صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق کی زیر صدارت راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی کا سینڈیکیٹ اجلاس
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 جون2025ء) صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق کی زیر صدارت محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن لاہور میں راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی کا 18 واں سینڈیکیٹ اجلاس منعقدہوا۔اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری و ممبریونیورسٹی سینڈیکیٹ ضیاء اللہ شاہ نے شرکت کی۔اجلاس میں ایڈیشنل سیکرٹری سدرہ سلیم اور ڈائریکٹر بجٹ اینڈ اکائونٹس حماد الرب نے شرکت کی۔
وڈیو لنک کے ذریعے وائس چانسلر راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر محمد عمر، وائس چانسلر فیصل آباد میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر ظفر علی چوہدری، ڈپٹی سیکرٹری ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ انعام شاہ و دیگر سینڈیکیٹ ممبران نے شرکت کی۔صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق نے سینڈیکیٹ اجلاس کے دوران مختلف ایجنڈاز کی منظوری دی۔(جاری ہے)
سینڈیکیٹ اجلاس میں آفس بلڈنگ کی مرمت کیلئے 50 ملین روپے کی منظوری دی گئی۔
سینڈیکیٹ اجلاس کے دوران ڈیپارٹمنٹ آف پری وینٹو اینڈ ہیلتھ کے قیام اور کمیونٹی ہیلتھ پروگرام کی منظوری بھی دی گئی۔سینڈیکیٹ اجلاس کے دوران ہب اینڈ سپوک پروگرام کو سراہا گیا۔سینڈیکیٹ اجلاس کے دوران ہولی فیملی ہسپتال کو بوائلر کی مرمت کی اجازت دی گئی۔سینڈیکیٹ اجلاس کے دوران راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی کو جدید ریسرچ کیلئے اقدامات کرنے کی ہدایت کی گئی۔صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق نے کہاکہ پنجاب کی میڈیکل یونیورسٹیز کے مالی معاملات میں سو فیصد شفافیت کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔پنجاب کی طبی درسگاہوں میں جدید ریسرچ کو بھی پروان چڑھایا جا رہا ہے۔ خواجہ سلمان رفیق نے کہاکہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے ویژن کے مطابق عوام تک صحت کی بہتر سہولیات کی فراہمی کیلئے کوشاں ہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق
پڑھیں:
راولپنڈی؛ غیرت کے نام پر قتل لڑکی پر شدید تشدد کا انکشاف، گردن کی ہڈیاں ٹوٹی ہوئی تھیں
راولپنڈی:راولپنڈی میں غیرت کے نام پر قتل کی گئی لڑکی پر شدید تشدد کاانکشاف ہوا ہے۔ پوسٹ مارٹم کے بعد گردن کی ہڈیاں ٹوٹی ہوئی تھیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق غیرت کے نام پر قتل کی گئی 18 سالہ لڑکی سدرہ کی قبر کشائی کے بعد اس کا پوسٹ مارٹم کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق 17 تاریخ کی صبح تدفین کی وقت بارش کے باعث قبر کی مٹی گیلی اور پانی بھی تھا ۔ اس کے باوجود جرگے کے شرکا نے سدرہ کی لاش کو دفن کرکے قبر کے نشانات مٹا ڈالے۔
قبر میں گیلی مٹی اور جاری بارش کے باعث سدرہ کی میت پھول چکی تھی اور سدرہ کی زبان بھی باہر آئی ہوئی تھی ۔
ذرائع کے مطابق پوسٹ مارٹم کے دوران سدرہ پر شدید تشدد کے بھی شواہد ملے ہیں ۔ اس کی گردن کی ہڈیاں بھی ٹوٹی ہوئی تھیں۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزمان نے لڑکی کے ساتھ انتہائی بربریت کا مظاہرہ کیا۔ تمام 8 ملزمان گرفتار ہیں، جنہیں عدالت میں پیش کرکے کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
قبل ازیں ہولی فیملی اسپتال کی سینئر میڈیکل آفیسر ڈاکٹر مصباح الرحمان نے اپنی ٹیم کے ساتھ میت کا معائنہ اور پوسٹ مارٹم کیا۔ میڈیکل بورڈ میں میڈیکل آفیسر ڈاکٹر مصباح الرحمان ، عارف سلیم مارچری سپروائزر اور محمد سعید ڈسپنسر شامل تھے۔
ذرائع کے مطابق مقتولہ سدرہ کی لاش سے فرانزک ٹیسٹ کے لیے نمونے حاصل کیے گئے ہیں، جنہیں لاہور لیبارٹری بھجوایا جائے گا۔ فرانزک رپورٹ سے موت کی وجوہات کا تعین ہوگا۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق غیرت کے نام پر قتل ہونے والی سدرہ کو مبینہ طور پر سانس بند کرکے گلا دبا کر موت کے گھاٹ اتارا گیا۔
ہولی فیملی اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر اعجاز بٹ کے مطابق پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے پر میڈیکل بورڈ اپنی رپورٹ مرتب کرے گا، جسے سربمہر کرکے عدالت میں پیش کیا جائے گا۔