اسلام آباد ہائیکورٹ نے بحریہ ٹاؤن کی درخواست پر حکم امتناع جاری کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ نے بحریہ ٹاؤن کی درخواست پر حکم امتناع جاری کر دیا،نیب نے 12 جون کو بحریہ ٹاؤن کی پراپرٹیز نیلام کرنے کا اشتہار جاری کیا تھا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم میں کہاگیاہے کہ بحریہ ٹاؤن کے خلاف کوئی غیرقانونی تادیبی کارروائی نہ کی جائے، تحریری حکم نامہ قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد آصف نے جاری کیا۔ عدالت کو بتایا گیاکہ بحریہ ٹاؤن ایک پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی ہے جو کنسٹرکشن کے شعبہ سے منسلک ہے،عدالت کو بتایا گیا کہ 190 ملین پاؤنڈ نیب کیس میں بحریہ ٹاؤن فریق،ملزم یا اشتہاری نہیں ہے،نیب نے اس کے باوجود بحریہ ٹاؤن کی پراپرٹیز ضبط کر لیں۔ یہ بھی پڑھیں:سیلزٹیکس بڑھنے سے گاڑیوں کی قیمتوں میں نمایاں اضافے کا خدشہ عدالتی حکم امتناع کے بعد نیب سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیاگیا،عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کر دی۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بحریہ ٹاو ن کی
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا حکم
اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمٰن کو عہدے سے فوری طور پر ہٹانے کا حکم دے دیا ہے۔ عدالت نے ان کی تقرری کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا ہے۔
یہ فیصلہ جسٹس بابر ستار نے ڈیجیٹل رائٹس کے کارکن اسامہ خلجی کی جانب سے دائر ایک درخواست پر سنایا، جس میں پی ٹی اے کے ممبر (ایڈمنسٹریشن) کی تقرری کو چیلنج کیا گیا تھا۔
جسٹس بابر ستار نے 99 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔
عدالت نے کہا کہ پی ٹی اے میں تقرریوں کا عمل شفافیت، میرٹ اور قانونی دائرے سے محروم رہا۔
سلیکشن کمیٹی کی جانب سے تین امیدواروں پر مشتمل پینل کی سفارش قوانین کے منافی تھی، کیونکہ قواعد کے مطابق صرف ایک امیدوار کی سفارش کی جا سکتی ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ میرٹ لسٹ میں سب سے نچلے امیدوار کو تعینات کرنا بغیر کسی معقول وجہ کے کیا گیا، جو حکومتی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی ہے۔
مزید کہا گیا کہ ممبر (ایڈمنسٹریشن) سے چیئرمین کے عہدے پر تعیناتی بھی بغیر کسی شفاف عمل اور ریکارڈ پر موجود وجوہات کے کی گئی، جسے غیر قانونی قرار دیا گیا۔
حکومتی تقرری کا پورا عمل کالعدم قرار
عدالت نے واضح کیا کہ چونکہ ممبر (ایڈمنسٹریشن) کی تقرری کا عمل ہی غیر قانونی بنیادوں پر کھڑا کیا گیا، لہٰذا اشتہار، بھرتی کا عمل، اور ان سے منسلک تمام تقرریاں، بشمول چیئرمین پی ٹی اے کی تعیناتی ، سب کالعدم اور ناقابلِ قبول ہیں۔
فیصلے کے اہم نکات:
میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمٰن کو فوری طور پر عہدہ چھوڑنے کا حکم۔
پی ٹی اے کا سب سے سینئر موجودہ ممبر عبوری طور پر چیئرمین کا چارج سنبھالے گا۔
وفاقی حکومت کو ہدایت کہ وہ نئی تقرری کا عمل جلد از جلد مکمل کرے۔