اسرائیل کے ایران پر فضائی حملے میں اعلی فوجی عہدیداروں اور جوہری سائنس دانوں سمیت عام شہری بھی جاں بحق ہوئے جب کہ 340 سے زائد زخمی ہیں۔ 

ایرانی میڈیا کے مطابق اسرائیلی حملوں میں سب سے زیادہ جانی نقصان تہران میں ہوا جہاں ایران کی جوہری، عسکری اور اسٹریٹیجک تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ 

تہران سمیت دیگر شہروں میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 78 ہوگئی جب کہ 341 افراد زخمی ہیں۔ جن میں سے درجنوں کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔

جس کے باعث جانی نقصان میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ دوسری جانب اسرائیل مزید حملوں کی بھی دھمکی دی ہے۔

ایران کی نیم سرکاری نور نیوز نے اطلاع دی کہ اسرائیلی حملے دہائیوں میں ایران کی سرزمین پر ہونے والی سب سے شدید بمباری ہے۔

فارس نیوز ایجنسی نے تصدیق کی ہے کہ پاسداران انقلاب (IRGC) کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی تہران میں واقع مرکزی ہیڈکوارٹر پر حملے میں جاں بحق ہوگئے۔

جاں بحق ہونے والوں میں ایرانی فوج کے ڈپٹی کمانڈر جنرل غلام علی رشید، معروف جوہری سائنسدان فریدون عباسی اور محمد مہدی طہرانچی بھی شامل ہیں۔

اسی طرح اسرائیل نے نطنز میں واقع احمدی روشن نیوکلیئر تنصیب کو بھی نشانہ بنایا گیا جہاں پروفیسر احمد رضا ذوالفقاری جاں بحق ہوگئے۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے سینئر مشیر علی شمخانی بھی شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیے گئے ہیں۔

ادھر اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ فضائی حملوں نے ایرانی زمین سے زمین تک مار کرنے والے درجنوں میزائل لانچرز، گوداموں اور اہم فوجی تنصیبات کو تباہ کیا۔

اسرائیلی نیوز چینل 12 کے مطابق ایرانی فضائیہ کے زیر استعمال تہران کے مہرآباد ایئرپورٹ اور بوشہر ایئرپورٹ پر بھی حملے کیے گئے۔

اسرائیلی حملوں کے دائرہ کار میں شمال مغربی شہر تبریز اور جنوب مغربی شہر کرمانشاہ بھی شامل تھے۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے

یروشلم: اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعہ کی شب غزہ سے واپس کیے گئے تین اجسام ان اسرائیلی قیدیوں میں شامل نہیں تھے جو جنگ کے دوران مارے گئے تھے، جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے نمونے کے تجزیے کے لیے پیشکش مسترد کر دی تھی۔

برطانوی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، اسرائیلی فوج نے بتایا کہ ریڈ کراس کے ذریعے موصول ہونے والی لاشوں کے فرانزک معائنے سے واضح ہوا کہ یہ قیدیوں کی باقیات نہیں ہیں۔

دوسری جانب حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز نے وضاحت کی کہ انہیں موصول شدہ لاشوں کی مکمل شناخت نہیں ہو سکی تھی، لیکن اسرائیل کے دباؤ پر انہیں حوالے کیا گیا تاکہ کوئی نیا الزام نہ لگے۔

القسام بریگیڈز نے کہا کہ، ’’ہم نے اجسام اس لیے واپس کیے تاکہ دشمن کی طرف سے کسی جھوٹے دعوے کا موقع نہ ملے‘‘۔

یاد رہے کہ 10 اکتوبر سے جاری امریکی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے بعد سے فریقین کے درمیان قیدیوں کی واپسی کا عمل جاری ہے۔ اب تک 20 زندہ قیدی اور 17 لاشیں واپس کی جا چکی ہیں، جن میں 15 اسرائیلی، ایک تھائی اور ایک نیپالی شہری شامل تھے۔

تاہم اسرائیل کا الزام ہے کہ حماس لاشوں کی واپسی میں تاخیر کر رہی ہے، جبکہ حماس کا مؤقف ہے کہ غزہ کی تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے میں لاشوں کی تلاش ایک طویل اور پیچیدہ عمل ہے۔

اسی دوران حماس کے سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، ہفتے کی صبح اسرائیل نے جنوبی غزہ میں کئی فضائی حملے کیے اور خان یونس کے ساحل کی سمت سے بحری گولہ باری بھی کی۔

غزہ کے شہری دفاعی ادارے کے مطابق، ہفتے کے آغاز میں اسرائیلی فوج کے ایک اہلکار کی ہلاکت کے بعد، اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود اب تک کا سب سے مہلک فضائی حملہ کیا، جس میں 100 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کی غزہ اور لبنان میں سیز فائر معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں، تازہ حملوں میں 7 افراد شہید
  • اسرائیل کی غزہ اور لبنان میں سیز فائر معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں، تازہ حملوں میں 7 فلسطینی شہید
  • جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی، اسرائیلی فضائی حملے میں جنوبی لبنان میں 4 افراد ہلاک، 3 زخمی
  • اسرائیل کی جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے خلاف حملے تیز کرنے کی دھمکی
  • روس کے یوکرین پر فضائی حملے، 2 بچوں سمیت 9 افراد ہلاک
  • غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
  • غزہ میں اسرائیل فضائی حملے کے دوران نوجوان فلسطینی باکسر شہید
  • کیوبا، جمیکا اور ہیٹی میں طوفان ملیسا سے ہلاکتوں کی تعداد 60 ہوگئی
  • سمندری طوفان نے کیوبا، جمیکا اور ہیٹی میں تباہی مچا دی؛ ہلاکتوں کی تعداد 60 ہوگئی
  • اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں