اسلام آباد ہائی کورٹ کا ایف آئی اے کو فرحت اللہ بابر کو ہراساں کرنے سے روکنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
اسلام آباد ہائی کورٹ کا ایف آئی اے کو فرحت اللہ بابر کو ہراساں کرنے سے روکنے کا حکم WhatsAppFacebookTwitter 0 12 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر کو وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے مبینہ ہراسانی کے خلاف دائر کیس میں بڑا حکم جاری کرتے ہوئے ایف آئی اے کو انہیں مزید ہراساں کرنے سے روک دیا ہے۔
عدالت نے ایف آئی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت جون کے آخری ہفتے تک ملتوی کر دی ہے۔ کیس کی سماعت جسٹس انعام امین منہاس نے کی۔
فرحت اللہ بابر نے یہ درخواست آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت وکیل ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کے ذریعے دائر کی تھی، جس میں وزارت داخلہ، ایف آئی اے اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ اُنہیں بار بار مبہم اور غیرقانونی نوٹسز اور سمنز بھیجے جا رہے ہیں، جبکہ ایف آئی اے کی انکوائری 25 مارچ کو ایک ایسے شہری کی شکایت پر شروع کی گئی جسے فرحت اللہ بابر جانتے ہی نہیں۔
درخواست گزار کے مطابق شہری نے اُن کے خلاف “مشکوک بدعنوانی، ٹیکس چوری اور ناجائز اثاثوں کے حصول” جیسے الزامات عائد کیے، جن کی بنیاد پر انہیں تنگ کیا جا رہا ہے۔
فرحت اللہ بابر 28 مارچ کو ایف آئی اے کے سامنے پیش ہوئے مگر انہیں شکایت کی کاپی مہیا نہیں کی گئی۔ مزید برآں، 11 اپریل 2025 کو انہیں واٹس ایپ کے ذریعے 12 سوالات پر مشتمل ایک تفصیلی سوالنامہ ارسال کیا گیا، جس کے جواب 7 اپریل 2025 تک جمع کروانے کا کہا گیا، جو ایک تضاد ظاہر کرتا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایف آئی اے کو ہراساں کرنے سے روکنے کا حکم دیتے ہوئے معاملے کی مزید سماعت جون کے آخری ہفتے تک ملتوی کر دی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپیپلز پارٹی نے بجٹ کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان کردیا پیپلز پارٹی نے بجٹ کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان کردیا بلال اظہر کیانی کو وزیر مملکت برائے خزانہ کا اضافی قلمدان دیدیا گیا ملزم ظاہر جعفر نور مقدم کا بے رحم قاتل ہے ،کسی ہمدردی کا مستحق نہیں،سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ جاری وزیراعظم اماراتی صدر کی دعوت پر اعلیٰ حکومتی وفد کے ہمراہ ابوظہبی روانہ چیئر مین سی ڈی اے کی بقایا جات کی وصولی کیلئے جامع پلان تشکیل دینے کی ہدایت رائٹ سائزنگ سے عوام پرٹیکس کا بوجھ کم کرنے میں مدد ملے گی: رکن اقتصادی مشاورتی کونسلCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائی کورٹ فرحت اللہ بابر ایف ا ئی اے کو
پڑھیں:
جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر2025ء ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم دے دیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی جہاں چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان نے کیس سماعت کی، اس موقع پر وکلاء کی کثیر تعداد کمرہ عدالت پہنچی، ڈسٹرکٹ بار اور ہائیکورٹ بار کی کابینہ بھی کمرہ عدالت میں موجود رہی، شیر افضل مروت بھی کمرہ عدالت پہنچے، تاہم جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف درخواست گزار میاں داؤد آج پیش بھی نہیں ہوئے اور التواء کی استدعا کی گئی لیکن پھر بھی جج کو کام سے روک دیا گیا۔ دوران سماعت وکیل راجہ علیم عباسی نے دلائل دیئے کہ ’ہماری صرف گزارش ہے کہ یہ خطرناک ٹرینڈ ہے اگر یہ ٹرینڈ بنے گا تو خطرناک ٹرینڈ ہے، سپریم کورٹ کے دو فیصلے موجود ہیں، اس درخواست پر اعتراض برقرار رہنے چاہئیں‘، عدالت نے استفسار کیا کہ ’کیا آپ اس کیس میں فریق ہیں؟‘، وکیل اسلام آباد بار ایسوسی ایشن نے کہا کہ ’ہم قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں، بار ایسوسی ایشنز سٹیک ہولڈرز ہیں‘۔(جاری ہے)
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیئے کہ ’حق سماعت کسی کا بھی رائٹ ہے ہم نے آفس اعتراضات کو دیکھنا ہے، عدالت کے سامنے ایک اہم سوال ہے جس کو دیکھنا ہے، اگر معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التوا ہو تو کیا ہائی کورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے؟‘، بعد ازاں سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک عدالت نے کیس ملتوی کردیا، سپریم جوڈیشل کونسل کا فیصلہ آنے تک کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا رہے گا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ خان اور اشتر علی اوصاف عدالتی معاون مقرر کردیا۔