ٹلج تکنیک کے تحت دھان کے بعد زمین میں بچی ہوئی نمی پر گندم اگائی گئی، جس سے اخراجات، پانی اور محنت میں نمایاں بچت ہوئی۔سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ تربیت مکمل کرنے والے کسانوں کو سبسڈی فراہم کی جائے گی تاکہ وہ اپنی زمینوں پر یہ جدید طریقے اپنا سکیں اور دوسروں کے لیے مثال قائم کریں۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے زرعی شعبے کے لیے بڑا خطرہ بن چکی ہے جس کے باعث فصلیں متاثر ہو رہی ہیں اور کسان نقصان اٹھا رہے ہیں، اسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے سندھ حکومت نے یہ عملی اقدامات شروع کیے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
مدینہ منورہ کی یونیسکو کے ’کریئیٹو سٹیز نیٹ ورک‘ میں شمولیت، کھانوں کے شعبے میں عالمی اعزاز
عالمی یومِ شہروں کے موقع پر اقوامِ متحدہ کی تنظیم برائے تعلیم، سائنس و ثقافت (یونیسکو) نے مدینہ منورہ کو اپنی ’کریئیٹو سٹیز نیٹ ورک‘ کی فہرست میں کھانوں کے شعبے میں شامل کر لیا ہے۔
اس کے ساتھ ہی مدینہ منورہ سعودی عرب کا دوسرا شہر بن گیا ہے جسے یہ عالمی اعزاز حاصل ہوا، اس سے قبل 2021 میں بریرہ (Buraidah) کو یہ مقام ملا تھا۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق یہ شمولیت مملکت کی مختلف اداروں کی مربوط قومی کوششوں کا نتیجہ ہے جن کی قیادت ’کلینری آرٹس کمیشن‘ نے کی۔
اس سلسلے میں مدینہ ریجن کی امارت، المدینہ ریجن ڈیولپمنٹ اتھارٹی، نیشنل کمیشن برائے تعلیم، ثقافت و سائنس، اور مدینہ ریجن میونسپلٹی نے بھی کلیدی کردار ادا کیا۔
مقامی کاروباری اداروں اور ماہرینِ خوراک کے اشتراک سے تیار کردہ نامزدگی فائل نے یونیسکو کے تمام سخت معیارات پر پورا اتر کر یہ عالمی اعزاز حاصل کیا۔
مدینہ منورہ، جو ہر سال لاکھوں زائرین کو خوش آمدید کہتا ہے، اپنے متنوع اور تاریخی کھانوں کی روایت کے لیے مشہور ہے۔
قدیم تجارتی و حج راستوں پر واقع ہونے کے باعث یہاں مختلف تہذیبوں اور ثقافتوں کا امتزاج کھانوں کے ذائقوں میں جھلکتا ہے۔
زرخیز آتش فشانی مٹی اور مقامی اجزا نے اس کے کھانوں کو ایک منفرد شناخت دی ہے۔
یونیسکو کی طرف سے یہ بین الاقوامی اعتراف نہ صرف مدینہ کے تاریخی و ثقافتی ورثے کو عالمی سطح پر اجاگر کرتا ہے بلکہ سعودی وژن 2030 کے اہداف کے مطابق مملکت کی عالمی قیادت اور ثقافتی اثر و رسوخ کو مزید مضبوط بناتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں