Jasarat News:
2025-06-14@10:10:37 GMT

خواتین میں دل کی صحت بہتر بنانے کا سستا نسخہ

اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

قدرتی پھل نہ صرف ذائقے کے اعتبار سے پرکشش ہوتے ہیں بلکہ ان کے اندر پوشیدہ غذائی خزانے انسانی صحت پر دیرپا اور مثبت اثرات ڈال سکتے ہیں۔

اسی حوالے سے آم جو گرمیوں کا بادشاہ کہلاتا ہے، اب ایک سادہ سا ذائقہ دار پھل نہیں رہا بلکہ جدید سائنسی تحقیق نے اسے دل کی صحت کے لیے مؤثر اور طاقتور قدرتی معاون قرار دے دیا ہے۔

حال ہی میں امریکا میں شائع ہونے والی ایک طبی تحقیق میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ درمیانی عمر کی خواتین اگر روزانہ مناسب مقدار میں آم کا استعمال کریں تو ان کی دل کی مجموعی صحت میں نمایاں بہتری دیکھی جا سکتی ہے۔ یہ تحقیق معروف سائنسی جریدے جرنل آف دی امریکن نیوٹریشن ایسوسی ایشن میں شائع ہوئی، جس نے طب و تغذیہ کے ماہرین کی توجہ اپنی جانب مبذول کروالی ہے۔

تحقیق کے دوران 50 سے 70 سال کے درمیان عمر کی 24 خواتین کو شامل کیا گیا، جن کا وزن اوسط سے زیادہ یا مٹاپے کی حد کو چھو رہا تھا۔ ان خواتین کو روزانہ تقریباً 330 گرام آم کھانے کو دیا گیا، جو اندازاً ڈیڑھ کپ آموں کے برابر مقدار ہے۔ تحقیق کا دورانیہ 2ہفتوں پر محیط تھا اور اس دوران بار بار خواتین کی جسمانی کیفیت بشمول بلڈ پریشر، کولیسٹرول کی سطح، اور انسولین کے ردعمل  کو لیبارٹری میں جانچا گیا۔

حاصل کردہ ڈیٹا کے تجزیے سے یہ بات سامنے آئی کہ آم کھانے کے صرف 2گھنٹے بعد ہی خواتین کے بلڈ پریشر میں واضح کمی نوٹ کی گئی۔ اس کے علاوہ شریانوں پر دباؤ میں کمی اور خون میں کولیسٹرول کی سطح میں اوسطاً 13 پوائنٹس کی کمی دیکھی گئی۔ یہ وہ نتائج ہیں جو دل کے امراض سے بچاؤ کے لیے نہایت اہم اور حوصلہ افزا سمجھے جاتے ہیں۔

محققین کے مطابق آم کو تحقیق کے لیے اس لیے منتخب کیا گیا کیونکہ یہ پھل قدرتی فائبر، اینٹی آکسیڈنٹس اور مخصوص بائیو ایکٹیو کمپاؤنڈز سے بھرپور ہوتا ہے جو دل کی شریانوں کو تقویت دینے، خون میں چکنائی کی سطح کو متوازن رکھنے اور بلڈ پریشر میں کمی لانے میں کردار ادا کرتے ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ تحقیق کے دوران خواتین کو صرف آم ہی نہیں بلکہ بعض اوقات سفید ڈبل روٹی بھی کھلائی گئی تاکہ مختلف کاربوہائیڈریٹس کا انسانی جسم پر اثر موازنہ کیا جا سکے، جس سے یہ ثابت ہوا کہ اگرچہ دونوں اشیا خون میں شکر کی مقدار بڑھاتی ہیں، مگر آم کے اثرات نرم اور قلیل مدتی ہوتے ہیں، جب کہ ڈبل روٹی خون میں انسولین کی سطح کو طویل عرصے تک بلند رکھتی ہے، جو ذیابیطس کے مریضوں یا اس کے خطرے سے دوچار افراد کے لیے مضر ہو سکتا ہے۔

آم کھانے کے بعد انسولین کی سطح میں کمی یا اضافے کی رفتار متوازن رہی، جو اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ یہ پھل بلڈ شوگر کو تیزی سے بلند نہیں کرتا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ امر انتہائی اہم ہے کیونکہ اکثر پھلوں سے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ شوگر لیول میں اچانک اضافہ کرتے ہیں، جو خطرناک ہو سکتا ہے۔

تحقیق میں شامل ماہرین نے زور دیا کہ آم جیسے پھل اگر اعتدال کے ساتھ کھائے جائیں تو نہ صرف مٹھاس کی خواہش کو صحت مند انداز میں پورا کیا جا سکتا ہے بلکہ دل کی صحت کو بہتر بنانے، بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنے اور شریانوں کو نقصان سے بچانے میں بھی مدد حاصل کی جا سکتی ہے۔ یہ نتائج خاص طور پر ان خواتین کے لیے نہایت مفید ہیں جو درمیانی عمر میں داخل ہو چکی ہیں اور دل کے امراض کے خطرے سے دوچار ہو سکتی ہیں۔

