کراچی:

اڑی باڈا (ہسپانوی زبان کا لفظ،معنی آمد) ساحل سمندرکی ورطہ حیرت ڈال دینے والی سرگرمی جس کے دوران زیتونی (اولیوریڈلی) نسل کی مادہ کچھوے بیک وقت سیکڑوں کی تعداد میں ہزاروں کے قریب انڈے دینے کیلیے بحرِہند، بحرالکاہل اوربحراوقیانوس کارخ کرتے ہیں۔

ماہرین اڑی باڈا کے نظارے کوقدرت کا ایک عجوبہ قراردیتے ہیں، بدقسمتی سے گرین ٹرٹل کے علاوہ ملنے والی کچھوؤں کی دوسری نسل(زیتونی کچھوؤں) نے کراچی سمیت پاکستان کے ساحلوں سے منہ موڑلیا۔

2001 کے بعد پاکستان میں کسی بھی اولیوریڈلی کا گھونسلہ نہیں ملا، پاکستان کے سمندروں میں اولیو ریڈلے (زیتونی) کچھوے کے ناپید ہونے کے درپردہ کلائمٹ چینج ہوسکتا ہے۔ 

تیکنیکی مشیرڈبیلوڈبیلو ایف معظم خان نے کہا کہ کراچی کے ساحل کے قریب ہونے والے تسمان اسپرٹ کا واقعہ اولیوریڈلے کی معدومیت کی اہم وجہ ہے۔

ڈاکٹربابرحسین،آئی یو سی این (پاکستان ) دنیا بھرمیں سمندری کچھوؤں کی7 اقسام پائی جاتی ہیں،ان میں سے 5 اقسام کے کچھوے سن 1970 تک پاکستان کے ساحلوں کا رخ کرتے تھے اورافزائش نسل کے لیے بھی ان کی ہرسال تواترسے آمد ہوتی تھی،تاہم بعد کے آنیوالے برسوں میں یہ المیہ رہا کہ ابتدا میں صرف 2 ہی اقسام کے کچھوے پاکستان میں ملنے لگے جس میں ایک گرین ٹرٹل نسل جبکہ دوسری نسل زیتونی کچھوؤں کی تھی۔

اولیو ریڈلے کچھوا دنیا کے سب سے چھوٹے اورسب سے زیادہ تعداد میں پائے جانے والے سمندری کچھوؤں میں شمارہوتا ہے،اس کا نام اس کی زیتون جیسے سبزرنگت کی وجہ سے دیا گیا ہے،یہ کچھوے گرم پانی والے سمندری علاقوں میں پائے جاتے ہیں۔

نامعلوم وجوہ کی بنا پرزیتونی کچھوؤں نے پاکستانی ساحلوں کوخیرباد کہہ دیا،اب پاکستان میں پائی جانے والی واحد نسل گرین ٹرٹلز(سبزکچھوؤں ) کی رہ گئی ہے۔

ماہرین کے مطابق لاایسکوبیلامیکسیکوایک اندازے کے مطابق ساڑھے چارلاکھ گھونسلے بنانے والی مادہ کچھوؤں کی میزبانی کرتا ہے، کوسٹاریکا،نانسیٹا اوراوسٹناول چھ لاکھ مادہ کچھوؤں کوافزائش نسل کے لیے خوش آمدید کہتاہے۔

اڑی باڈا کے لیے بھارت کے اڑیسہ کے قریب گوہیرماٹھااوراڑیسہ کے قرب میں ہی ایک دوسرامقام روشی کول بھی مشہورہے،اڑی باڈا کا سمندری سرگرمی سال میں ایک یا دو بار مخصوص ساحلی مقامات پر ہوتا ہے اورکئی دنوں تک جاری رہتا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

کراچی پولیس نشانے پر، رواں سال میں اب تک افسر سمیت 14 جوان شہید

رواں سال کے دوران اب تک شہر کے مختلف علاقوں میں مجموعی طور پر 14 پولیس اہلکار زندگی کی بازی ہار گئے جس میں اے ایس آئی سمیت 6 پولیس اہلکار ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق شہر میں رواں سال کے دوران پولیس پر جان لیوا حملوں میں مجموعی طور پر اے ایس آئی سمیت 14 پولیس اہلکار جان کی بازی ہار گئے۔

رواں سال 12 فروری کو ڈسٹرکٹ ملیر کے علاقے اسٹیل ٹاؤن میں کانسٹیبل خمیسو خان کو فائرنگ کا نشانہ بنا کر قتل کیا گیا، پھر 15 فروری کو ڈسٹرکٹ ویسٹ کے علاقے منگھوپیر میں سی ٹی ڈی کے کانسٹیبل عمران خان کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنا کر قتل کیا گیا۔

اس کے بعد 13 اپریل کو ڈسٹرکٹ سٹی کے علاقے عیدگاہ میں ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر کانسٹیبل محمد ایوب کو قتل کیا گیا، 19 مئی کو ڈسٹرکٹ ویسٹ کے علاقے سرجانی ٹاؤن میں کانسٹیبل فاروق اور 22 مئی کو ڈسٹرکٹ کیماڑی کے علاقے ڈاکس میں کانسٹیبل عبدالواجد پولیس مقابلے میں شہید ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق 28 مئی کو ڈسٹرکٹ ساؤتھ کے علاقے بوٹ بیسن ٹریفک پولیس چوکی کے قریب ٹارگٹ کلنگ کی واردات میں کانسٹیبل زین علی رضا شہید ہوا، یکم جون کو ڈسٹرکٹ سینٹرل کے علاقے یوسف پلازہ میں کانسٹیبل شہریار علی ٹارگٹ کلنگ کی واردات میں شہید ہوا۔

