Daily Mumtaz:
2025-09-18@22:55:44 GMT

سندھ اسمبلی کا 34 کھرب 51 ارب روپے کا بجٹ پیش

اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT

سندھ اسمبلی کا 34 کھرب 51 ارب روپے کا بجٹ پیش

سندھ اسمبلی میں بجٹ اجلاس منعقد ہوا جہاں وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بجٹ پیش کیا۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اپنی تقریر میں کہا ہے کہ میرے لیے اعزاز ہے کہ 10 ویں بار سندھ کا بجٹ پیش کر رہا ہوں، سندھ کے عظیم لوگوں کی خدمت کرنا ایک اعزار ہے، ان شاء اللّٰہ آگے بھی کرتا رہوں گا، یہ ایک جامع بجٹ ہے، مالی سال 26-2025ء کے بجٹ کا حجم 34 کھرب 51 ارب روپے رکھا گیا ہے۔
مراد علی شاہ نے اعلان کیا کہ گریڈ 1 سے 16 تک کے ملازمین کو 12 فیصد ایڈہاک ریلیف الاؤنس ملے گا، گریڈ 17 سے 22 کے ملازمین کو 10 فیصد ایڈہاک ریلیف دیا جائے گا، پنشن میں 8 فیصد اضافہ کیا جائے گا، تعلیم، صحت، انفرااسٹرکچر اور فلاحی شعبے کے لیے اضافی فنڈز مختص کیا ہے، صحت کا بجٹ پچھلے سال کے 302.

