بھارت: ایئر انڈیا طیارہ حادثے میں کم از کم 265 افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 جون 2025ء) بھارت میں حکام کا کہنا ہے کہ شمال مغربی ریاست گجرات کے شہر احمد آباد میں جمعرات کے روز ایئر انڈیا کے طیارے حادثے میں کم از کم 265 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ حکام کے مطابق متاثرہ طیارے میں عملے سمیت مجموعی طور پر 242 افراد سوار تھے، جس میں سے صرف ایک مسافر زندہ بچ سکا اور باقی 241 افراد ہلاک ہو گئے۔
اس کے علاوہ طیارہ جس عمارت پر گرا، وہ ایک میڈیکل کالج کا ہوسٹل تھا اور وہ بلڈنگ بھی بری طرح جل کر خاک ہو گئی۔ اس طرح جائے وقوعہ پر موجود مزید 24 افراد ہلاک اور بہت سے دیگر زخمی ہو گئے۔ ان میں سے کئی ایک کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔
ایئر انڈیا طیارہ حادثہ، 200 سے زائد افراد ہلاک
بعض رپورٹوں کے مطابق دو سو نوے افراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔
(جاری ہے)
تاہم حکومت نے اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ یہ گزشتہ ایک دہائی کے دوران ہونے والے شہری ہوائی بازی کے حادثوں میں سے ایک بدترین حادثہ ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کا دورہبھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعہ کی صبح احمد آباد کے متاثرہ علاقے کا دورہ کیا اور ہسپتال میں زیر علاج افراد سے ملاقات کی۔ جائے حادثہ اور ہسپتال کا دورہ کرنے کے بعد انہوں نے احمد آباد ہوائی اڈے پر ایک میٹنگ کی۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ "احمد آباد کے سانحے نے ہمیں حیران اور غمزدہ کر دیا ہے۔ یہ الفاظ سے باہر دل دہلا دینے والا ہے۔ اس دکھ کی گھڑی میں، میرے خیالات اس سے متاثر ہونے والے تمام لوگوں کے ساتھ ہیں۔"
زندہ بچ جانے والا مسافر کون ہے؟اس طیارہ حادثے میں صرف ایک مسافر زندہ بچا، جن کی شناخت چالیس سالہ وشواس کمار رمیش کے طور پر کی گئی ہے اور وہ بھارتی نژاد برطانوی شہری ہیں۔
وہ طیارے میں 11 اے کی سیٹ پر بیٹھے تھے۔ ان کا احمد آباد کے سول ہسپتال میں علاج چل رہا ہے۔ایئر انڈیا طیارہ حادثہ: عالمی رہنماؤں کی طرف سے اظہار تعزیت
انہوں نے بھارتی میڈیا سے بات چیت میں کہا،"مجھے یقین نہیں تھا کہ میں بچ جاؤں گا۔ مجھے لگا کہ میں بھی مرنے والا ہوں، لیکن میری جب آنکھ کھلی تو مجھے لگا میں زندہ ہوں، پھر بیلٹ کھولنے کی کوشش کی۔
۔۔۔ اور باہر نکلا۔"انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ جس طرف بیٹھے تھے، جہاز کا وہ حصہ دوسری جانب کا تھا اور جہاں ان کا حصہ ٹوٹ کر گرا، ادھر تھوڑی جگہ تھی، جبکہ "شاید میرے دوسری جانب عمارت کی دیوار تھی، اس لیے ادھر تو کوئی موقع ہی نہیں تھا۔۔۔۔ میں نے کوشش کی تاہم مجھے نہیں معلوم کہ کیسے بچ پایا، میرے سامنے ہی دو ایئر ہاسٹس اور دیگر لوگ ختم ہو گئے۔
"رمیش کے بھائی نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ وشواش کو، "کوئی اندازہ ہی نہیں ہے کہ وہ کیسے بچ گئے۔"
پاکستانی فضائی حدود کی بندش: بھارت کو کروڑوں ڈالر نقصان کا خدشہ
بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ سمیت بھارتی حکام نے ان سے ہسپتال میں ملاقات کی ہے۔ رمیش کا علاج کرنے والے ڈاکٹر کا کہنا تھا، "وہ بے ہوش ہو گئے تھے۔
ان کے پورے جسم پر کئی زخم تھے۔ لیکن لگتا ہے کہ وہ خطرے سے باہر ہیں۔" بیشتر لاشیں جل کر خاکایئر انڈیا کا بوئنگ 787 ڈریم لائنر طیارہ جمعرات کے روز دوپہر بعد احمد آباد سے لندن کے گیٹوک ہوائی اڈے کے لیے روانہ ہوا تھا اور ٹیک آف کے فوراً بعد گر کر تباہ ہو گیا۔
اس طیارے میں 232 مسافر اور عملے کے 10 ارکان سوار تھے۔ ہوائی جہاز اپنی پرواز کے دوران صرف 322 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار ہی حاصل کر سکا اور پھر اچانک تیزی سے نیچے کی جانب اترتے دیکھا گیا۔
