Daily Ausaf:
2025-09-17@23:47:52 GMT

یوکرائن کے حالات… پاکستان کیلئے عبرت

اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT

دنیا کی معاصر تاریخ ہمیں ایسے بے شمار واقعات سے روشناس کراتی ہے جو آنے والی اقوام کے لیے نشانِ عبرت بن جاتے ہیں۔ یہ تاریخی حقائق عبرت کے انمول موتیوں سے بھرے پڑی ہیں۔ یوکرائن کا ایٹمی طاقت سے دستبردار ہو کر آج روسی جارحیت کا شکار ہونا، ایک ایسا ہی سبق ہے جو پاکستان سمیت تمام خودمختار ممالک کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ یوکرائن سے ایٹمی طاقت کیا گئی کہ اپنی خودمختاری سے بھی ہاتھ دھو بیٹھا۔ یہ تاریخ کا ایسا زخم ہے جسے نظرانداز کرنا کسی آزاد ریاست، بالخصوص پاکستان کے لیے خودکشی کے مترادف ہوگا۔ ہوا کچھ یوں کہ 1991 میں سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد یوکرائن کے پاس 1,900 ایٹمی وار ہیڈز تھے، مگر 1994 میں بوداپسٹ میمورنڈم پر دستخط کرکے اس نے اپنی ایٹمی طاقت ترک کر دی۔ امریکہ، برطانیہ اور روس کی دی گئی ضمانتیں 2014 میں کریمیا پر قبضے اور 2022 کی مکمل جنگ میں کھوکھلی ثابت ہوئیں۔ اس تناظر میں ہمارے لیے کچھ پہلو غور طلب ہیں۔ پاکستان نے 1998 میں ایٹمی دھماکوں کے ساتھ ہی ’’کم سے کم قابل اعتماد ردعمل‘‘ Minimum Credible Deterrence (MCD) کی پالیسی اپنائی۔ آج ہمارے پاس 170 ایٹمی وار ہیڈز ہیں جو زمینی، بحری اور ہوائی ذرائع سے لانچ کیے جا سکتے ہیں۔ اس تناظر میں پاکستان کو اپنے ایٹمی پروگرام کی اہمیت کا شعور بہ خوبی ہونا چاہیے۔ پاکستان کا ایٹمی پروگرام محض ایک عسکری ہتھیار نہیں، بلکہ یہ ہماری قومی سلامتی، جغرافیائی آزادی اور خطے میں توازنِ قوت کا ضامن ہے۔
ہماری ایٹمی طاقت بھارت کے جنگی جنون اور خطے میں عدم توازن کی خواہش کو لگام دینے میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔ پاکستان کے ایٹمی اثاثے قوم کی بقاء، خودمختاری، اور قومی وقار کی علامت بن چکے ہیں۔ اگر پاکستان نیوکلیئر پاور نہ ہوتا تو بھارت کی جارحانہ پالیسیوں کا سامنا کرنا بہت مشکل ہوتا۔ دنیا کی بڑی طاقتیں پاکستان کے ساتھ سفارتی تعلقات میں محتاط اور سنجیدہ رویہ اختیار کرتی ہیں کیونکہ وہ جانتی ہیں کہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ریاست ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستانی عوام ایٹمی اثاثوں کو اپنی قومی غیرت اور خودمختاری کی علامت سمجھتے ہیں۔ یہ اثاثے دشمن کے سامنے ایک نفسیاتی رکاوٹ بھی ہیں اور قوم کے لیے فخر کا باعث بھی۔ یہی وجہ ہے کہ ایٹمی صلاحیت کی موجودگی نے دشمن کو کئی بار جارحیت سے باز رکھا۔ کارگل، ممبئی حملوں، اور پلوامہ جیسے واقعات کے بعد بھی اگر مکمل جنگ نہ ہو سکی تو اس میں ایٹمی اثاثوں کی موجودگی کا بڑا کردار تھا۔ یوکرائن کے المیے سے ہمیں تین اہم سبق ملتے ہیں:
1.

ایٹمی طاقت کسی ملک کی خودمختاری کی سب سے بڑی ضمانت ہے 2. بین الاقوامی ضمانتیں عملی طور پر بے معنی ہوتی ہیں 3. اندرونی استحکام دفاعی صلاحیتوں کی بنیاد ہے۔
پاکستان کے ایٹمی اثاثے پہلے ہی محفوظ ہیں لیکن اسے اپنے ایٹمی اثاثوں کے تحفظ کے لیے مزید فوری اقدامات بھی کرنے چاہئیں۔ کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کو جدید ترین سائبر سیکیورٹی سے لیس کیا جائے۔ ایٹمی تنصیبات کی حفاظت کے لیے اسپیشل سیکیورٹی فورسز کو جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ کیا جائے۔ جوہری پروگرام سے وابستہ افراد کے لیےHuman Reliability Program کو مزید مؤثر بنایا جائے۔ علاوہ ازیں سیاسی استحکام اور ادارہ جاتی ہم آہنگی کو یقینی بنایا جائے۔ یوکرائن کی تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ جو قومیں اپنی حفاظت دوسروں کے حوالے کر دیتی ہیں، وہ تاریخ کے صفحات میں عبرت کی علامت بن جاتی ہیں۔ پاکستان کو اپنی ایٹمی صلاحیتوں کو محفوظ بنانے کے لیے ہر ممکن اقدام کرنا ہوگا، کیونکہ یہ ہماری خودمختاری کا سب سے بڑا استعارہ ہیں۔ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ طاقت ہی امن کی ضمانت ہے، اور ایٹمی صلاحیت ہماری قومی بقا کی سب سے بڑی ضمانت ہے۔ ایٹمی اثاثوں کا تحفظ صرف فوجی یا سائنسی دائرہ تک محدود نہیں ہونا چاہیے۔ یہ ایک قومی ذمہ داری ہے، جس میں سیاسی استحکام، معاشی خود انحصاری، ادارہ جاتی مضبوطی اور اندرونی وحدت بنیادی ستون ہیں۔ اگر قوم اندر سے کمزور ہو جائے، اگر سیاستدان اداروں کو متنازع بنائیں، اگر معیشت بیرونی قرضوں کی زنجیروں میں جکڑی ہو اور اگر معاشرہ فکری انتشار کا شکار ہو، تو دنیا کی کوئی بھی طاقت ایٹمی ہتھیاروں کو تحفظ فراہم نہیں کر سکتی۔ یوکرائن کی تاریخ ہمارے سامنے ایک کھلی کتاب کی مانند ہے۔ اس قوم نے زبانی وعدوں پر بھروسہ کیا اور اپنے اثاثے کھو بیٹھی۔ لھذا ہمیں قوم کو باور کراناہوگا کہ ایٹمی اثاثے محض فوجی طاقت نہیں، بلکہ قومی وقار اور اجتماعی عزت کی علامت ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کو ایسی خارجہ پالیسی اپنانی چاہیے جو قومی مفاد پر مبنی ہو۔ دوستی سب سے، لیکن ایٹمی تحفظ کسی سمجھوتے کے بغیر۔ پاکستان کو چاہیے کہ وہ اس تاریخی سبق کو یاد رکھے اور کبھی کسی بین الاقوامی دباؤ کے آگے اپنے ایٹمی پروگرام پر سمجھوتہ نہ کرے۔
ہمارا ایٹمی پروگرام ہماری بقاء، عزت، خودمختاری اور آنے والی نسلوں کی ضمانت ہے۔ یہ وقت ہے کہ ہم متحد ہوں، اپنی صفوں کو درست کریں، اندرونی کمزوریوں کو ختم کریں، اور دنیا کو واضح پیغام دیں:
’’پاکستان ایٹمی طاقت ہے، اور ہمیشہ رہے گا!‘‘

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ایٹمی پروگرام ایٹمی اثاثوں پاکستان کو پاکستان کے ایٹمی طاقت ضمانت ہے کی علامت کے لیے

پڑھیں:

پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان معاہدہ طے

پاکستان اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان جوہری تعاون فریم ورک کا معاہدہ طے ہوگیا۔

عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اور آئی اے ای اے نے جوہری تعاون کے کنٹری پروگرام فریم ورک پر دستخط کر دیے۔ یہ پانچواں پروگرام 2026 سے 2031 تک قابل عمل رہے گا۔

پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر راجہ علی رضا انور نے معاہدے پر دستخط کیے جبکہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی جانب سے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل و سربراہ، محکمہ برائے تکنیکی تعاون نے معاہدے پر دستخط کیے۔

فریم ورک کے تحت جوہری سائنس اور ٹیکنالوجی کے ذریعے براہِ راست سماجی و اقتصادی ترقی میں دونوں فریق معاونت کریں گے جبکہ خوراک و زراعت، انسانی صحت و غذائیت، ماحولیاتی تبدیلی و آبی وسائل کا انتظام، جوہری توانائی، اور تابکاری و جوہری تحفظ جیسے پانچ کلیدی شعبوں میں بھی تعاون کیا جائے گا۔

چیئرمین پی اے ای سی ڈاکٹر راجہ علی رضا انور نے کہا کہ اس پروگرام پر دستخط پاکستان کے پرامن جوہری سائنس و ٹیکنالوجی کے عزم کا اعادہ ہے، آئی اے ای اے کے تعاون سے ملک میں خوراک، صحت، توانائی اور ماحولیات میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال جاری رہے گا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان معاہدہ طے
  • ویانا: پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن اور آئی اے ای اے کے درمیان معاہدہ
  • پاکستان جوہری طاقت ہے ،خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کرینگے،چاہ کوئی بھی ملک ہو،اسحق ڈار
  • آزاد کشمیر آل پارٹیز کا مسلح افواج سے یکجہتی کیلئے عوامی رابطہ مہم شروع کرنے کا فیصلہ
  • پاکستان جوہری طاقت ہے، خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو، اسحاق ڈار
  • بطور ایٹمی طاقت پاکستان مسلم امہ کے ساتھ کھڑا ہے، اسحاق ڈار کا الجزیرہ کو انٹرویو
  • بطور ایٹمی طاقت پاکستا ن مسلم امہ کے ساتھ کھڑا ہے ،کسی کو بھی پاکستان کی خود مختاری چیلنج نہیں کرنے دیں گے،اسحاق ڈار
  • سید علی گیلانیؒ… سچے اور کھرے پاکستانی
  • "یہ عرب-اسلامی سمٹ میں واحد ملک ہے جو ایٹمی طاقت ہے " قطر میں ہونے والے اجلاس میں وزیر اعظم شہباز شریف کی تقریر سے قبل الجزیرہ کے اینکر کی جانب سے پاکستان کا تعارف
  • ہم اپنی خودمختاری کے دفاع کیلئے جوابی اقدام کیلئے پُرعزم ہیں، امیر قطر