’’جیانگ سو سپر لیگ‘‘ ، کھیل اور معیشت کا بہترین امتزاج
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
’’جیانگ سو سپر لیگ‘‘ ، کھیل اور معیشت کا بہترین امتزاج WhatsAppFacebookTwitter 0 12 June, 2025 سب نیوز
بیجنگ :ہر موسم گرما کے دوران ایک جوش و خروش سے بھرپور فٹبال لیگ لوگوں کی بھرپور توجہ حاصل کرتی ہے، جیسے یورپی فٹبال چیمپئن شپ جو پوری دنیا میں شائقین کے لئے ایک موضوع بن جاتی ہے۔ لیکن آج کل چین میں موسم گرما کے دوران ایک صوبائی سطح کا مقابلہ منعقد ہو رہا ہے جیانگ سو صوبائی فٹ بال سپر لیگ، جسے چینی نیٹیزنز نے ” سو سوپر لیگ” کا نام دے رکھا ہے۔” سو سپر لیگ” کیسے مقبول ہوئی؟ عام طور پر جب چینی لوگ مقابلے کی بات کرتے ہیں، تو وہ”دوستی پہلے، مقابلہ بعد میں” کہنے کے عادی ہیں۔ لیکن ” سو سپر لیگ” میں “مقابلہ پہلے، دوستی چودہویں نمبر پر” کا نعرہ پیش کیا گیا ہے ۔ کیونکہ جیانگ سو صوبے میں تیرہ شہر ہیں، اوریہ تیرہ شہر معیشت اور ثقافتی ترقی میں اپنی اپنی مہارت رکھتے ہیں، اور کھیلوں کے میدانوں میں بھی پوری کوشش کرتے ہوئے بہترین پوزشن حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ یہی ٹاپک آج کل سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہے ہیں، اور ان فٹبال میچز کے دوران اوسطاً 8000 سے زائد تماشائیوں کی آمد سے بھی اس کھیل کی مقبولیت محسوس کی جا سکتی ہے۔سوشل میڈیا پر اس لیگ کی مقبولیت نے جلد ہی کھپت کی منڈی کو بھی متحرک کر دیا ہے ۔
ایک چھوٹا سا فٹ بال سیاحتی مقامات، ہوٹلوں اور کیٹرنگ کے کاروبار کی وسعت کے لیے ایک چابی بن گیا ہے، یہ ” سو سپر لیگ” کا ایک جادو ہے۔ چھانگ چو شہر میں ” دس یوآن ٹکٹ +مقامی پکوان” کا ایک سیٹ متعارف کرایا گیا،جس سے ان مقامی سبزیوں کی فروخت میں نمایاں اضافہ ہوا۔ چئن جیانگ شہر کے ایک سیاحتی مقام میں کھیلوں کے دوران رات کے وقت سیاحوں کی تعداد میں 3 گنا اضافہ ہوا ہے۔خوبصورت پرندوں کی وجہ سے مشہور شہر یان چھینگ نے “پرندے اور مقابلہ دونوں دیکھیں” کا سیٹ پیش کیا ، جس کی بکنگ 20 ہزار سے تجاوز کر گئی، اور اس سے ماحولیاتی خوبصورتی اور معاشی ترقی کا” ڈبل ون” حاصل ہوا ہے۔مذاق اور بحث کو دولت میں ، اور بحران کو موقع میں بدلنا، یہ ” سوسپر لیگ” کا دوسرا جادو ہے۔ مقابلہ جاری ہے اور اس دوران اسپیشل کینوس بیگ تیزی سے مقبول ہو گئے ہیں ، کیونکہ ان پر ان کھیلوں میں جیتنے والے شہر نان تھونگ کے لئے تعریفی الفاظ درج ہیں۔یہاں دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ بیگ بنانے والا شہر چھانگ چو ہے جو یہ مقابلے ہار رہا ہے۔ نیٹیزنز نے مذاق میں کہا ہے کہ “ہم مقابلہ ہار سکتے ہیں، لیکن پیسے نہیں کھوئیں گے”۔اس طنز و مزاح کے پیچھے چینی لوگوں کی “کمزوری کو طاقت میں تبدیل کرنے”کی عقل ہے،
