بجٹ میں حکومت کا دہرا معیار
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب نے منگل کے روز مجلس شوریٰ کے ایوان زیریں، قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال 2025-26ء کا میزانیہ پیش کیا جس کی مجموعی مالیت 17 ہزار 573 ارب روپے ہے اور 6501 ارب روپے کا خسارہ بتایا گیا ہے، میزانیہ میں چھے سو اسی ارب روپے کے اضافی ٹیکس عائد کیے گئے ہیں۔ بھارت کی جانب سے گزشتہ ماہ پاکستان پر مسلط کی گئی جنگ اور بھارت کے جارحانہ عزائم کے پیش نظر آئندہ برس کے دفاعی بجٹ میں بیس فی صد کا اضافہ ناگزیر سمجھا گیا ہے تاہم قومی خزانے پر اندرونی و بیرونی قرضوں کا بوجھ تشویش ناک حدوں کو چھو رہا ہے وزیر خزانہ کے پیش کردہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ مالی سال کے دوران 6.
حکومتی اخراجات میں کمی کے دعوے وزیر اعظم بھی اپنی اکثر تقریروں میں کرتے رہتے ہیں اور وزیر خزانہ نے اپنی بجٹ سے متعلق وضاحتی پریس کانفرنس میں بھی دعویٰ کیا ہے کہ حکومتی اخراجات میں جتنی کمی کر سکتے تھے ہم نے کی ہے مگر اس دعوے سے متعلق زمینی حقائق خاصے مختلف ہیں اور جو میزانیہ برائے 2025-26ء وفاقی وزیر خزانہ نے قومی اسمبلی میں پیش کیا ہے اس کے مطابق حکومتی اخراجات میں کمی کے بجائے نمایاں اضافہ دیکھا جا سکتا ہے اور کابینہ کے جاری اخراجات میں موجودہ سال کے مقابلے میں اگلے برس دو گنا اضافہ کیا گیا ہے تنخواہوں اور مراعات کے لیے کابینہ کا بجٹ 35 کروڑ 18 لاکھ سے بڑھا کر 68 کروڑ 87 لاکھ روپے، وفاقی وزرا اور وزرائے مملکت کی تنخواہوں اور مراعات کے لیے مختص رقم 27 کروڑ سے بڑھا کر 50 کروڑ 54 لاکھ روپے، وزیر اعظم کے مشیروں کی تنخواہوں اور مراعات کے لیے تین کروڑ 61 لاکھ روپے سے بڑھا کر 6 کروڑ 31 لاکھ روپے اور وزیر اعظم کے معاونین خصوصی کی خدمات کے صلہ میں تین کروڑ 70 لاکھ روپے کے بجائے گیارہ کروڑ 34 لاکھ روپے ادا کرنے کا ارادہ ظاہر کیا گیا ہے اشرافیہ کے دیگر طبقات کے اخراجات میں بھی اسی تناسب سے اضافہ کیا گیا ہے۔ آئندہ برس کے میزانیہ میں اشرافیہ کے لیے بے دریغ نوازشات کی بارش اور عام سرکاری ملازمین اور غربت و مہنگائی کے مارے ہوئے نچلے طبقات کے لیے وسائل کی عدم دستیابی کا جو ڈھنڈورا وزیر خزانہ پیٹ رہے ہیں یہ حکومت کے دہرے معیار کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: وفاقی وزیر خزانہ پریس کانفرنس میں کی تنخواہوں اور اخراجات میں قومی اسمبلی ارب روپے کا اور مراعات لاکھ روپے کیا گیا گیا ہے کے لیے
پڑھیں:
محسن نقوی کا اسلام آباد کے دو میگا پراجیکٹس دسمبر کے اوائل میں کھولنے کا اعلان
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے اسلام آباد کے دو میگا پراجیکٹس دسمبر کے اوائل میں کھولنے کا اعلان کر دیا۔وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے اسلام آباد کے دو بڑے ترقیاتی منصوبوں، ٹی چوک فلائی اوور اور شاہین چوک انڈر پاس پر جاری تعمیراتی کاموں کا جائزہ لیا اور رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا، اس موقع پر ممبر انجینئرنگ سی ڈی اے نے وزیر داخلہ کو دونوں پراجیکٹس پر ہونے والی پیش رفت پر تفصیلی بریفنگ دی۔محسن نقوی نے اپنے دورے کے دوران دونوں منصوبوں پر تعمیراتی سرگرمیوں، معیار اور پیش رفت کا تفصیلی معائنہ کیا اور ہدایت دی کہ تعمیراتی کاموں میں معیار کو ہر صورت یقینی بنایا جائے، رفتار اور معیار دونوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔وزیر داخلہ نے بتایا کہ ٹی چوک فلائی اوور منصوبے کا 60 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے اور اسے دسمبر کے اوائل میں ٹریفک کے لیے کھول دیا جائے گا، اس منصوبے کی تکمیل سے جی ٹی روڈ سے اسلام آباد آنے والے مسافروں کو سگنل فری سفر کی سہولت حاصل ہوگی جس سے ٹریفک کے بہاؤ میں نمایاں بہتری آئے گی۔محسن نقوی نے کہا ہے کہ یہ منصوبہ شہریوں کے سفری مسائل کے حل میں ایک اہم سنگِ میل ثابت ہوگا، شہریوں کو ٹریفک مسائل سے نجات دلانا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔وزیر داخلہ نے شاہین چوک انڈر پاس کے حوالے سے بھی واضح ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ منصوبے کو اگلے 30 دنوں میں مکمل کیا جائے اور اس کے لیے بیک وقت 24/7 کام جاری رکھا جائے۔انہوں نے زور دیا کہ ٹریفک کے دباؤ اور سکول اوقات میں عوامی مشکلات کم کرنے کے لیے منصوبے کی جلد تکمیل ضروری ہے، شاہین چوک انڈر پاس اسلام آباد کا ایک جدید (ماڈرن) ترقیاتی منصوبہ ہوگا جو دارالحکومت کی ٹریفک اور سفری سہولیات میں نیا معیار قائم کرے گا۔