2 ارب روپے کے مقابلے میں 8 فیصد زیادہ ہے، لاڑکانہ میں ایک نئے اسپتال کے لیے 10 ارب روپے مختص کیے ہیں،
وزیرِ اعلیٰ سندھ کی بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان اسپیکر ڈائس کے گرد جمع ہو گئے، جنہوں نے احتجاج اور خوب شور شرابہ کیا۔
وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ ماحولیاتی لحاظ سے محفوظ زراعت کے فروغ کے لیے ڈرپ اریگیشن پر سبسڈی دینے کا فیصلہ کیا ہے، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت کلسٹر فارمنگ کے منصوبے شروع کیے جائیں گے،تعلیم کے بجٹ کو مرکز سے اسکولوں کی سطح پر منتقل کر دیا جائے گا، اسکولوں کے ہیڈ ٹیچرز کو انتظامی اخراجات کے لیے براہِ راست فنڈز دستیاب ہوں گے، معذور افراد کے لیے سہولتیں بڑھائی جائیں گی، سندھ بھر میں یوتھ ڈیولپمنٹ سینٹرز قائم کیے جائیں گے،سینٹرز میں نوجوانوں کو ہنر سکھانے، کیریئر کونسلنگ اور ڈیجیٹل خواندگی کے پروگرامز شروع کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ شہریوں کا مالی بوجھ کم کرنے کے لیے 5 محصولات ختم کرنے کا اعلان کرتا ہوں، سندھ میں پروفیشنل ٹیکس اور انٹرٹینمنٹ ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، موٹر وہیکل ٹیکس میں کمی، سیلز ٹیکس کو آسان بنانے کے لیے نیگیٹو لسٹ سسٹم متعارف کرایا جائے گا، گورننس کو جدید بنانے اور معیشت کو فروغ دینے کے اقدامات بھی بجٹ میں شامل ہیں، بجٹ میں جاری اخراجات کی مد میں 2,149.4 ارب روپے رکھے گئے ہیں، اسپتالوں اور جامعات کو دی گئی اضافی گرانٹس جاری اخراجات میں اضافے کی وجہ ہیں، الیکٹرک بسوں کے قافلے میں اگست 2025ء تک مزید 100 بسیں شامل کی جائیں گی۔
وزیرِ اعلیٰ سندھ نے کہا کہ یلو لائن تکمیل کے قریب ہے، ریڈ لائن منصوبہ 50 فیصد سے زائد مکمل ہو چکا ہے، کراچی سیف سٹی پروجیکٹ میں مصنوعی ذہانت سے لیس سی سی ٹی وی کیمرے شامل ہیں، کورنگی کاز وے پل، شاہراہِ بھٹو کی بہتری کےلیے اقدامات بھی بجٹ کا حصہ ہیں، معذور ملازمین کے لیے کنوینس الاؤنس بڑھایا گیا ہے، فلاحی اور ترقیاتی اقدامات کی مد میں خصوصی گرانٹس بھی فراہم کی جائیں گی، بجٹ سندھ کی غیر استعمال شدہ صلاحیتوں کو بروئے کار لانے میں اہم کردار ادا کرے گا، یہ ایک جامع بجٹ ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ سماجی بہتری، بنیادی ڈھانچے کی جدت اور اقتصادی خودمختاری کے لیے پرعزم ہیں، غریب اور ہونہار طلبہ کی معاونت کے لیے انڈونمنٹ فنڈ میں 2 ارب روپے مختص کیے ہیں، صحت کا بجٹ پچھلے سال کے 302.2 ارب روپے کے مقابلے میں 8 فیصد زیادہ ہے، 146.9 ارب روپے صحت کے اداروں اور یونٹس کو گرانٹس کی مد میں دیے جائیں گے، صحت کے لیے 326.5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن کے لیے 19 ارب روپے مختص کیے ہیں، پیپلز پرائمری ہیلتھ انیشی ایٹو کے لیے 16.5 ارب روپے رکھے گئے ہیں، لاڑکانہ میں ایک نئے اسپتال کے لیے 10 ارب روپے مختص کیے ہیں، ایمبولینس سروس اور موبائل تشخیصی یونٹس کو دیہی علاقوں تک توسیع دی جائے گی۔
وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ اس سال سالانہ ترقیاتی پروگرام 520 ارب روپے تک محدود کر دیا گیا، تعلیم کے لیے سالانہ ترقیاتی پروگرام کی مد میں 99.6 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، صحت کے لیے 45.37 ارب روپے اور آبپاشی کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 73.9 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، بلدیاتی حکومتوں کے لیے سالانہ ترقیاتی پروگرام کا حصہ 132 ارب روپے رکھا گیا ہے، نئے بجٹ میں کراچی کی ترقی پر خصوصی توجہ دی گئی ہے، کراچی میں انفرااسٹرکچر کی بہتری کے لیے بڑے پیمانے پر منصوبے شامل ہیں، سڑکوں کی مرمت، سیوریج اور پانی کی فراہمی کے نظام کی بہتری کےلیے رقوم مختص کی ہیں، کراچی میں شہری ٹرانسپورٹ کو وسعت دی جائے گی، بجٹ میں ڈیجیٹل گورننس کےلیے بھی کئی اقدامات ہیں، ڈیجیٹل برتھ رجسٹریشن نظام متعارف کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، نئے صوبائی بجٹ میں زرعی اصلاحات پر خصوصی توجہ دی جائے گی، 2 لاکھ سے زائد کسانوں کو سبسڈی اور جدید زرعی مشینری کی فراہمی کے لیے ہاری کارڈ کا اجراء ہو گا۔
انہوں نے کہا ہے کہ میں اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے کی مذمت کرتا ہوں، عالمی برادری سے کہتا ہوں کہ وہ اپنا کردار ادا کرے، یہ جنگ دنیا بھر کے لیے ایک خطرے کا باعث بنے گی۔
وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ اس سال امن و امان کے لیے بجٹ میں اضافہ کیا گیا ہے، حکومتی اقدامات کے نتیجے میں کرائم میں بڑی کمی آئی ہے، کراچی میں اسٹریٹ کرائم میں کمی واقع ہوئی ہے، کچے کے علاقے میں کامیاب آپریشن کیے، کئی وارداتیں ناکام بنائیں، منشیات کے خلاف ہماری جنگ جاری ہے، کئی منشیات فروش گرفتار کیے گئے، ہائی ویز پر اے آئی کیمروں کی مدد سے نگرانی کی جا رہی ہے، این آئی سی وی ڈی میں پورے پاکستان سے زیادہ مریضوں کا علاج کیا گیا، گمبٹ انسٹی ٹیوٹ میں اس سال 308 لیور ٹرانسپلانٹ کیے گئے، جے پی ایم سی میں 2 سال کے دوران بستروں کی تعداد دگنی کی گئی ہے، ایس آئی یو ٹی صحت کا جنوبی ایشیاء کا سب سے بڑا سرکاری ادارہ بن گیا ہے، ایس آئی یو ٹی کے پاس پاکستان کا سب سے بڑا ڈائیلائیسز سینٹر ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ٹریفک اصلاحات کے لیے کئی اقدامات متعارف کرائے گئے ہیں، پولیس میں 25 ہزار سے زیادہ بھرتیاں کی گئیں، پولیس کے لیے صحت کی سہولتوں میں اضافہ کیا گیا، پولیس شہداء پیکیج میں اضافہ کیا گیا، پولیس اسٹیشن کی سطح پر فنڈز فراہم کیے گئے ہیں، ایس ایچ اوز کو مالیاتی اختیارات دیے گئے، آئی ٹی سےنوجوانوں کو تربیت دے کر روزگار کے قابل بنایا جا رہا ہے، آئندہ سال 35 ہزار طلبہ کو تربیت دینے کا پروگرام ہے، نئے سال میں تعلیم کے لیے بجٹ میں اضافہ کیا گیا، سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے بجٹ میں اضافہ کیا گیا ہے، یونیسیف کی مدد سے ہزاروں اسکولوں کی مرمت کی گئی، نئے منصوبوں کے لیے 20 فیصد بجٹ رکھا گیا ہے، سیلاب زدگان کی بحالی، توانائی، پائیدار ترقیاتی اہداف کو ترجیح دی ہے، صحت کی سہولتوں کو جدید بنانا ہے تاکہ سروس ڈیلیوری میں بہتری آئے، صاف پانی اور نکاسیٔ آب کی فراہمی کی جائے گی تاکہ عوامی صحت بہتر ہو۔
سندھ اسمبلی کے اجلاس میں وزیرِ اعلیٰ سندھ نے اسرائیل کے ایران پر حملے کے خلاف قرارداد پیش کی جو اسمبلی نے کثرتِ رائے سےمنظور کر لی۔
اس کے ساتھ ہی سندھ اسمبلی کا اجلاس پیر 16 جون کی صبح 10 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