جب کہ اس عقل کے پیچھےچین کی مضبوط معاشی بنیاد ہے۔چھانگ چو شہر چین کے دریائے یانگسی کے ڈیلٹا میں واقع ہے، جو ٹیکسٹائل اور لباس سازی کی صنعت کا ایک مرکز ہے۔ یہاں خام مال کی فراہمی سے لے کر تیاری، ڈیزائننگ، پروسیسنگ اور لاجسٹکس کی مکمل صنعتی چین موجود ہے۔ اس کے علاوہ، مقامی سطح پر “چھوٹے آرڈرز اور تیز ردعمل” کے ماڈل کو اپنایا گیا ہے، اور “جیانگ سو-زے جیانگ- شنگھائی فری ایکسپریس زون” کے مکمل لاجسٹکس نیٹ ورک کی بدولت، کل کے کھیل میں پیدا ہونے والے ہاٹ ٹاپکس پر مبنی مصنوعات آج گاہکوں تک تیزی سے پہنچ سکتی ہیں۔ یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس کینوس بیگ کی جلد مقبولیت چین کے مکمل صنعتی نظام، موثر لاجسٹکس نظام، اور کاروباری اداروں کے تیز ردعمل کی ایک بہترین مثال ہے۔چین میں” سو سپر لیگ” جیسی کئی مثالیں عام نظر آتی ہیں۔ گوئی چو صوبے کے “ویلج بی اے”باسکٹ بال کھیل سے لے کر زی بو شہر کے بار بی کیو، اور پھر قومی ٹرینڈز پر مبنی مصنوعات، ان سب سے چین کی مارکیٹ میں موجود زبردست پوشیدہ صلاحیت اور امکانات کا اظہار ہوتا ہے۔ چین کی وسیع آبادی، بڑی مارکیٹ اور مسلسل اختراعی صلاحیت معاشی ترقی کے لیے لامحدود امکانات فراہم کرتی ہے۔ اگر مارکیٹ کی صلاحیت کو مکمل طور پر ابھارا جائے، اختراع کی حوصلہ افزائی کی جائے اور صارفین کی ضروریات کو درست طریقے سے سمجھاجائے، تو معاشی ترقی کے نئے مواقع مسلسل سامنے آتے رہیں گے۔ اس ضمن میں حکومت کی طرف سے جاری کردہ مختلف پالیسیاں بھی معاشی ترقی کو مضبوط سہارا فراہم کرتی ہیں۔اسی وجہ سے، چین کی معیشت بیرونی دباؤ کے باوجود مضبوط لچک دکھا رہی ہے۔
تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، اس سال کے پہلے پانچ مہینوں میں چین کی برآمدات و درآمدات کی کل مالیت 17.
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرامید ہے کہ امریکہ چین کے ساتھ مل کر دونوں سربراہان مملکت کے درمیان طے پانے والے اہم اتفاق رائے پر عمل درآمد کرے گا، چین پاک فضائیہ نے بھارت کا کولڈ اسٹارٹ جنگی نظریہ ناکام بنا دیا، ایئر یونیورسٹی سابق وائس چانسلر فائز امیر سائبر سکیورٹی اور اپنے آپ کو محفوظ بنانے کے طریقے ارتھنگ: فطرت کے لمس میں شفا جوہری بازدارندگی اور قومی وقار،28 مئی کی میراث ایک پُرامن قوم، ایک زوردار انتباہ پاکستان میں نوجوان نسل اور سگریٹ نوشیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سو سپر لیگ جیانگ سو
پڑھیں:
مساوی محنت پھر بھی عورت کو اجرت کم کیوں، دنیا بھر میں یہ فرق کتنا؟
دنیا کے بیشتر ممالک میں آج بھی خواتین کو مردوں کے مقابلے میں کم اجرت دی جاتی ہے حالانکہ وہ مساوی کام کر رہی ہوتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: دنیا بھر میں خواتین کھلاڑیوں کو امتیازی سلوک کا سامنا، اقوام متحدہ نے کیا حل بتایا؟
اقوام متحدہ کے ادارے یو این ویمن نے ’مساوی اجرت کے عالمی دن‘ کے موقعے پر حکومتوں، آجروں اور محنت کش تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاشی ناانصافی کے خاتمے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کریں۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اوسطاً خواتین کو دنیا بھر میں مردوں کے مقابلے میں 20 فیصد کم تنخواہ دی جاتی ہے جب کہ اقلیتی نسلی گروہوں، معذور خواتین اور مہاجر خواتین کے ساتھ یہ فرق اس سے بھی کہیں زیادہ ہوتا ہے۔
مزید پڑھیے: مخصوص ایام میں خواتین ایتھلیٹس کو درپیش چیلنجز: کھیل کے میدان میں ایک پوشیدہ آزمائش
اجرت یا تنخواہ کی یہ تفریق نہ صرف خواتین کی معاشی خودمختاری کو متاثر کرتی ہے بلکہ جامع اور پائیدار ترقی کے راستے میں بھی ایک بڑی رکاوٹ ہے۔
یو این ویمن نے واضح کیا ہے کہ مساوی اجرت محض ایک سماجی یا معاشی مطالبہ نہیں بلکہ ایک بنیادی انسانی حق ہے جس کی توثیق آئی ایل او کنونشن 100 اور اقوام متحدہ کے چارٹر میں کی گئی ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ جب خواتین کو کم اجرت دی جاتی ہے تو یہ نہ صرف معاشی امتیاز ہے بلکہ انصاف، برابری اور باہمی تعاون کے اصولوں کی خلاف ورزی بھی ہے۔
مزید پڑھیں: دنیا میں کتنی خواتین جنسی یا جسمانی تشدد کا شکار، المناک حقائق
30 سال قبل، حکومتوں نے بیجنگ پلیٹ فارم فار ایکشن میں مساوی اجرت کے لیے قانون سازی اور عملدرآمد کا وعدہ کیا تھا جسے بعد ازاں پائیدار ترقی کے 2030 ایجنڈے میں شامل کیا گیا۔
مگر اب جبکہ سنہ 2030 صرف 5 سال دور ہے یو این ویمن نے زور دیا ہے کہ رفتار بڑھائی جائے۔
حل کیا ہے؟ اقوام متحدہ کی سفارشاتیو این ویمن نے درج ذیل ٹھوس اقدامات کی تجویز دی ہے۔ ان اقدامات میں شامل ہے کہ حکومتیں مضبوط قوانین اور پالیسیاں متعارف کرائیں جو اجرت میں صنفی تفریق کو ختم کریں، آجر ادارے شفاف تنخواہی نظام اپنائیں اور صنفی مساوات پر مبنی آڈٹ کرائیں، محنت کش تنظیمیں اجتماعی سودے بازی اور سماجی مکالمے کو فروغ دیں اور تحقیقاتی ادارے اور نجی شعبہ ڈیٹا شفافیت اور احتساب میں کردار ادا کریں۔
یو این ویمن، عالمی ادارہ محنت اور او ای سی ڈی کے ساتھ مل کر ’مساوی اجرت اتحاد ‘ کی قیادت کر رہا ہے جو اس عالمی مسئلے کے حل کے لیے سرکاری و نجی سطح پر شراکت داری کو فروغ دیتا ہے۔
وقت آ گیا ہے کہ وعدے کو عمل میں بدلا جائےیو این ویمن نے عالمی رہنماؤں کو یاد دلایا ہے کہ اجرت میں برابری کی مخالفت دراصل انصاف کے اصولوں پر حملہ ہے۔
ادارے نے مطالبہ کیا ہے کہ تمام متعلقہ فریقین جراتمندانہ اقدامات کے ساتھ اس ناہمواری کو ختم کرنے کے لیے دوبارہ پرعزم ہوں تاکہ خواتین کو بھی وہی معاشی احترام ملے جو مردوں کو حاصل ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
خواتین سے امتیازی سلوک خواتین سے ناروا سلوک خواتین کی کم اجرت خواتین کے ساتھ غیر مساوی سلوک مرد عورت میں تفریق