اگرچہ یہ تحقیق محدود تعداد میں شرکا پر کی گئی اور اس کا دورانیہ بھی مختصر تھا، مگر اس کے نتائج اتنے حوصلہ افزا ہیں کہ ماہرین نے اس موضوع پر بڑے پیمانے پر مزید تحقیق کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ اس بات کی مکمل تصدیق ہو سکے کہ آم کے صحت پر یہ اثرات مستقل اور عالمگیر ہیں۔

ایک اور دلچسپ نکتہ یہ ہے کہ آم کو عموماً ذیابیطس کے مریضوں کے لیے ممنوع سمجھا جاتا ہے، مگر اس تحقیق نے اس تصور کو چیلنج کیا ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ تمام کاربوہائیڈریٹس ایک جیسے نہیں ہوتے اور آم جیسے قدرتی ذرائع سے حاصل کردہ کاربوہائیڈریٹس کا جسم پر اثر بالکل مختلف ہو سکتا ہے۔

یہ تمام باتیں ہمیں اس طرف اشارہ کرتی ہیں کہ اگر ہم قدرتی غذاؤں کو سائنسی بنیادوں پر پرکھیں، تو نہ صرف بیماریوں سے بچاؤ ممکن ہے بلکہ روزمرہ زندگی میں بہتر غذائی انتخاب کے ذریعے ہم صحت مند، متوازن اور خوشگوار زندگی گزار سکتے ہیں۔ لہٰذا اگر آپ آئندہ آم کھاتے وقت اس پھل کو صرف گرمیوں کی لذت یا مٹھاس کا ذریعہ سمجھتے تھے تو اب اس میں دل کی صحت کا راز بھی چھپا ہوا سمجھیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: بلڈ پریشر دل کی صحت سکتا ہے کے لیے کی سطح

پڑھیں:

برازیل: جیتی جاگتی گڑیا رکھنے پر تنازع کھڑا ہوگیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

برازیل: حقیقی انسان سے مشابہ ’ری بورن گڑیاؤں‘ کا شوق اب محض ایک ذاتی شوق یا فن کا اظہار نہیں رہا بلکہ یہ معاملہ ملک میں سیاسی اور سماجی تنازع کی شکل اختیار کر گیا ہے۔

یہ گڑیائیں دیکھنے میں بالکل جیتے جاگتے بچوں کی طرح لگتی ہیں۔ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں خواتین کو ان گڑیاؤں کو پارک میں ٹہلاتے، اسپتال لے جاتے اور یہاں تک کہ ان کے لیے سرکاری سہولیات کا مطالبہ کرتے بھی دکھایا گیا ہے۔

ان مناظر کے بعد برازیل کی مختلف ریاستوں میں قانون سازوں نے عوامی مقامات پر ان گڑیاؤں کو لے جانے پر پابندی کے لیے 30 سے زائد بلز پیش کیے ہیں۔ ریاست ایمازوناس کے ایک رکن اسمبلی نے الزام لگایا کہ چند خواتین ان گڑیاؤں کے لیے سرکاری مالی امداد یا فوائد کی درخواست کر رہی ہیں، جس پر شدید عوامی ردعمل سامنے آیا۔

دوسری طرف گڑیاؤں کو جمع کرنے والی خواتین اور فنکار ان ری بورن ڈولز کو محض آرٹ یا ذہنی سکون (تھراپی) کا ذریعہ قرار دیتی ہیں۔ ریو ڈی جنیرو کی کونسل نے 4 ستمبر کو ان گڑیا ساز فنکاروں کے اعزاز میں دن منانے کی تجویز منظور کی، لیکن میئر نے اس پر ویٹو لگا دیا۔

یہ تنازع اب محض ذاتی دلچسپی کا نہیں بلکہ سماجی، ثقافتی اور قانونی حدود کے درمیان کشمکش کا عکس بن چکا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سیاست میں خواتین کا کردار
  • اضلاع پولیو ورکروں کی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے اقدامات کریں; عدیل تصور
  • اسرائیلی حملے میں خواتین اور بچوں سمیت 5 ایرانی جاں بحق، درجنوں زخمی
  • قیامت خیز گرمی کے بعد بارش کی امید، موسم بہتر ہونے کی نوید
  • پاکستان میں ڈالر کی قیمت مزید گر گئی، کتنا سستا ہوا؟
  • کراچی: کورنگی میں فائرنگ، 2 خواتین سمیت 4 افراد زخمی
  • برازیل: جیتی جاگتی گڑیا رکھنے پر تنازع کھڑا ہوگیا
  • بجٹ بہتر ہے، مزید بہتر بنایا جا سکتا تھا: میاں ابوذر شاد
  • حکومت نے لوگوں کی امیدوں سے بہتر نتائج حاصل کیے: ہارون اختر خان