Post Views: 2

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ارب روپے مختص کیے ہیں سندھ مراد علی شاہ نے میں اضافہ کیا گیا سندھ اسمبلی کیے گئے ہیں کی مد میں نے کہا کہ جائیں گے جائے گا جائے گی گیا ہے کے لیے کا بجٹ

پڑھیں:

شہباز شریف ، جنرل اسمبلی کا اجلاس اور امریکی زیادتیاں

پہلے صدرِ مملکت،جناب آصف علی زرداری، ماہِ رواں ہی میں10روزہ دَورے پر چین پہنچے اور اب وزیر اعظم ، جناب شہباز شریف،10دن کے لیے ملک سے باہر چلے گئے ہیں ۔اگرچہ17ستمبر کو ریاض میں ہمارے وزیر اعظم کا پُرتپاک استقبال ہُوا ہے اور سعودیہ کے ساتھ نئے تاریخی اسٹریٹجک معاہدے بھی ہُوئے ہیں، مگرسوال یہ ہے کہ کیا غریب پاکستان ایسے طویل اور مہنگے سرکاری دَورے برداشت کر سکتا ہے؟جناب شہباز شریف 17ستمبرکو پاکستان سے روانہ ہُوئے ہیں اور27ستمبر کو واپس آئیں گے۔

