ماہرہ خان نے لندن میں پیش آئے ہراسانی کے واقعے پر خاموشی توڑ دی
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
پاکستان شوبز کی اداکارہ ماہرہ خان کو لندن میں اپنی نئی فلم لو گرو کے ایک پروموشنل ایونٹ کے دوران انتہائی ناخوشگوار صورت حال کا سامنا کرنا پڑا تھا جس پر اب ماہرہ نے لب کشائی کر دی ہے۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہ ہمایوں سعید کے ہمراہ لندن کے علاقے الفورڈ میں واقع انڈو-پاک سپر مارکیٹ میں مداحوں سے ملنے اور فلم کی تشہیر کے لیے پہنچیں تھیں۔ تاہم میٹ اینڈ گریٹ کے دوران صورتحال بگڑ گئی کیونکہ انتظامات ناقص تھے اور بھیڑ قابو سے باہر ہو گئی۔
واقعے کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں دیکھا گیا کہ ماہرہ خان ہجوم میں پھنس گئیں اور ایک سیکیورٹی گارڈ کے غیر مناسب انداز سے قریب آنے پر وہ پریشان ہو گئیں۔ عوام نے اس پر انتظامیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ ایسے میں ہمایوں سعید نے موقع پر پہنچ کر ماہرہ کو تحفظ دیا اور ہجوم کو پیچھے ہٹایا۔
حال ہی میں ماہرہ خان اور ہمایوں سعید نے ایک نجی ٹی وی پروگرام میں اس واقعے پر بات کی ہے۔ ماہرہ نے کہا کہ وہ ایک مضبوط عورت ہیں اور عام طور پر مدد مانگتی نہیں، لیکن ہمایوں سے ان کی خاص سمجھ بوجھ ہے۔ جب وہ پریشان ہوئیں تو ہمایوں نے فوراً ان کی کیفیت کو محسوس کیا اور مدد کو آئے۔
ہمایوں سعید نے کہا کہ وہ ہر اس خاتون کی مدد کریں گے جو کسی بھی مشکل میں ہو، صرف ماہرہ ہی کی نہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ہمایوں سعید ماہرہ خان
پڑھیں:
فرانس: 15 سالہ طالبعلم کے چاقو کے وار سے ٹیچنگ اسسٹنٹ جاں بحق
مشرقی فرانس کے ایک اسکول میں 15 سالہ طالبعلم نے ایک 31 سالہ خاتون ٹیچنگ اسسٹنٹ کو چاقو مار کر قتل کر دیا۔ واقعہ اس وقت پیش آیا جب خاتون اسکول کے گیٹ پر طلبہ کی بیگ چیکنگ کر رہی تھیں۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اس واقعے کو "بے معنی تشدد کی لہر" قرار دیتے ہوئے کہا کہ "قوم سوگ میں ہے اور حکومت جرائم کی روک تھام کے لیے متحرک ہے۔"
پولیس کے مطابق حملہ آور طالبعلم کو موقع پر ہی گرفتار کر لیا گیا۔ اس کے خلاف پہلے کوئی مجرمانہ ریکارڈ موجود نہیں تھا۔ واقعے کے بعد وزیر تعلیم ایلزبتھ بورنے متاثرہ اسکول پہنچ گئیں تاکہ اسکول کمیونٹی اور پولیس اہلکاروں کی حوصلہ افزائی کی جا سکے۔
اساتذہ کی یونین SE-UNSA کی سیکریٹری جنرل الیزبتھ آلین مورینو نے کہا، "خاتون اسسٹنٹ صرف اپنا فرض ادا کر رہی تھیں۔ اس واقعے نے ثابت کر دیا کہ سیکیورٹی کے باوجود مکمل تحفظ ممکن نہیں۔ ہمیں احتیاطی تدابیر پر توجہ دینا ہو گی۔"
نیشنل یونین آف سیکنڈری اسکولز کے سربراہ ژاں ریمی جیرارڈ نے کہا، "ہر لمحہ چوکنا رہنا ممکن نہیں۔ ہر طالبعلم کو خطرہ سمجھنا بھی غیر حقیقی ہے۔"
فرانسیسی دائیں بازو کی جماعت کی رہنما مارین لی پین نے اسکولوں میں بڑھتے ہوئے تشدد کو "حکام کی بے حسی" کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ "عوام سخت، مؤثر اور فیصلہ کن اقدام چاہتے ہیں۔"
یاد رہے کہ مارچ سے فرانس میں اسکولوں کے اطراف چاقو اور ہتھیاروں کی بے ترتیب تلاشی کا عمل شروع کیا گیا تھا۔ اپریل میں نانتس کے ایک اسکول میں چاقو حملے کے بعد، حکومت نے چیکنگ مزید سخت کرنے کا اعلان کیا تھا۔