ایران پر حملے سے ثابت ہوگیا کہ اسرائیل اب بے قابو ہوچکا ہے، محبوبہ مفتی
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
پی ڈی پی کی سربراہ نے کہا کہ بھارت پاکستان کشیدگی کے معاملے میں امریکہ یہ دعویٰ کرنے سے کبھی پرہیز نہیں کرتا کہ کشیدگی کو روکنے میں اسکی مداخلت اہم رہی ہے، پھر ایران پر اسرائیل کے نئے حملے کی بات آتی ہے تو وہ سرگرمی غائب ہوجاتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی سربراہ محبوبہ مفتی نے اسرائیل اور ایران کے درمیان شروع ہوئی کشیدگی سے متعلق سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کیا ہے، جس میں انہوں نے امریکہ کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پوسٹ میں یہ سوال بھی اٹھایا ہے کہ ایران اسرائیل کشیدگی میں امریکہ کیا کردار نبھا رہا ہے۔ محبوبہ مفتی نے ایران پر اسرائیلی حملہ کو بے غیرت قدم بتایا، جو ظاہر کرتا ہے کہ یہ ملک اب بے قابو ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس معالمے میں عالمی طبقہ خصوصاً امریکہ کی قیادت والی مغربی طاقتوں کی خاموشی فکر انگیز ہے۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ امریکہ کی یہ خاموشی اسکی اسرائیل کی حمایت کے برابر ہے۔ محبوبہ مفتی نے اس سوشل میڈیا پوسٹ میں بھارت کے "آپریشن سندور" کا تذکرہ بھی کیا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان کشیدگی کے معاملے میں امریکہ یہ دعویٰ کرنے سے کبھی پرہیز نہیں کرتا کہ کشیدگی کو بڑھنے سے روکنے میں اس کی مداخلت اہم رہی ہے، پھر جب غزہ پر اسرائیل کی لگاتار بمباری یا ایران پر اس کے نئے حملے کی بات آتی ہے تو وہ سرگرمی غائب ہوجاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صاف طور پر دوہرا پیمانہ عالمی امن و استحکام کو خطرے میں ڈالتا ہے۔ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے ایران پر اسرائیلی حملہ کے بعد نام نہاد مسلم ممالک کی خاموشی کو بھی پریشان کرنے والا قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ممالک سنگین ناانصافی کے سامنے اس طرح خاموش ہیں، جیسے کہ وہ کہیں ہیں ہی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں مسلم ممالک کا کوئی ایکشن نہ لینا نہ صرف مایوس کن ہے، بلکہ یہ ان ایشوز کے ساتھ دھوکہ ہے جن کے لئے وہ کھڑے ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ محبوبہ مفتی نے ایران پر اس پر اسرائیل
پڑھیں:
غربت میں اضافہ ثابت کرتا ہے بینظیر انکم سپورٹ جیسے پروگرام ناکام ہو چکے، حافظ نعیم
لاہور:امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ غربت میں اضافہ ثابت کرتا ہے بینظیر انکم سپورٹ جیسے پروگرام ناکام ہو چکے ہیں۔
منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا تھا کہ پاکستان میں غربت خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے اور عالمی معیار کے مطابق 11 کروڑ سے زائد پاکستانی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل امیر العظیم اور نائب امیر لیاقت بلوچ بھی موجود تھے۔
انہوں نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ پروگرام غریبوں کی فلاح کے بجائے کرپشن، سیاسی مقاصد اور ووٹ بینک کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ان پروگرامز پر خرچ ہونے والے 700 ارب روپے آئی ٹی ایجوکیشن پر لگائے جاتے تو پاکستان کی معیشت کو اربوں ڈالر کا فائدہ ہوتا۔
حافظ نعیم نے مطالبہ کیا کہ ایک لاکھ 25 ہزار روپے تک تنخواہ لینے والوں پر ٹیکس ختم کیا جائے، کیونکہ 499 ارب روپے کا بوجھ صرف تنخواہ دار طبقے پر ڈال دیا گیا ہے، جب کہ جاگیردار طبقہ ایک روپیہ بھی ٹیکس نہیں دیتا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ 111 سرکاری محکمے ٹیکس سے مستثنا ہیں، جن میں فوجی فاؤنڈیشن اور ضیا اسپتال جیسے ادارے بھی شامل ہیں۔
انہوں نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ تعلیم، صحت اور روزگار کی فراہمی کے بجائے صرف ٹیکس بڑھانے میں مصروف ہے۔ تعلیمی ایمرجنسی کے دعوے کیے جا رہے ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ آج بھی 2 کروڑ 92 لاکھ بچے اسکول سے باہر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گھوسٹ اسکولوں میں کرپشن کا بازار گرم ہے اور اگر تعلیمی شعبے کو ترجیح دی جاتی تو ملک کی حالت مختلف ہوتی۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن ایک دوسرے کو گالیاں دیتے ہیں مگر تنخواہوں اور مراعات میں 6گنا اضافہ ایک ساتھ کر لیتے ہیں۔ انہوں نے یوٹیلٹی بلز، پیٹرول لیوی اور سولر سسٹمز پر عائد ٹیکسز کو عوام دشمن قرار دیا اور کہا کہ یہ سب اقدامات غریب اور مڈل کلاس کو مزید پستی میں دھکیل رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں گروتھ ریٹ 0.45 فیصد پر آ گیا ہے جو حکومتی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ کسانوں، مزدوروں اور متوسط طبقے کو یکسر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ ایف بی آر کی کرپشن، قرضوں پر سود اور مہنگائی نے عوام کا جینا محال کر دیا ہے۔ ہم پر 76 ہزار روپے فی کس قرض ہے، اور 11 ہزار ارب میں سے 5 ہزار ارب روپے صرف سود کی ادائیگی میں جا رہے ہیں۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے مطالبہ کیا کہ سود کی شرح آدھی کی جائے، ایف بی آر میں اصلاحات لائی جائیں اور اگر بجلی و گیس کی قیمتیں کم کرنی ہیں تو ان تمام مدات میں دیانت داری سے تبدیلی لانا ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی عوامی مسائل کے حل کے لیے جدوجہد جاری رکھے گی اور عوام کو اس نظام کے خلاف متحد کرے گی جو صرف اشرافیہ کے مفادات کا تحفظ کرتا ہے۔