پی ڈی پی کی سربراہ نے کہا کہ بھارت پاکستان کشیدگی کے معاملے میں امریکہ یہ دعویٰ کرنے سے کبھی پرہیز نہیں کرتا کہ کشیدگی کو روکنے میں اسکی مداخلت اہم رہی ہے، پھر ایران پر اسرائیل کے نئے حملے کی بات آتی ہے تو وہ سرگرمی غائب ہوجاتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی سربراہ محبوبہ مفتی نے اسرائیل اور ایران کے درمیان شروع ہوئی کشیدگی سے متعلق سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کیا ہے، جس میں انہوں نے امریکہ کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پوسٹ میں یہ سوال بھی اٹھایا ہے کہ ایران اسرائیل کشیدگی میں امریکہ کیا کردار نبھا رہا ہے۔ محبوبہ مفتی نے ایران پر اسرائیلی حملہ کو بے غیرت قدم بتایا، جو ظاہر کرتا ہے کہ یہ ملک اب بے قابو ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس معالمے میں عالمی طبقہ خصوصاً امریکہ کی قیادت والی مغربی طاقتوں کی خاموشی فکر انگیز ہے۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ امریکہ کی یہ خاموشی اسکی اسرائیل کی حمایت کے برابر ہے۔ محبوبہ مفتی نے اس سوشل میڈیا پوسٹ میں بھارت کے "آپریشن سندور" کا تذکرہ بھی کیا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان کشیدگی کے معاملے میں امریکہ یہ دعویٰ کرنے سے کبھی پرہیز نہیں کرتا کہ کشیدگی کو بڑھنے سے روکنے میں اس کی مداخلت اہم رہی ہے، پھر جب غزہ پر اسرائیل کی لگاتار بمباری یا ایران پر اس کے نئے حملے کی بات آتی ہے تو وہ سرگرمی غائب ہوجاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صاف طور پر دوہرا پیمانہ عالمی امن و استحکام کو خطرے میں ڈالتا ہے۔ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے ایران پر اسرائیلی حملہ کے بعد نام نہاد مسلم ممالک کی خاموشی کو بھی پریشان کرنے والا قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ممالک سنگین ناانصافی کے سامنے اس طرح خاموش ہیں، جیسے کہ وہ کہیں ہیں ہی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں مسلم ممالک کا کوئی ایکشن نہ لینا نہ صرف مایوس کن ہے، بلکہ یہ ان ایشوز کے ساتھ دھوکہ ہے جن کے لئے وہ کھڑے ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ محبوبہ مفتی نے ایران پر اس پر اسرائیل

پڑھیں:

غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے

یروشلم: اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعہ کی شب غزہ سے واپس کیے گئے تین اجسام ان اسرائیلی قیدیوں میں شامل نہیں تھے جو جنگ کے دوران مارے گئے تھے، جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے نمونے کے تجزیے کے لیے پیشکش مسترد کر دی تھی۔

برطانوی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، اسرائیلی فوج نے بتایا کہ ریڈ کراس کے ذریعے موصول ہونے والی لاشوں کے فرانزک معائنے سے واضح ہوا کہ یہ قیدیوں کی باقیات نہیں ہیں۔

دوسری جانب حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز نے وضاحت کی کہ انہیں موصول شدہ لاشوں کی مکمل شناخت نہیں ہو سکی تھی، لیکن اسرائیل کے دباؤ پر انہیں حوالے کیا گیا تاکہ کوئی نیا الزام نہ لگے۔

القسام بریگیڈز نے کہا کہ، ’’ہم نے اجسام اس لیے واپس کیے تاکہ دشمن کی طرف سے کسی جھوٹے دعوے کا موقع نہ ملے‘‘۔

یاد رہے کہ 10 اکتوبر سے جاری امریکی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے بعد سے فریقین کے درمیان قیدیوں کی واپسی کا عمل جاری ہے۔ اب تک 20 زندہ قیدی اور 17 لاشیں واپس کی جا چکی ہیں، جن میں 15 اسرائیلی، ایک تھائی اور ایک نیپالی شہری شامل تھے۔

تاہم اسرائیل کا الزام ہے کہ حماس لاشوں کی واپسی میں تاخیر کر رہی ہے، جبکہ حماس کا مؤقف ہے کہ غزہ کی تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے میں لاشوں کی تلاش ایک طویل اور پیچیدہ عمل ہے۔

اسی دوران حماس کے سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، ہفتے کی صبح اسرائیل نے جنوبی غزہ میں کئی فضائی حملے کیے اور خان یونس کے ساحل کی سمت سے بحری گولہ باری بھی کی۔

غزہ کے شہری دفاعی ادارے کے مطابق، ہفتے کے آغاز میں اسرائیلی فوج کے ایک اہلکار کی ہلاکت کے بعد، اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود اب تک کا سب سے مہلک فضائی حملہ کیا، جس میں 100 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے۔

متعلقہ مضامین

  • ایران اور امریکہ جوہری معاملے پر دوبارہ مذاکرات شروع کریں، بحرین
  • اسرائیل کی جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے خلاف حملے تیز کرنے کی دھمکی
  • کس پہ اعتبار کیا؟
  • اسرائیل کے بارے میں امریکیوں کے خیالات
  • غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
  • امریکہ نے مستقبل قریب میں وینزویلا پر حملے کی تردید کردی
  • اسرائیل کی جارحیت کا اصل حامی امریکہ ہے، شیخ نعیم قاسم
  • ایران میں امریکی سفارتخانے پر قبضے کے گہرے اثرات
  • محبوبہ مفتی کا سرکاری ملازمین کی جبری برطرفی پر سخت اظہار تشویش
  • اسرائیل کے فلسطین پر حملے نسل کشی کی واضح مثال ہیں، طیب اردوان