رپورٹ کے مطابق 27 جون کو ڈسٹرکٹ سینٹرل کے علاقے سرسید بلال کالونی کچی آبادی میں کانسٹیبل حجن کی گھر سے تشدد زدہ سوختہ لاش ملی تھی جس کے قتل کے الزام میں خواجہ اجمیر نگری پولیس نے 2 ملزمان گرفتار کیا۔

2 جولائی کو ڈسٹرکٹ کورنگی کے علاقے عوامی کالونی میں اسپیشل پروٹیکشن یونٹ میں تعینات ٹیکنیشن عمیر علی کو قتل کیا گیا، 11 جولائی کو ڈسٹرکٹ کیماڑی کے علاقے سائٹ اے میں کانسٹیبل وسیم اختر کو فائرنگ کر کے قتل کیا گیا۔

اس کے علاوہ 20 اگست کو ڈسٹرکٹ ملیر کے علاقے بن قاسم میں اسٹیل ٹاؤن تھانے میں تعینات اے ایس آئی محمد خان ابڑو کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنا کر شہید کیا گیا جس کے ملزمان کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔

 ایک ہفتے کے بعد 27 اگست کو ڈسٹرکٹ ملیر کے علاقے بن قاسم میں پولیس ہیڈ کانسٹیبل میتھرو خان کو موٹر سائیکل پر جاتے ہوئے ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا جبکہ 11 ستمبر کو ڈسٹرکٹ ملیر ہی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن عثمان خاصیلی گوٹھ میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعے میں ہیڈ کانسٹیبل عبدالکریم شہید ہوگیا جسے میمن گوٹھ تھانے ڈیوٹی پر جاتے ہوئے دہشت گردوں نے فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔

پولیس کے مطابق 17 ستمبر کو ڈسٹرکٹ ویسٹ کے علاقے گلشن معمار میں کریم شاہ مزار کے قریب کار سوار دہشت گردوں نے پنکچر کی دکان پر کھڑے کانسٹیبل صدام کو اندھا دھند فائرنگ کا نشانہ بنا کر شہید کر دیا۔

اس کے علاوہ رواں ماہ کے دوران 14 ستمبر کو ساؤتھ زون ڈسٹرکٹ ساؤتھ ڈیفنس خیابان بخاری کے قریب گزری تھانے کی پولیس موبائل پر حملے میں ایک ملزم نے اندھا دھند فائرنگ کر دی اور موقع سے فرار ہوگیا ، واقعے میں خوش قسمتی سے پولیس موبائل کا ڈرائیور اور ایک سپاہی معجزانہ طور پر محفوظ رہے جبکہ پولیس کو جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم پستول کے کئی خول ملے تھے۔

 پولیس ابھی اسی واقعے کی تحقیقات کر رہی تھی کہ چند گھنٹوں کے بعد سی ویو دو دریا کے قریب کار سوار ملزمان نے پولیس کی کار موبائل پر گولیاں برسائیں اور ایک پولیس اہلکار کو اغوا کر کے فرار ہوگئے جسے بعدازاں سپر ہائی وے نیو سبزی منڈی کے قریب ملزمان چھوڑ کر فرار ہوگئے جو پیر کی صبح تک واپس ساحل تھانے پہنچنے میں کامیاب ہوگیا۔

شہر میں سی ٹی ڈی اور اسپیشل برانچ کا خفیہ نیٹ ورک غیر فعال دکھائی دیتا ہے، پولیس پر پے در پے حملے اور انھیں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنانے میں ملوث دہشت گردوں کا تاحال کوئی سراغ لگایا جا سکا جبکہ دہشت گرد جب اور جہاں چاہیں اپنے ہدف کو نشانہ بنا کر فرار ہوجاتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی سمیت ملک بھر کے صارفین کیلئے بجلی مہنگی کرنے کی درخواست نیپرا میں جمع
  • پاکستان کراچی آرٹس کونسل کے پاس جے یو آئی کا جلسہ، ٹریفک پلان جاری
  • کراچی: پولیس مقابلوں میں ایک ڈاکو ہلاک، 5 گرفتار
  • بارش اور کرپٹ سسٹم
  • کراچی پولیس نشانے پر، رواں سال میں اب تک افسر سمیت 14 جوان شہید
  • لاہور سے کراچی جانے والی دو ایکسپریس ٹرینیں سیلابی صورتحال کے باعث منسوخ
  • کراچی: سی ویو کے قریب کار سے خاتون اور مرد کی ملنے والی لاشوں کا پوسٹ مارٹم مکمل
  • کراچی: سرجانی ٹاؤن میں گلا دبا کر قتل ہونے والی بچی سے زیادتی کی تصدیق
  • کراچی، سی ویو کے قریب کار سے خاتون سمیت 2 افراد کی لاشیں برآمد
  • تکنیکی اورآپریشنل وجوہات کے باعث مختلف پروازیں منسوخ