اُنھوں نے پہلے سعودی ولی عہد،محترم محمد بن سلمان،سے ملاقات کی ہے، اور دوسرے اسٹاپ اووَر میں آج بروز جمعہ وہ برطانوی وزیر اعظم ، کیئر اسٹارمر، سے لندن میں ملیں گے ۔لندن سے وہ نیویارک پہنچیں گے جہاں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی(UNGA)کا سالانہ سربراہی اجلاس22 ستمبر2025 کو نیویارک میں شروع ہورہا ہے ۔ ہر سال ہی ماہِ ستمبر میں جنرل اسمبلی یہ سربراہی اجلاس طلب و منعقد کرتی ہے، جو کئی روز جاری رہتا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے رکن ممالک کے سربراہانِ مملکت ، وزرائے اعظم یا اہم ترین حکومتی نمائندگان جنرل اسمبلی کے مذکورہ اجلاس میں شریک ہوتے اور اپنا اپنا نقطہ نظر اِس عالمی فورم کے پلیٹ پر پیش کرتے ہیں ۔ عالمِ اسلام سمیت پاکستان بھی ہر سال UNGA کے اجلاس میں شریک ہوتا ہے اور خصوصاً مقبوضہ کشمیر اور مقبوضہ فلسطین بارے اپنا دیرینہ محکم موقف پیش کرتا ہے۔ مگر اب تک مسئلہ کشمیر اور مسئلہ فلسطین کو پاکستان و عالمِ اسلام کتنا اور کہاں تک حل کروا سکا ہے ، یہ ہم سب کے سامنے ہے ۔

لیکن اِس کا ہر گز ہر گز یہ مطلب و معنی نہیں ہے کہ پاکستان اپنے انصاف بر مبنی دیرینہ، تاریخی اور محکم قومی موقف بارے خاموش ہو جائے ۔ یہ درست ہے کہ مقبوضہ کشمیر اور مقبوضہ فلسطین میں ہنود و یہود کی دراز دستیاں ، ستمرانیاں اور خونریزیاں مسلسل جاری ہیں، لیکن اِس ظلم و استحصال کے باوجود پاکستان کے ہر حکمران اور نمایندہ کو اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ستمبر میں منعقدہ سربراہی اجلاس میں اپنے موقف کو دہراتے رہنا ہے ۔

کبھی تو عالمی ضمیر مجرمانہ جہل و غفلت سے جاگے گا۔ جناب شہباز شریف اِس بار بڑے اعتماد کے ساتھ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں یوں بھی شریک ہو رہے ہیں کہ پاکستان نے مئی کی چار روزہ جنگ میں بھارت کو عبرتناک شکست دی ہے ۔ بھارت نے اِس بار مون سون میں جس وحشت وبربریت سے پاکستان پر آبی جارحیت کی ہے اور جس کارن پاکستانیوں کو اربوں روپے کے مالی اور بے پناہ جانی نقصانات اٹھانا پڑے ہیں ، اُمید ہے اِس بارے بھی جناب شہباز شریف UNGAکے فورم پر بھارت کی دانستہ زیادتیوں کا ذکر کریں گے ۔

اُمید تھی کہ UNGAکے اِس اجلاس میں پاک، بھارت وزرائے اعظم کی ، راہ چلتے ہی سہی، ملاقات ہو جائے گی ، لیکن اب معلوم ہُوا ہے کہ نریندر مودی جی نیویارک جا ہی نہیں رہے ۔ اُن کی جگہ بھارت کی نمائندگی بھارتی وزیر خارجہ، جئے شنکر، کررہے ہیں ۔بھارت جس طرح مسلسل بلوچستان میں خونریز پراکسی وار کررہا ہے اور فتنہ الخوارج کی پشت پناہی کررہا ہے، جناب شہباز شریف اِس بارے بھی اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے رکن ممالک کی آنکھیں کھول سکیں گے ۔جنوبی ایشیا میںبھارت، پاکستان کی قیامِ امن کی متنوع ، مسلسل اور متعدد کوششوں کو جس انداز میں بلڈوز کررہا ہے ، وزیر اعظم پاکستان اِس بارے بھی دُنیا کو بتائیں گے ۔

