Express News:
2025-11-03@11:12:40 GMT

صبر کی فضیلت اور طاقت

اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT

حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے قبیلہ عبد القیس کے سردار کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا:

’’تمہارے اندر دو ایسی خوبیاں پائی جاتی ہیں جو اﷲ کو بہت پسند ہیں۔ ایک بردباری اور دوسری وقار اور سنجیدگی۔‘‘ (مسلم)

جب قبیلہ عبد القیس کا وفد حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضری کے لیے مدینہ منورہ پہنچا چوں کہ کافی دور سے آئے تھے گردو غبار میں اٹے پڑے تھے۔ جب یہ وفد کے لوگ سواریوں سے اترے فوراً جلدی سے حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوگئے نہ نہائے دھوئے نہ اپنے سامان کو قرینے سے رکھا‘ نہ سواریوں کو اچھی طرح باندھا‘ لیکن اس وفد کے سربراہ جن کا نام منذر بن عائذ تھا انہوں نے کسی قسم کی جلد بازی کا مظاہرہ نہ کیا بل کہ اطمینان سے اترے سامان کو قرینے سے رکھا۔

سواریوں کو دانہ پانی دیا پھر نہا دھو کر صاف ستھرے ہو کر وقار کے ساتھ حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے وفد کے سربراہ منذر بن عائذ کو مخاطب کرتے ہوئے ان کی تعریف کی اور فرمایا، مفہوم:

’’بے شک! تمہارے اندر دو ایسی خوبیاں پائی جاتی ہیں جو اﷲ کو بہت پسند ہیں۔ ان میں سے ایک صفت بردباری اور دوسری صفت وقار اور سنجیدگی ہے۔‘‘

حلم اور بردباری کا مفہوم اچھی طرح جب سمجھ آسکتا ہے، جب ہم اپنے اندر پائی جانے والی ایک مخصوص قوت کی پہچان اور اس قوت کے صحیح استعمال کا طریقہ معلوم کر لیں اور وہ غصہ کی قوت ہے۔ جس طرح اسلام نے باقی تمام قوتوں کے لیے اعتدال کا حکم دیا۔ یعنی ان قوتوں کے استعمال میں نہ بالکل کمی کی جائے۔ نہ ان قوتوں کا بے جا استعمال کیا جائے۔ اس میں سے ایک قوت غصہ کی ہے۔

اگر اس غصہ کی قوت کو بالکل استعمال نہ کیا جائے۔ تو یہ کیفیت بزدلی کی حدود میں داخل ہو جاتی ہے اور اس سے حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے بھی پناہ مانگتے ہوئے خدائے عزوجل سے دعا فرمائی، مفہوم: ’’اے اﷲ! مجھے بزدلی سے بچا۔‘‘

لیکن اگر غصہ کی قوت کا ہر جگہ استعمال کیا جائے تو پھر ایک انسان اچھے بھلے معاشرے میں بے چینی پیدا کر دیتا ہے۔ اور اہل معاشرہ کی زندگیوں سے سکون رخصت ہو جاتا ہے۔ دوسری طرف وہ شخص آخرت میں اپنے لیے سزاؤں کے انبار تیار کر لیتا ہے‘ پھر آخر اس قوت کو کس طرح استعمال کیا جائے جب ہم اس کے استعمال کے بارے میں قرآنی تعلیمات کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہمیں سورۂ آل عمران میں جہاں خدائے عزوجل اپنے محبوب بندوں کا تذکرہ فرماتے ہیں ارشاد باری ملتا ہے، مفہوم:

’’اور غصہ کو ضبط کر جانے والے لوگ اور لوگوں کو معاف کرنے والے لوگ اﷲ کے محبوب ہیں۔‘‘ یعنی جس کسی شخص کو تکلیف پہنچائی جائے یا مشقت پیش آئے تو وہ اشتعال انگیزی اور انتقام کے بہ جائے فراخ دلی اور اعلیٰ ظرفی سے برداشت کرے۔ اور درگزر کر دے پھر اپنی ذات سے یہ تاثر پیش کرے گویا مجھے کوئی مشقت تکلیف نہیں اس صفت کو حلم اور بردباری کہتے ہیں۔

حلم اور بردباری انسان کے اندر سب سے پہلے قوت برداشت پیدا کرتی ہے۔ چناں چہ جب ہم اپنے اردگرد کے ماحول ہی دیکھتے ہیں تو ہمیں بہت سے جھگڑے فساد صرف اسی صفت کے نہ ہونے کی بنا پر نظر آتے ہیں کہ ہمارے اندر حلم اور بردباری نہ ہونے کی وجہ سے قوت برداشت نہیں ہوتی یہاں تک کہ مارپیٹ اور قتل و غارت تک نوبت پہنچ جاتی ہے حلم و بردباری سے جو دوسری دولت ہمیں حاصل ہوتی ہے وہ خود اعتمادی اور عزم کی دولت ہے۔ اور اس کا تذکرہ قرآن حکیم میں بھی ہے، مفہوم: ’’جو کوئی صبر کرے اور معاف کر دے تو یہ بڑی عزم و ہمت کے کاموں میں سے ہے ۔‘‘

اس سے معلوم ہوا کہ جو شخص حلم و بردباری کی صفت رکھتا ہو وہ ایک باہمت اور عزم و حوصلہ والا انسان ہوتا ہے۔ زندگی کی دن رات آنے والی مشکلات اور مصیبتیں جھیلنے کی اس کے اندر ایک مخصوص قوت پیدا ہو جاتی ہے جس کے نتیجے میں مصیبتیں اور پریشانیاں اس کے لیے زندگی کو مزید مشکل نہیں بناتیں۔ کیوں کہ وہ ان تمام چیزوں کو برداشت کر کے اپنے چہرے پر اطمینان کی ایک لہر پیدا کر لیتا ہے۔

یہاں ایک بات ضرور یاد رکھنی چاہیے کہ حلم و درگزر کی تعلیم کا تعلق معاشرتی امور سے ہے۔ لیکن اگر کوئی فرد یا معاشرہ دنیا میں فساد اور گمراہی پھیلا رہا ہے یا اﷲ کی مقرر کردہ حدود کو توڑنے کی کوشش کرتا ہے تو ایسا شخص قطعاً حلم و درگذر کا مستحق نہیں۔ اس کے ساتھ نرمی کرنا بزدلی ہو گی اور خدائی قوانین کی حق تلفی ہو گی لہٰذا ان مواقع میں حلم و بردباری کو استعمال نہیں کرنا چاہیے۔

دوسری صفت جس کے بارے میں حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے خدائے عزوجل کی پسندیدگی ظاہر فرمائی وہ سنجیدگی اور وقار ہے۔ یعنی خوب سوچ و بچار کے بعد کام کرنا‘ جلد بازی سے کام نہ لینا اس لیے کہ حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا، مفہوم:

’’وقار اور سنجیدگی اﷲ کی طرف سے ہے اور جلد بازی شیطان کی طرف سے ہے۔‘‘

اور حقیقت بھی یہی ہے کہ جب انسان ہر کام سوچ و بچار کے بعد تحمل سے کرتا ہے وہ اکثر مکمل کام کرتا ہے اور بہت کم نقصان اٹھاتا ہے۔ جب کہ جلد بازی کا مظاہرہ کرنے والے ایک عجیب قسم کے ذہنی خلجان کے ساتھ کام کرتے ہیں اور پھر اپنی جلد بازی کی بدولت اکثر شرمندگی اور نقصان کا سامنا کرتے ہیں۔

خدائے عزوجل ہمارے اندر اپنی پسندیدہ صفات پیدا فرما دے تاکہ ہم معاشرہ کے افراد کے لیے باعث رحمت و سکون بن جائیں اور آخرت میں بھی کام یابی سے ہم کنار ہوں۔ آمین

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: حلم اور بردباری کیا جائے غصہ کی کے لیے

پڑھیں:

دنیا کے مہنگے ترین موبائلز کی کیا خاص بات ہے؟ استعمال کون کر رہا ہے؟

ٹیکنالوجی کے اس جدید دور میں جب مہنگے گیجٹس کی بات کی جاتی ہے تو عموماً ہمارے ذہن میں ہائی اینڈ فلیگ شپ فون آتے ہیں لیکن ایک ایسی دنیا بھی ہے جہاں لگژری اسمارٹ فونز موجود ہیں جو فیچرز یا پرفارمنس سے زیادہ ڈیزائن، انفرادیت اور شاہانہ طرز پر توجہ دیتے ہیں۔

دنیا کے مہنگے ترین لگژری فون سونے، ہیروں اور دیگر نایاب مواد سے تیار کیے جاتے ہیں، جس کی وجہ سے یہ صرف ٹیک ڈیوائسز نہیں بلکہ دولت اور شان اور نمود و نمائش کی علامت بن جاتے ہیں۔

غیرملکی ویب سائٹ کے مطابق فیلکن سپرنووا آئی فوج 6 پنک ڈائمنڈ ایڈیشن دنیا کے سب سے مہنگے اسمارٹ فونز میں سے ایک ہے، جس کی قیمت حیران کن طور پر48.5 ملین امریکی ڈالر(تقریباً430 کروڑ بھارتی روپے) ہے، یہ فون نیویارک کی لگژری برانڈ فیلکن نے تیار کیا ہے اور یہ اپنے منفرد اور قیمتی ڈیزائن کی وجہ سے شہرت رکھتا ہے۔

