Express News:
2025-06-13@18:18:24 GMT

صبر کی فضیلت اور طاقت

اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT

حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے قبیلہ عبد القیس کے سردار کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا:

’’تمہارے اندر دو ایسی خوبیاں پائی جاتی ہیں جو اﷲ کو بہت پسند ہیں۔ ایک بردباری اور دوسری وقار اور سنجیدگی۔‘‘ (مسلم)

جب قبیلہ عبد القیس کا وفد حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضری کے لیے مدینہ منورہ پہنچا چوں کہ کافی دور سے آئے تھے گردو غبار میں اٹے پڑے تھے۔ جب یہ وفد کے لوگ سواریوں سے اترے فوراً جلدی سے حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوگئے نہ نہائے دھوئے نہ اپنے سامان کو قرینے سے رکھا‘ نہ سواریوں کو اچھی طرح باندھا‘ لیکن اس وفد کے سربراہ جن کا نام منذر بن عائذ تھا انہوں نے کسی قسم کی جلد بازی کا مظاہرہ نہ کیا بل کہ اطمینان سے اترے سامان کو قرینے سے رکھا۔

سواریوں کو دانہ پانی دیا پھر نہا دھو کر صاف ستھرے ہو کر وقار کے ساتھ حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے وفد کے سربراہ منذر بن عائذ کو مخاطب کرتے ہوئے ان کی تعریف کی اور فرمایا، مفہوم:

’’بے شک! تمہارے اندر دو ایسی خوبیاں پائی جاتی ہیں جو اﷲ کو بہت پسند ہیں۔ ان میں سے ایک صفت بردباری اور دوسری صفت وقار اور سنجیدگی ہے۔‘‘

حلم اور بردباری کا مفہوم اچھی طرح جب سمجھ آسکتا ہے، جب ہم اپنے اندر پائی جانے والی ایک مخصوص قوت کی پہچان اور اس قوت کے صحیح استعمال کا طریقہ معلوم کر لیں اور وہ غصہ کی قوت ہے۔ جس طرح اسلام نے باقی تمام قوتوں کے لیے اعتدال کا حکم دیا۔ یعنی ان قوتوں کے استعمال میں نہ بالکل کمی کی جائے۔ نہ ان قوتوں کا بے جا استعمال کیا جائے۔ اس میں سے ایک قوت غصہ کی ہے۔

اگر اس غصہ کی قوت کو بالکل استعمال نہ کیا جائے۔ تو یہ کیفیت بزدلی کی حدود میں داخل ہو جاتی ہے اور اس سے حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے بھی پناہ مانگتے ہوئے خدائے عزوجل سے دعا فرمائی، مفہوم: ’’اے اﷲ! مجھے بزدلی سے بچا۔‘‘

لیکن اگر غصہ کی قوت کا ہر جگہ استعمال کیا جائے تو پھر ایک انسان اچھے بھلے معاشرے میں بے چینی پیدا کر دیتا ہے۔ اور اہل معاشرہ کی زندگیوں سے سکون رخصت ہو جاتا ہے۔ دوسری طرف وہ شخص آخرت میں اپنے لیے سزاؤں کے انبار تیار کر لیتا ہے‘ پھر آخر اس قوت کو کس طرح استعمال کیا جائے جب ہم اس کے استعمال کے بارے میں قرآنی تعلیمات کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہمیں سورۂ آل عمران میں جہاں خدائے عزوجل اپنے محبوب بندوں کا تذکرہ فرماتے ہیں ارشاد باری ملتا ہے، مفہوم:

’’اور غصہ کو ضبط کر جانے والے لوگ اور لوگوں کو معاف کرنے والے لوگ اﷲ کے محبوب ہیں۔‘‘ یعنی جس کسی شخص کو تکلیف پہنچائی جائے یا مشقت پیش آئے تو وہ اشتعال انگیزی اور انتقام کے بہ جائے فراخ دلی اور اعلیٰ ظرفی سے برداشت کرے۔ اور درگزر کر دے پھر اپنی ذات سے یہ تاثر پیش کرے گویا مجھے کوئی مشقت تکلیف نہیں اس صفت کو حلم اور بردباری کہتے ہیں۔

حلم اور بردباری انسان کے اندر سب سے پہلے قوت برداشت پیدا کرتی ہے۔ چناں چہ جب ہم اپنے اردگرد کے ماحول ہی دیکھتے ہیں تو ہمیں بہت سے جھگڑے فساد صرف اسی صفت کے نہ ہونے کی بنا پر نظر آتے ہیں کہ ہمارے اندر حلم اور بردباری نہ ہونے کی وجہ سے قوت برداشت نہیں ہوتی یہاں تک کہ مارپیٹ اور قتل و غارت تک نوبت پہنچ جاتی ہے حلم و بردباری سے جو دوسری دولت ہمیں حاصل ہوتی ہے وہ خود اعتمادی اور عزم کی دولت ہے۔ اور اس کا تذکرہ قرآن حکیم میں بھی ہے، مفہوم: ’’جو کوئی صبر کرے اور معاف کر دے تو یہ بڑی عزم و ہمت کے کاموں میں سے ہے ۔‘‘