غزہ( فلسطین) میں پچھلے دو برسوں کے دوران ظالم و غاصب صہیونی اسرائیل نے نہتے اہلِ غزہ پر جو متنوع قیامتیں ڈھا رکھی ہیں ، اُن پر قحط مسلّط کررکھا ہے ، جس طرح پچھلے دو برسوں کے دوران 65ہزار سے زائد اہلِ غزہ کو شہید اور پندرہ لاکھ سے زائد اہلِ غزہ کو بے گھر کر چکا ہے ، جناب شہباز شریف یہ کتھا بھی عالمی ضمیر کے سامنے رکھیں گے ۔دُنیا اِس وقت صہیونی اسرائیل کے مظالم سے مکمل طور پر آگاہ ہو چکی ہے ، مگر صہیونی اسرائیل کا سب سے بڑا پشتی بان( امریکا ) اسرائیلی مظالم کو مان رہا ہے نہ اِس کی مالی و عسکری امدادواعانت سے ہاتھ کھینچنے پر تیار ہے۔

9ستمبر 2025 کو صہیونی اسرائیل نے جس بربریت سے قطر کے دارالحکومت پر حملہ کیا ہے، اُمید ہے یو این او کے پلیٹ فارم سے پاکستان اِس پر بھی حملہ آور کے خلاف احتجاج کریگا، اگرچہ15ستمبر2025 کو دوحہ میں منعقدہ ایمرجنسی ’’عرب اسلامک سمّٹ‘‘ کے پرچم تلے اکٹھے ہونے والے کئی مسلمان سربراہانِ مملکت( سمّٹ کے بعد جاری متفقہ اعلامئے کے مطابق) جارح اسرائیل کے خلاف کوئی مضبوط لائحہ عمل نہیں بنا سکے۔

امکانات ظاہر کیے جارہے ہیں کہ شائد UNGAمیں جناب شہباز شریف کی ملاقات ڈونلڈ ٹرمپ سے بھی ہو جائے ، لیکن ٹرمپ کے حکم پر امریکی محکمہ خارجہ نے فلسطین اتھارٹی کے صدر جناب محمود عباس اور اُن کے 80ساتھیوں کے امریکی ویزے جس انداز میں منسوخ کیے ہیں، عالمِ اسلام میں ناراضی پائی جارہی ہے ( بیہودہ امریکی الزام یہ ہے کہ محمود عباس امن دشمنی کررہے ہیں ) محمود عباس اپنے وفد کے ہمراہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شریک ہونا چاہتے تھے ۔ اسرائیل ڈونلڈ ٹرمپ کے اِس ظالمانہ فیصلے پر انتہائی خوش ہے، مگر محمود عباس غصے میں ہیں ۔ سچی بات یہ ہے کہ فلسطین اتھارٹی اور اس کے سربراہ کے غصے کی بھلا امریکا کو کیا پروا ہے؟ مگر دُنیا بھر میں ، بالخصوص مغربی دُنیا میں، مذکورہ امریکی فیصلے پر شدید ناراضی پائی جا رہی ہے ۔

خاص طور پر اس لیے بھی کہ یہ کہا جارہا ہے کہ ستمبر2025کے آخری ہفتے UNGAمیں منعقدہ سربراہی اجلاس میں کئی مغربی ممالک فلسطین کو باقاعدہ آزاد ریاست کے طور پرتسلیم کرنے جا رہے تھے ۔ یہ بھنک پا کر ہی (اور اسرائیل کی خوشنودی کی خاطر) امریکا نے جناب محمود عباس اور اُن کے وفد پر پابندیاں عائد کی ہیں تاکہ وہ جنرل اسمبلی میں آ ہی نہ سکیں ۔ جناب محمود عباس UNGAمیں سعودی عرب اور فرانس کی جانب سے بلائے گئے ایک ذیلی اہم اجلاس میں بھی شریک ہو رہے تھے ۔