اس موبائل کا باڈی پلاٹینم یا 18/24 قیراط خالص سونے سے بنایا گیا ہے اور اس کی اصل پہچان اس کے پچھلے حصے پر لگا بڑا گلابی ہیرا ہے جو ایپل کے لوگو کے نیچے جڑا ہوتا ہے۔

فیچرز عام آئی فون 6 جیسے ہی ہیں، جیسا کہ4.7 انچ ریٹینا ایچ ڈی ڈسپلے، ایپل اے 8 چپ اور 8 میگا پکسل کیمرہ، تاہم اس کے علاوہ اس لگژری ورژن میں خاص پلاٹینم کوٹنگ اور جدید سیکیورٹی فیچرز بھی شامل کیے گئے ہیں، جو اسے نہ صرف قیمتی بلکہ زیادہ محفوظ بھی بناتے ہیں۔

یہ لگژری فون بھارت سے تعلق رکھنے والے ایشیا کے امیر ترین شخص مکیش امبانی کی اہلیہ انیتا امبانی کے استعمال میں ہے۔

دنیا کے مہنگے ترین موبائل فون میں سے ایک گولڈوش لے ملین بھی ہے، جس کو ایک وقت میں گنیز ورلڈ ریکارڈز میں دنیا کا سب سے مہنگا فون قرار دیا گیا تھا، اس کی قیمت 1.3 ملین ڈالر (تقریباً 11.5 کروڑ بھارتی روپے)ہے۔

اس موبائل فون کو ڈیزائنر ایمانوئیل گوئیٹ نے تیار کیا تھا اور اس ماڈل کے صرف تین فون ہی بنائے گئے تھے، اس کا فریم 18 قیراط سفید سونے سے تیار کیا گیا ہے اور اسے VVS-1 گریڈ کے 120 قیراط ہیرے سے سجایا گیا ہے۔

فیچرز کے لحاظ سے یہ فون بہت سادہ ہے، 2 میگا پکسل کیمرہ، 2 جی بی اسٹوریج، بلوٹوتھ اور 2G کنیکٹیویٹی، اس فون کی اصل قیمت اس کی ٹیکنالوجی میں نہیں بلکہ اس کے نایاب ڈیزائن اور قیمتی مواد میں ہے۔

رپورٹ کے مطابق گریسو لگژور لاس ویگاس جیک پاٹ کی قیمت ایک ملین ڈالر (تقریباً 8.9 کروڑ بھارتی روپے) ہے، کلیکٹرز کے لیے ایک شاہ کار سمجھا جاتا ہے اور یہ فون بیک وقت لگژری، ہنرکاری اور تاریخی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔

اس فون کا کیس 180 گرام خالص سونے سے بنایا گیا ہے اور اس پر 45.5 قیراط کے نایاب سیاہ ہیرے جڑے ہوئے ہیں، اس کے پچھلے حصے میں 200 سال پرانی افریقی بلیک ووڈ استعمال کی گئی ہے، جو دنیا کی سب سے نایاب اور مہنگی لکڑیوں میں سے ایک ہے۔

اس کے کیپیڈ کی ہر ایک کلید کرسٹل سفائر سے ہاتھ سے پالش اور لیزر اینگریو کی گئی ہے، جن کا مجموعی وزن32 قیراط ہے، اس خوبصورت فون کے صرف تین یونٹ تیار کیے گئے تھے اور ہر ایک کا منفرد سیریل نمبر ہے، جو اسے واقعی ایک نایاب اور بے مثال گیجیٹ بناتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کارتک آریان نے اپنی فٹنس کا راز بتا دیا
  • ایران اپنی جوہری تنصیبات کو مزید طاقت کے ساتھ دوبارہ تعمیر کرے گا: صدر مسعود پزشکیان
  • ایران کا جوہری تنصیبات مزید طاقت کیساتھ دوبارہ تعمیر کرنے کا اعلان
  • کوکنگ آئل اور ہماری صحت
  • ایران کا جوہری تنصیبات کو مزید طاقت کیساتھ دوبارہ تعمیر کرنے کا اعلان
  • پنجاب میں اسموگ کے خاتمے کے لیے ’اینٹی اسموگ گنز‘ کا استعمال
  • تنزانیا: انتخابات میں خاتون صدر کامیاب‘ملک گیر پرتشدد مظاہرے
  • مصنوعی ذہانت
  • دنیا کے مہنگے ترین موبائلز کی کیا خاص بات ہے؟ استعمال کون کر رہا ہے؟
  • حکومت پختونخوا میں دہشتگردوں کیخلاف طاقت کا بھرپور استعمال کرے، مولانا فضل الرحمان