حکومت بلوچستان کا کوئٹہ شہر کے اندر پیپلز ٹرین چلانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
کوئٹہ(نیوز ڈیسک)بلوچستان حکومت نے پاکستان ریلویز کے تعاون سے صوبے میں ریلوے نظام کو بہتر بنانے اور عوام کو معیاری سفری سہولیات فراہم کرنے کے لیے ایک انقلابی اقدام اٹھاتے ہوئےکوئٹہ میں پیپلز ٹرین سروس شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس ٹرین سروس کا ابتدائی روٹ کوئٹہ کے علاقے سریاب سے کچلاک تک ہوگا، جس سے روزانہ سفر کرنے والے ہزاروں شہریوں کو سہولت ملے گی۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے منصوبے کی منظوری دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سروس نہ صرف کوئٹہ اور گرد و نواح کے عوام کے لیے آرام دہ اور سستی ٹرانسپورٹ مہیا کرے گی بلکہ یہ بلوچستان میں ایک جدید، محفوظ اور عوام دوست سفری نظام کے قیام کی طرف پہلا قدم ہے۔
وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی کا کہنا تھاکہ یہ منصوبہ عوامی سہولت، سستی ٹرانسپورٹ اور جدید سفری نظام کے خواب کی تعبیر ہے۔ کوئٹہ کے شہریوں کو روزانہ کی آمد و رفت میں آسانی اور وقت کی بچت حاصل ہوگی۔
’ریلوے اسٹیشنز کو جدید سہولیات سے آراستہ کر کے شہریوں کے لیے محفوظ اور باوقار ماحول یقینی بنایا جائے گا۔‘
منصوبے کے تحت پاکستان ریلویز کے 5 پرانے اسٹیشنز کو اپ گریڈ کیا جائے گا جبکہ 2 نئے اسٹیشنز تعمیر کیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ، ریلوے ٹریک کو بھی اپ گریڈ کیا جائے گا تاکہ ٹرین کی رفتار اور کارکردگی میں اضافہ کیا جا سکے۔
بلوچستان حکومت اور محکمہ ٹرانسپورٹ مشترکہ طور پر پاکستان ریلویز کے ساتھ مل کر اس منصوبے کو قابلِ عمل بنانے کے لیے ضروری اقدامات اٹھائیں گے۔ وزیر اعلیٰ نے یقین دہانی کروائی کہ یہ صرف آغاز ہے، جلد ہی ٹرانسپورٹ کے شعبے میں مزید عوامی فلاحی اور دیرپا منصوبے متعارف کرائے جائیں گے۔
مزید پڑھیں: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق بڑی خبر آگئی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
امریکا کا گولڈن ڈوم منصوبہ دنیا کے لیے کتنا تباہ کن ہوسکتا ہے؟
دفاعی ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ امریکا کے ’گولڈن ڈوم‘ منصوبے سے دنیا میں نئی دوڑ شروع ہوسکتی ہے اور ممالک خلا کو بھی جنگی میدان بنا سکتے ہیں۔
گزشتہ مہینے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک نیا اور بڑا منصوبہ شروع کرنے کا اعلان کیا تھا، جس کا نام ’گولڈن ڈوم‘ رکھا گیا ہے۔ اس نظام کا مقصد امریکا کو دشمن ممالک کے میزائل حملوں سے بچانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چین کا امریکی منصوبے ’گولڈن ڈوم‘ پر تحفظات کا اظہار، عالمی استحکام کے لیے خطرہ قرار
یہ نظام زمین، سمندر، خلا اور سیٹلائٹس کے ذریعے کام کرے گا تاکہ کسی بھی میزائل کو امریکا کی حدود میں پہنچنے سے پہلے تباہ کیا جاسکے۔
امریکا کے اس منصوبے پر ابتدائی طور پر 25 ارب ڈالر خرچ ہوں گے اور مکمل ہونے تک اس کی لاگت 160 ارب سے 500 ارب ڈالر تک جاسکتی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ چاہتے ہیں کہ یہ نظام 2029 تک مکمل طور پر تیار ہو جائے۔
اس منصوبے کی قیادت جنرل مائیکل گیٹلین کریں گے، جو امریکا کی اسپیس فورس کے اعلیٰ افسر ہیں۔ کئی بڑی امریکی کمپنیاں جیسے لاک ہیڈ مارٹن، اسپیس ایکس، مائیکروسافٹ اور نارتھروپ گرومین اس منصوبے کا حصہ بننے کی کوشش کر رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ نے 175 ارب ڈالرز کے ‘گولڈن ڈوم’ دفاعی منصوبے کا اعلان کردیا، یہ منصوبہ مختلف کیوں ہے؟
کچھ ماہرین اور مخالفین کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ نہ صرف بہت مہنگا ہے بلکہ اس سے دنیا میں نئی دوڑ شروع ہوسکتی ہے جس میں ممالک خلا کو بھی جنگی میدان بنا سکتے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا کو یہ دفاعی نظام مفت دینے کی پیشکش بھی کی، لیکن شرط رکھی کہ کینیڈا امریکا کی 51ویں ریاست بن جائے، کینیڈا نے یہ تجویز مسترد کردی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی فوج کو طاقتور بنانے کا کریڈٹ خود کو دیدیا
یہ منصوبہ امریکا کی سیکیورٹی کے لیے ایک بڑا قدم سمجھا جارہا ہے، مگر اس پر مالی، تکنیکی اور عالمی سطح پر کئی سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکا جنگی میدان خلا دفاعی نظام گولڈ ڈوم