اس سے معلوم ہوا کہ جو شخص حلم و بردباری کی صفت رکھتا ہو وہ ایک باہمت اور عزم و حوصلہ والا انسان ہوتا ہے۔ زندگی کی دن رات آنے والی مشکلات اور مصیبتیں جھیلنے کی اس کے اندر ایک مخصوص قوت پیدا ہو جاتی ہے جس کے نتیجے میں مصیبتیں اور پریشانیاں اس کے لیے زندگی کو مزید مشکل نہیں بناتیں۔ کیوں کہ وہ ان تمام چیزوں کو برداشت کر کے اپنے چہرے پر اطمینان کی ایک لہر پیدا کر لیتا ہے۔

یہاں ایک بات ضرور یاد رکھنی چاہیے کہ حلم و درگزر کی تعلیم کا تعلق معاشرتی امور سے ہے۔ لیکن اگر کوئی فرد یا معاشرہ دنیا میں فساد اور گمراہی پھیلا رہا ہے یا اﷲ کی مقرر کردہ حدود کو توڑنے کی کوشش کرتا ہے تو ایسا شخص قطعاً حلم و درگذر کا مستحق نہیں۔ اس کے ساتھ نرمی کرنا بزدلی ہو گی اور خدائی قوانین کی حق تلفی ہو گی لہٰذا ان مواقع میں حلم و بردباری کو استعمال نہیں کرنا چاہیے۔

دوسری صفت جس کے بارے میں حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے خدائے عزوجل کی پسندیدگی ظاہر فرمائی وہ سنجیدگی اور وقار ہے۔ یعنی خوب سوچ و بچار کے بعد کام کرنا‘ جلد بازی سے کام نہ لینا اس لیے کہ حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا، مفہوم:

’’وقار اور سنجیدگی اﷲ کی طرف سے ہے اور جلد بازی شیطان کی طرف سے ہے۔‘‘

اور حقیقت بھی یہی ہے کہ جب انسان ہر کام سوچ و بچار کے بعد تحمل سے کرتا ہے وہ اکثر مکمل کام کرتا ہے اور بہت کم نقصان اٹھاتا ہے۔ جب کہ جلد بازی کا مظاہرہ کرنے والے ایک عجیب قسم کے ذہنی خلجان کے ساتھ کام کرتے ہیں اور پھر اپنی جلد بازی کی بدولت اکثر شرمندگی اور نقصان کا سامنا کرتے ہیں۔

خدائے عزوجل ہمارے اندر اپنی پسندیدہ صفات پیدا فرما دے تاکہ ہم معاشرہ کے افراد کے لیے باعث رحمت و سکون بن جائیں اور آخرت میں بھی کام یابی سے ہم کنار ہوں۔ آمین

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: حلم اور بردباری کیا جائے غصہ کی کے لیے

پڑھیں:

کسی بھی حملے کا پہلے سے کہیں زیادہ طاقت سے بھرپور جواب دیا جائے گا، کمانڈر حسین سلامی

تہران سے جاری اپنے بیان میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی ایران کے کمانڈر جنرل حسین سلامی نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت کا پہلے سے زیادہ طاقتور اور تباہ کُن جواب دیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ ایران پر اسرائیل کے ممکنہ حملے کی اطلاعات پر سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی ایران کے کمانڈر نے کہا ہے اسرائیل کے کسی بھی حملے کا پہلے سے کہیں زیادہ طاقت سے بھرپور جواب دیا جائے گا۔ تہران سے جاری اپنے بیان میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی ایران کے کمانڈر جنرل حسین سلامی نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت کا پہلے سے زیادہ طاقتور اور تباہ کُن جواب دیا جائے گا۔ خبر ایجنسی کے مطابق ایران اور اسرائیل نے گزشتہ سال ایک دوسرے پر میزائل حملے کیے تھے۔

واضح رہے کہ امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ اسرائیل کسی بھی وقت ایران پر حملہ کرسکتا ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق امریکی حکام کو آگاہ کیا گیا ہے کہ اسرائیل ایران پر حملے کےلیے پوری طرح تیار ہے۔ اسرائیل نے ایران پر حملے کی پیشگی اطلاع امریکا کو دے دی ہے۔ ایران کے صدر مسعود پزشکیان کا کہنا تھا کسی بھی دباؤ کے آگے نہیں جھکیں گے، ہرگز قبول نہیں کہ اپنا پُرامن ایٹمی پروگرام بند کر کے صنعت، طب، زراعت اور دیگر علوم میں درکار جوہری مواد کے لیے مغرب کی منظوری کا انتظار کریں۔

متعلقہ مضامین

  • ایران اسرائیل تصادم: تنازعات کو طاقت نہیں سفارت سے حل کیا جائے، روس
  • ایران-اسرائیل تصادم: تنازعات کو طاقت نہیں سفارت سے حل کیا جائے، روس
  • یوکرائن کے حالات… پاکستان کیلئے عبرت
  • کسی بھی حملے کا پہلے سے کہیں زیادہ طاقت سے بھرپور جواب دیا جائے گا، کمانڈر حسین سلامی
  • بھارت کی خطے میں طاقت کا توازن بگاڑنے کی ایک اور کوشش؛ میزائل تجربے کی تیاری
  • ایران کے جوہری طاقت بننے کا خواب پورا نہیں ہونے دیں گا، صدر ٹرمپ
  • ایران کا مسئلہ طاقت نہیں بات چیت سے حل کرنا چاہتاہوں: امریکی صدر
  • عمر عبداللہ اپنی طاقت کا استعمال عوامی مفاد کیلئے کیوں نہیں کر رہے ہیں، محبوبہ مفتی
  • طاقت اور مقبولیت کا قہر