چند سیکنڈ کے اندر ہی عمارت پر گرنے کے بعد طیارہ شدید شعلوں کی لپیٹ میں آ گیا۔حکام کے مطابق طیارے میں تقریباﹰ سوا لاکھ لیٹر سے زیادہ پیٹرول تھا اور شعلوں کے سبب حدت تقریبا ایک ہزار ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گئی، جس کی وجہ سے فوری طور پر ریسکیو آپریشن کرنا نا ممکن تھا، اسی لیے کسی کو بچایا نہیں جا سکا۔ بیشتر متاثرین کی لاشیں بری طرح جل گئی ہیں اور بعض تو پوری طرح خاکستر ہو گئیں۔
مقامی حکام نے لاشوں کی شناخت کے لیے متاثرین کے اہل خانہ کے خون کے نمونے لینے کا آغاز کیا ہے، تاکہ ڈی این اے کے ذریعے ان کی شناخت کی جا سکے۔
ایئر انڈیا کی فلائٹ کی کراچی میں ایمرجنسی لینڈنگ
طیارے میں سوار مسافروں کی شہریتمتاثرہ طیارے میں 230 مسافروں میں سے 169 بھارتی شہری تھے۔ 53 برطانوی شہری اور سات کا تعلق پرتگال سے تھا جبکہ ایک کینیڈین شہری تھی۔
دو پائلٹ سمیت 12 ارکان عملے کے تھے۔برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کا کہنا ہے ان کے سکریٹری خارجہ تحقیقات میں بھارتی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
ہلاک ہونے والوں میں گجرات کے سابق وزیر اعلیٰ وجے روپانی بھی شامل ہیں، جو اپنی فیملی کے بعض افراد سے ملاقات کے لیے لندن جا رہے تھے۔
ادارت: جاوید اختر
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایئر انڈیا افراد ہلاک طیارے میں کا کہنا تھا اور ہو گئے
پڑھیں:
بھارت کا دفاعی نظام زوال پذیر، 62 سال پرانے جنگی جہازوں پر انحصار
مودی سرکار کی جانب سے ’’میک اِن انڈیا‘‘ کا نعرہ تو لگایا جاتا ہے مگر میدان میں روسی ملبہ اور ’’بھارتی جگاڑ کلچر‘‘ کا راج ہے۔
مودی کی دفاعی خود انحصاری کا کھوکھلا نعرہ، ناقص پالیسیوں کی بدولت بھارت دفاعی بحران کا شکار ہوگیا۔
بھارت کا دفاعی نظام زوال پذیر ہے، جس کا انحصار 62 سال پرانے جنگی جہازوں پر ہے۔ مودی کے میک اِن انڈیا کی قلعی بھی کھل گئی، جو سوویت دور کے مگ 21 جنگی طیاروں پر آج بھی انحصار کر رہا ہے۔
مودی کا دفاعی ماڈل فیل ہوگیا کیونکہ میک اِن انڈیا نہ ہتھیار لا سکا اور نہ پرانا نظام بدل سکا، صرف ایک کھوکھلا سیاسی نعرہ ثابت ہوا۔
دی وائر کی رپورٹ کے مطابق ’’میگ 21 کے آخری اسکواڈرن کی ریٹائرمنٹ تقریب 19 ستمبر کو چندی گڑھ میں منعقد ہوگی۔ بھارتی فوج کی ’’جگاڑ‘‘ سے مگ 21 طیارے 62 سال تک چلتے رہے، جگاڑ بھارتی فوج کی منفرد ثقافت ہے جس میں فوری حل، جدت، اور انجینئرنگ کے طریقے شامل ہیں۔
دی وائر کے مطابق اب تک بھارت میں تقریباً 450 MiG-21 طیارے حادثات کا شکار ہو چکے ہیں، جن میں 170 سے زائد پائلٹ جاں بحق ہوئے۔ بھارتی میڈیا میں MiG-21 کو ’’اڑتا ہوا تابوت‘‘ اور ’’بیوائیں بنانے والا‘‘ جیسے نام دیے گئے ہیں۔
تحقیقات سے معلوم ہوا کہ حادثات کی وجوہات میں پائلٹ کی غلطی کے ساتھ پرانے جہاز، انجن کی خرابی اور بوسیدہ ٹیکنالوجی شامل ہے۔ حادثات کے باوجود MiG-21 طیارے صرف مجبوری کے تحت چلائے گئے تاکہ اسکواڈرن کی تعداد برقرار رکھی جا سکے، مقامی لڑاکا طیاروں میں تاخیر اور متبادل کی سست خریداری نے MiG-21 کی تکنیکی عمر بڑھا کر اسے اصل صلاحیت سے کہیں زیادہ کاموں پر مجبور کیا۔
دی وائر کے مطابق مگ-21 کی طویل سروس کی اہم وجہ مقامی لائٹ کمبیٹ ایئر کرافٹ (LCA) منصوبے میں مسلسل تاخیر تھی، جو 1983 میں اس کی جگہ لینے کے لیے شروع کیا گیا تھا۔ عارضی حل کے طور پر 1990 کی دہائی کے آخر میں 125 MiG-21 ‘Bis’ طیارے کو 'Bison' معیار تک اپ گریڈ کیا گیا، جس میں بھارتی، روسی، فرانسیسی اور اسرائیلی ریڈار و ایویونکس شامل کیے گئے۔
اپ گریڈ شدہ MiG-21 Bison طیارے ستمبر میں آخرکار ریٹائر کیے جا رہے ہیں، جس سے بھارتی فضائیہ کے اسکواڈرنز کی تعداد 29 رہ جائے گی۔ یہ کمی مجاز 42.5 اسکواڈرنز کی سطح سے کہیں کم ہے، جو آپریشنل کارکردگی پر بڑھتے دباؤ کو ظاہر کرتی ہے۔
مودی سرکار کا ’’میک اِن انڈیا‘‘ صرف میڈیا گِمک ہے جبکہ زمینی حقائق صفر ہیں۔ مودی حکومت کی دفاعی پالیسی میں سنگین ناکامیاں سامنے آ گئیں، ڈیڑھ دہائی پرانا LCA منصوبہ اب تک صرف فائلوں میں قید ہے۔
بھارتی فوج کا ’’جگاڑ کلچر‘‘ قومی سلامتی پر سوالیہ نشان بن چکا ہے۔