حکومت کی جانب سے ٹیکسز سے متعلق حقائق چھپانے کیلئے ایف بی آر کو بریفنگ سے روکنے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں فنانس بل کے ذریعے نہ صرف فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے اختیارات میں بے پناہ اضافہ کیا ہے بلکہ ٹیکس قوانین میں ترامیم اور مخفی ٹیکسیشن کی وجہ سے ممکنہ تنقید سے بچنے اور عوام سے حقائق چھپانے کے لیے ایف بی آر کو فنانس بل پر تکنیکی بریفنگ سے روکنے کا انکشاف ہوا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایک عرصے سے ایف بی آر کے حکام وفاقی بجٹ کے پارلیمنٹ میں پیش ہونے پر ایف بی آر ہیڈ کوارٹرز میں اخبار نویسوں کو فنانس بل کے بارے میں ٹکینیکل بریفنگ دیتے چلے آرہے ہیں۔
ہیڈکوارٹرز میں ایف بی آر حکام کی جانب سے بجٹ اقدامات سے ٹیکس دہندگان کو پہنچنے والے فائدے اور ایف بی آر کو حاصل ہونے والے اضافی ریونیو کی تفصیلات سے آگاہ کیا جاتا تھا۔
ایف بی آر حکام فنانس بل میں پائے جانے والے ابہام کلیئر کرتے تھے اور ٹیکسیشن سے متعلق کیے گئے اقدامات اور فنانس بل کے ذریعے ٹیکس قوانین میں کی جانے والی ترامیم کے بارے میں وضاحت کی جاتی تھی لیکن اس بار ایسا نہیں کیا گیا۔
ایف بی آر کے سینئر افسر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ اس بار حکومت نے ایسا کرنے سے منع کیا تھا جس کی وجہ سے ایف بی آر میں میڈیا کے لیے ٹیکنیکل بریفنگ نہیں رکھی گئی۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پارلیمانی وفد کی یورپی حکام سے ملاقات: علاقائی صورتحال پر بریفنگ
اسلام آباد : پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی پارلیمانی وفد نے آج یورپی ایکسٹرنل ایکشن سروس کی سیکرٹری جنرل بیلن مارٹنز کاربونل سے ملاقات کی۔
ملاقات کے دوران چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے یورپی یونین کی قیادت کو جنوبی ایشیا میں بگڑتے ہوئے علاقائی سلامتی کے ماحول، خاص طور پر بھارت کے حالیہ یکطرفہ اقدامات کے تناظر میں ایک تفصیلی بریفنگ دی۔
وفد نے بھارت کی جانب سے کیے گئے جارحانہ اقدامات پر پاکستان کی شدید تشویش سے آگاہ کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ بھارت نے “جھوٹ پر مبنی بیانیے” سے حقائق پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی ہے۔
وفد نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے حوالے سے پاکستان کی گہری تشویش سے بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے یورپی حکام کو بین الاقوامی آبی وسائل کو ہتھیار بنانے کے عالمی مضمرات سے آگاہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ ایسے اقدامات سے نہ صرف علاقائی ماحولیاتی نظام کو خطرہ ہے بلکہ آبی سفارت کاری سے متعلق بین الاقوامی اصولوں کی سالمیت کو بھی خطرہ لاحق ہے۔
Post Views: 6