مگر اِس امریکی فیصلے کے بعد دُنیا میں یہ بحث ہو رہی ہے کہ آیا امریکا قانونی طور پر فلسطین اتھارٹی کے صدر اور اُن کے وفد کو جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شریک ہونے سے روک سکتا ہے؟کہا جاتا ہے کہ1947 کا ’’اقوامِ متحدہ ہیڈکوارٹر معاہدہ‘‘ کے تحت امریکا، فلسطین اتھارٹی کے صدر اور اُن کے وفد کو UNGAکے سالانہ اجلاس میں شرکت سے روک سکتا ہے ۔حالانکہ اِس معاہدے کی شِق نمبر11 واضح طور پر امریکا کو پابند کرتی ہے کہ وہ اقوامِ متحدہ کے رکن ممالک کے نمائندوں، اقوامِ متحدہ کے اہلکاروں اور اس کی خصوصی ایجنسیوں کے اہلکاروں کے ہیڈکوارٹر تک رسائی میں رکاوٹ نہ ڈالے۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آیایہ معاہدہ فلسطینی اتھارٹی (PA) پر لاگو ہوتا ہے؟

امریکی جواب یہ ہے کہ چونکہ فلسطینی اتھارٹی مکمل رکن ملک نہیں ہے اوراِسے 2012 میں جنرل اسمبلی کی ووٹنگ کے بعد ’’غیر رکن مبصر ریاست‘‘ کا درجہ ملا، اس لیے اِس کمزور عالمی حیثیت کے کارن امریکا اِسے جنرل اسمبلی میں آمد سے روک سکتا ہے ۔ لیکن اِس کے باوصف فلسطینی وفد کو ویزا سے انکار کو اقوامِ متحدہ کے کام میں مداخلت اور معاہدے کی روح کی خلاف بھی ورزی سمجھا جا سکتا ہے۔امریکا کے پاس یہ اختیار بھی ہے کہ وہ ’’قومی سلامتی‘‘کی بنیاد پر( فلسطین اتھارٹی کے صدر اور وفد کو) جنرل اسمبلی میں داخلے سے انکار کردے۔ جیسا کہ ماضی میں امریکا نے اپنے کئی ناپسندیدہ ممالک یا تنظیموں کے نمائندوں کو ویزا دینے سے انکار کیا ہے (جیسے ایران، پی ایل او، کیوبا)۔اِن مثالوں کے باوجود فلسطینی صدر بارے امریکی فیصلہ زیادتی ہی سے معنون کیا جارہا ہے۔

اب بھی عالمی سطح پر اُمید کی جارہی ہے کہ شائد فلسطین اتھارٹی بارے امریکی فیصلے کو سفارتی گفت و شنید کے ذریعے تبدیل کروایا جا سکے ۔ خدانخواستہ اگر ایسا نہ ہُوا تو یہ امریکا کی جانب سے مظلوم فلسطینیوں پر ایک اور ظلم ہوگا۔ (بقول امریکی میڈیا) امریکا کی جانب سے ایک اور ظلم و زیادتی یہ بتائی جارہی ہے کہ جب UNGAمیں ایرانی صدر ( پزشکیان صاحب) اپنے وفد کے ہمراہ نیویارک پہنچیں تو اُنہیں کسی بھی ہول سیل اسٹور ( جہاں سے ہیوی ڈیوٹی سامان خریدا جا سکتا ہے) میں جانے سے روکا جائے ۔

متعلقہ مضامین

  • شہباز شریف ، جنرل اسمبلی کا اجلاس اور امریکی زیادتیاں
  • ٹی بلز کی نیلامی: حکومت نے ایک کھرب سے زائد کی بولیوں میں سے 200 ارب روپے حاصل کرلیے
  • مالدیپ کے سپیکر کی سربراہی میں وفد کی ایاز صادق سے ملاقات
  • سندھ اسمبلی کے سابق اسپیکر کی اچانک طبیعت ناساز ،آئی سی یو میں داخل
  • یو این چیف کا عالمی مسائل کے حل میں سنجیدگی اختیار کرنے پر زور
  • کسانوں سے گندم 2200 روپے میں خریدی گئی جو آج 4 ہزار تک چلی گئی ہے
  • پنجاب اسمبلی میں شوگر مافیا تنقید کی زد میں کیوں؟
  • پی ٹی آئی کا قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ کمیٹیوں سے بھی مستعفیٰ ہونے کا فیصلہ
  • لاہور، سپیکر پنجاب اسمبلی سے نئے ترک قونصل جنرل کی ملاقات
  •  ملک میں ٹک ٹاک پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع