کیا امریکہ و اسرائیل ایران پر حملہ کرنیوالے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
اسلام ٹائمز: خطے میں اسرائیلی اور امریکی سرگرمیاں بہت مشکوک ہیں، بغداد سمیت تمام امریکی اڈوں پر غیر معمولی حرکات دیکھی جا رہی ہیں۔ پاسداران انقلاب کے میجر جنرل حسین سلامی نے کہا ہے کہ ہم اپنے جدید میزائلوں کا استعمال کرتے ہوئے ہر قسم کی لڑائی میں حصہ لینے کیلئے تیار ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر جناب مسعود پزشکیان نے درست کہا ہے کہ وہ (امریکی) مطالبہ کر رہے ہیں کہ ہم اپنی (ایٹمی) صلاحیتیں ترک کر دیں، تاکہ "اسرائیل" ہمارے سروں پر بم گرا سکے۔ تحریر: ڈاکٹر ندیم عباس
ایران اور امریکہ کے درمیان عمان میں مذاکرات جاری ہیں اور بظاہر بات ڈیڈلاک کا شکار ہوچکی ہے۔ امریکہ چاہتا ہے کہ ایران یورینیم کی افزودگی کے حق سے مکمل طور پر دستبردار ہو جائے۔ اسی طرح اب تک جو یورینیم افزودہ کرچکا ہے، وہ بھی کسی تیسرے ملک بھجوا دی جائے۔ ایرانی موقف یہ ہے کہ ہم یورینیم افزودگی کے بین الاقوامی قانون کے تحت حاصل حق سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوں گے۔ روس نے تجویز دی ہے کہ ایران نے جو یورینیم قانونی حد سے زیادہ افزودہ کر لی ہے، وہ ہم لینے کے لیے تیار ہیں اور اسے انرجی کے سول استعمال کے قابل کرکے ایران کو واپس کر دیں گے۔ امریکہ اور اسرائیل کے غلط خیال کے مطابق اب ایران کمزور ترین پوزیشن پر ہے۔ حزب اللہ دفاعی پوزیشن میں ہے اور لبنان کی حکومت، فوج اور انتہاء پسند فرقہ پرست اس کے خلاف ہیں، ساتھ اسرائیل کا براہ راست دباو بھی ہے۔
شام میں اسرائیل اور امریکی مشترکہ پروجیکٹ حکومت ہے، جو ہر طرح کی خدمت کے لیے آمادہ و تیار ہے۔ یہاں سے حزب اللہ کی سپلائی لائن بھی کٹ چکی ہے۔اسی طرح عراق میں کردوں اور داعش کا خطرہ دکھا کر عراقی ریاست کو حشد الشعبی کے خلاف کارروائی پر اکسایا جا رہا ہے۔ حشد الشعبی اور ریاست کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ عراق کے عوام اور ریاست کی یاداشت اتنی کمزور نہیں ہے کہ یہ بھول جائے کہ جب داعش بغداد سے محض کچھ کلومیٹر دور تھی اور کربلا و نجف خطرے میں چلے گئے تھے، ایسے وقت میں مرجعیت کے فتویٰ کے نتیجے میں یہ حشد الشعبی کے جوان تھے، جنہوں نے عراق کے جغرافیے کو بچایا تھا۔
عرب ممالک ایران کے ایٹمی پروگرام کے حوالے سے شدید تحفظات رکھتے ہیں، انہیں ایٹمی اسرائیل قبول ہے، ایٹمی ایران کسی صورت قبول نہیں ہے۔ یہ فرقہ پرستی اور عرب و عجم کی تقسیم کا شکار ہیں۔ یہ بات اب راز نہیں رہی کہ ان لوگوں نے جنگ کے خرچے تک امریکہ و اسرائیل کو آفر کر رکھے ہیں۔ یہاں کا ریاستی بندوبست ہی امریکی مدد سے قائم ہے، آج امریکی حمایت ختم ہو تو یہاں قائم بادشاہتوں کا دھڑم تختہ ہو جائے۔ عرب ممالک اسلام کی بنیاد پر قائم کسی بھی حکومت یا تحریک کو اپنے لیے خطرہ سمجھتے ہیں، ان کے خیال میں اسلامی جمہوری ایران کا ایٹمی طاقت بن جانا خطے میں آزادی پسندوں کے لیے مستقل مددگار پیدا ہونے جیسا ہے، یہ بات طے ہے کہ امریکہ ہر صورت میں ایران کو بے دست و پا کرنا چاہتا ہے۔ وہ ایک ایسا ایران چاہتا ہے، جس کے پاس کسی قسم کی کوئی دفاعی طاقت نہ ہو، جس کی وجہ سے وہ اپنا دفاع بھی نہ کرسکے اور نہ ہی اہل فلسطین کی کوئی مدد کر سکے۔
موجودہ امریکی صدر یہ چاہتے ہیں کہ امریکہ میں ہیرو بن جائیں، اس لیے ایران پر حملہ کر دیا جائے۔ ان کے لیے حملہ کرنا بالکل بھی آسان نہیں ہوگا۔ میرے خیال میں یہ مذاکرات کے دوران دہشت پیدا کرکے من چاہے نتائج حاصل کرنے کی سوچی سمجھی حکمت عملی ہے۔ یہ تو لاس اینجلس میں فسادات شروع ہوگئے، ورنہ آج سارا امریکی میڈیا ایران کے خطرے کو ہی بیان کر رہا ہوتا۔ خطے میں اسرائیلی اور امریکی سرگرمیاں بہت مشکوک ہیں، بغداد سمیت تمام امریکی اڈوں پر غیر معمولی حرکات دیکھی جا رہی ہیں۔ پاسداران انقلاب کے میجر جنرل حسین سلامی نے کہا ہے کہ ہم اپنے جدید میزائلوں کا استعمال کرتے ہوئے ہر قسم کی لڑائی میں حصہ لینے کے لیے تیار ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر جناب مسعود پزشکیان نے درست کہا ہے کہ وہ (امریکی) مطالبہ کر رہے ہیں کہ ہم اپنی (ایٹمی) صلاحیتیں ترک کر دیں، تاکہ "اسرائیل" ہمارے سروں پر بم گرا سکے۔
ابھی جلد از جلد ایٹمی معاملے پر فیصلہ کرنے کے پیچھے ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے اسرائیل کے ایٹمی پروگرام سے متعلق جو دستاویزات محفوظ کی ہیں، وہ بہت سے خطرناک رازوں سے پردہ ہٹانے والی ہیں۔ کچھ یورپی ممالک کے نام بھی اس لسٹ میں آرہے ہیں۔ ان دستاویزات کے اسلامی جمہوریہ ایران کے ہاتھ لگنے کی خبروں نے خطے کے ممالک اور بہت سے یورپی ممالک کے دارالحکومتوں میں تہلکہ مچایا ہوا ہے۔ اس سے جہاں اسرائیل کی سکیورٹی کے فول پروف ہونے کا بیانیہ تہس نہس ہوا ہے، اسی طرح دنیا کے سامنے یہ حقیقت بھی آسکتی کہ کون کون سے ممالک اسرائیل کو ایٹمی ٹیکنالوجی دینے میں ملوث ہیں۔ یورپ اور امریکہ خود تو مشرق وسطی میں اسرائیل کو ایٹمی صلاحیتیں ریوڑیوں کی طرح بانٹ رہے تھے اور دوسرے ممالک کے لیے اقوام متحدہ کی جائز قانونی حد میں بھی یورینیم کی افزودگی کے قائل نہیں ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے ایران اور امریکہ کے درمیان جاری مذاکرات کے بارے میں کہا کہ اگر توجہ ایران کے خلاف غیر قانونی پابندیوں کے خاتمے پر مرکوز ہو اور مقصد ایران کے جوہری پروگرام کی پُرامن نوعیت کو یقینی بنانا ہو تو یقیناً معاہدہ نہ صرف قابلِ حصول ہے بلکہ بہت جلد ممکن ہوسکتا ہے۔ یہ یاد رہے کہ ایران یورینیم کی افزودگی کے قانونی حق سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔ ایک اور نقطہ بھی قابل توجہ ہے، کچھ عرصے سے جنگ کا مرکز یوکرین بن گیا ہے، یورپ کا ارادہ یہ ہے کہ کسی بھی طرح اسے دوبارہ مسلمان خطوں میں لے جایا جائے۔ اس حوالے سے فی الحال ایران کے لیے ماحول تیار کیا جا رہا ہے۔ پاکستان کی انڈیا کے مقابل میں اتنی تعریفیں سن کا ڈر لگتا ہے، کیونکہ امریکہ کی دشمنی سے زیادہ دوستی نقصان دہ ہوتی ہے اور ہمیں تو اکہتر کا تجربہ بھی ہے، جب ہم بحری بیڑے کا انتظار ہی کرتے رہے اور بنگلہ دیش بن گیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسلامی جمہوریہ ایران کے میں اسرائیل افزودگی کے کہا ہے کہ کے لیے
پڑھیں:
ایران اسرائیل کشیدگی، امریکی محکمہ خارجہ نے ٹریول ایڈوائزری جاری کر دی
واشنگٹن: ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی کشیدگی کے باعث امریکی محکمہ خارجہ نے ٹریول ایڈوائزری جاری کر دی۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکہ نے مشرق وسطیٰ سے سفارت کاروں اور فوجی اہلکاروں کے انخلا کا فیصلہ کیا۔ یہ فیصلہ ایران اسرائیل کشیدگی کے باعث کیا گیا۔
دوسری جانب ایرانی وزیر دفاع عزیز ناصر زادے نے کہا کہ ایران پر حملہ ہوا تو مشرق وسطیٰ میں امریکی اڈوں کو نشانہ بنائیں گے۔ تاہم امید ہے کہ نوبت یہاں تک نہیں پہنچے گی۔
اس سے قبل امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل کسی بھی وقت ایران پر حملہ کر سکتا ہے۔ اور اسرائیل نے ایران پر حملے کی پیشگی اطلاع امریکہ کو دے دی ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق اسرائیل نے امریکی حکام کو بتایا کہ ایران میں آپریشن کے لیے پوری طرح سے تیار ہیں۔ اور ایران ممکنہ طور پر فوری ردعمل کے طور پر عراق میں امریکی اڈوں کو نشانہ بنا سکتا ہے۔
امریکہ نے عراق میں سفارتخانے کو جزوی طور پر خالی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اور امریکہ نے امریکی شہریوں کو فوری طور پر عراق چھوڑنے کے احکامات جاری کر دیئے ہیں۔