لاس اینجلس میں ٹرمپ کیخلاف احتجاج جاری، جزوی کرفیو نافذ
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاس اینجلس(مانیٹرنگ ڈیسک)امریکا کے شہر لاس اینجلس میں گزشتہ 5 روز سے صدر ٹرمپ کی امیگریشن پالیسی کے خلاف جاری احتجاج شدت اختیار کرگیا۔ امریکی میڈیا کے مطابق امریکی شہر لاس اینجلس میں گزشتہ کئی روز سے ٹرمپ کی امیگریشن پالیسی کے خلاف احتجاج جاری تاہم اب یہ احتجاج دارالحکومت واشنگٹن، نیویارک، الینوے اور ٹیکساس تک پھیل گیا۔کئی شہروں میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔لاس اینجلس میں پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی جبکہ پرتشدد احتجاج کے باعث شہر کے مختلف علاقوں میں مقامی وقت کے مطابق رات 8 سے صبح 6 بجے تک کرفیو نافذ کردیا گیا۔لاس اینجلس کی میئر کارین باس نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کرفیو آئندہ کئی روز تک جاری رہنے کا امکان ظاہر کرتے ہوئے بتایاکہ گزشتہ چار روز کے دوران مظاہرین کی جانب سے کئی مقامات پر توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کی گئی۔دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے لاس اینجلس میں مظاہروں سے نمٹنے کے لیے سیکڑوں میرینز بھی تعینات کردیے گئے۔ اْدھر امریکی میڈیا کے مطابق وفاقی جج نے ٹرمپ کی فوجیوں کی تعیناتی کے حکم کے خلاف دائر کیلیفورنیا کی درخواست مسترد کردی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: لاس اینجلس میں ٹرمپ کی
پڑھیں:
امریکی سینیٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کے مختلف ممالک پر عائد ٹیرف کو مسترد کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی سینیٹ نے ایک علامتی مگر اہم اقدام اٹھاتے ہوئے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے مختلف ممالک پر عائد کردہ ٹیرف پالیسیوں کو مسترد کردیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق سینیٹ نے ایک قرارداد منظور کی ہے جس کا مقصد ٹرمپ دور میں استعمال کی گئی ایمرجنسی اختیارات کو ختم کرنا ہے، جن کے تحت انہوں نے کئی ممالک پر اضافی ٹیرف عائد کیے تھے۔ یہ قرارداد علامتی نوعیت کی ہے اور اس پر عمل درآمد قانونی طور پر لازم نہیں۔
ووٹنگ کے دوران تمام ڈیموکریٹس نے ٹرمپ پالیسیوں کے خلاف ووٹ دیا، جبکہ ری پبلکن پارٹی کے چار اراکین نے بھی اپنی ہی پارٹی کے سابق صدر کی مخالفت کی۔ اس طرح قرارداد 47 کے مقابلے میں 51 ووٹوں سے منظور ہوئی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی سینیٹ نے ٹرمپ کے اُن فیصلوں کے خلاف ووٹ دیا تھا جن کے تحت انہوں نے برازیل پر 50 فیصد اور کینیڈا پر 35 فیصد درآمدی ٹیرف عائد کیا تھا، جس سے عالمی تجارتی تعلقات میں کشیدگی بڑھ گئی تھی۔