اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی آج غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد پر ووٹنگ کرے گی
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
نیویارک(نیوز ڈیسک) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی آج ایک اہم قرارداد پر ووٹنگ کرے گی جس میں اسرائیل کے غزہ پر حملے کے خلاف فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گزشتہ ہفتے امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اسی نوعیت کی قرارداد کو ویٹو کر دیا تھا۔ 193 رکنی جنرل اسمبلی میں اس قرارداد کی منظوری کا قوی امکان ہے، حالانکہ اسرائیل نے رکن ممالک کو اس قرارداد کی مخالفت پر آمادہ کرنے کی کوشش کی ہے۔
قرارداد میں نہ صرف حماس کی جانب سے یرغمال بنائے گئے افراد کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے بلکہ اسرائیل میں قید فلسطینیوں کی واپسی اور غزہ سے مکمل فوجی انخلا بھی شامل ہے۔
قرارداد میں انسانی امداد تک بلا رکاوٹ رسائی کا مطالبہ کیا گیا ہے اور عام شہریوں کو بھوکا رکھنے اور امدادی رسد روکنے جیسے اقدامات کی شدید مذمت کی گئی ہے۔
اسرائیل کے اقوام متحدہ میں سفیر ڈینی ڈینن نے اس قرارداد کو “جھوٹ پر مبنی اور بہتان آمیز” قرار دیتے ہوئے رکن ممالک سے کہا ہے کہ وہ اس عمل کا حصہ نہ بنیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ قرارداد “یرغمالیوں کی رہائی کے عمل کو سبوتاژ” کرتی ہے اور حماس کی مذمت کرنے میں ناکام ہے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ
پڑھیں:
بنگلہ دیش: یو این انسانی حقوق کمیشن کے تین سالہ مشن کے قیام پر اتفاق
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 28 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق اور بنگلہ دیش کی حکومت نے انسانی حقوق کے فروغ و تحفظ کے لیے ملک میں ادارے کا تین سالہ مشن شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
اس ضمن میں باہمی مفاہمت کی ایک یادداشت طے پائی ہے جس پر اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک اور بنگلہ دیشی حکومت کی جانب سے اس کے خارجہ سیکرٹری اسد عالم سیام نے دستخط کیے۔
گزشتہ اگست سے اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق کی بنگلہ دیش کے ساتھ شراکت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ ادارہ مختلف شراکت داروں کے ساتھ مل کر ملک میں انسانی حقوق سے متعلق اصلاحات کے فروغ میں مدد دینے کے علاوہ پرتشدد احتجاج کو بے رحمانہ انداز میں کچلنے کے واقعات کی جامع تحقیقات بھی کر رہا ہے۔
(جاری ہے)
حقوق کے فروغ و تحفظ کا عزموولکر ترک نے کہا ہے کہ اس یادداشت پر دستخط سے انسانی حقوق کے فروغ و تحفظ کے لیے بنگلہ دیش کے عزم کا اظہار ہوتا ہے جن کی سیاسی تبدیلی کے عمل میں بنیادی اہمیت ہے۔
اس سے ادارے کو تحقیقاتی رپورٹ میں دی گئی سفارشات پر بہتر طور سے عملدرآمد میں بھی مدد ملے گی۔علاوہ ازیں، یہ اقوام متحدہ کو حکومت، سول سوسائٹی اور دیگر فریقین کے ساتھ براہ راست کام کا موقع دے گی تاکہ بنگلہ دیش میں کی جانے والی بنیادی اصلاحات کے لیے ادارے کی جانب سے مہارت اور معاونت فراہم کی جا سکے۔
نیا مشن بنگلہ دیش کے حکام کو مختلف شعبوں میں تربیت اور تکنیکی معاونت فراہم کرے گا تاکہ ملک انسانی حقوق سے متعلق اپنی قومی اور بین الاقوامی ذمہ داریوں کی تکمیل کے قابل ہو اور اس حوالے سے حکومتی اداروں اور سول سوسائٹی کے کرداروں کی استعداد میں اضافہ کیا جا سکے۔