امریکہ میں قید پاکستانی نیوروسائنٹسٹ ڈاکٹرعافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی سے متعلق کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت سے ایک بار پھر واضح مؤقف طلب کر لیا ہے۔ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے اہم سوالات اٹھائے اور حکومت کو عدالتی معاونت سے متعلق حتمی جواب دینے کی ہدایت کی۔سماعت کے دوران عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے ذریعے وفاق سے استفسار کیا کہ آیا حکومت پاکستان بطور عدالتی معاون، امریکہ کی عدالت میں بیان جمع کرانے پر آمادہ ہے یا نہیں؟ عدالت کا کہنا تھا کہ حکومت اپنی قانونی اور اخلاقی ذمہ داری واضح کرے۔درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ امریکہ سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کا انسانی بنیادوں پر مطالبہ کرے۔ وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ وفاقی حکومت کو امریکہ میں عدالتی معاونت فراہم کرنے پر آمادہ کرنے کے لیے احکامات جاری کیے جائیں۔جسٹس اعجاز اسحاق نے ریمارکس دیے، ’معمولی سی استدعا سے پاکستان کو آخر کیا نقصان ہو سکتا ہے؟ انہوں نے مزید کہا کہ اٹارنی جنرل پہلے بھی اس عدالت میں ایک پیشی کے دوران اس معاملے پر بیان دے چکے ہیں.

اب عدالت کو تسلی بخش دلیل دی جائے کہ اگر حکومت عدالتی معاونت فراہم کرتی ہے تو اسے کیا نقصان ہو سکتا ہے؟عدالت نے حکومت کو مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت آئندہ بدھ تک ملتوی کر دی۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو عمر ایوب کے خلاف کارروائی سے روک دیا

الیکشن کمیشن کی جانب سے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کو اثاثہ جات ظاہر نہ کرنے کے نوٹس کیس کی سماعت ہوئی. جس میں پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو عمر ایوب کے خلاف کارروائی سے روک دیا۔ذرائع کے مطابق درخواست پر سماعت جسٹس اعجاز انور اور جسٹس خورشید اقبال نے کی، وکیل درخواست گزار نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اثاثے ظاہر نہ کرنے کے خلاف نوٹس بھیجا ہے.اثاثوں سے متعلق 120 روز کے اندر جواب دینا لازمی ہوتا ہے جو ہم نے جواب دیا. اثاثہ جات جمع کرنے کے ایک سو بیس روز گزر جانے کے بعد کسی شکایت پر الیکشن کمیشن نوٹس جاری نہیں ہوسکتا۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس طرح کیس ایبٹ آباد میں بھی زیر سماعت ہے. تاہم وکیل کا کہنا تھا کہ وہ کیس مکمل طور پر اس سے مختلف ہے۔عدالت کا کہنا تھا کہ اس کیس کو وہاں بھیج دیں یا پھر اس کیس کو یہاں منگوا لیں جس کے بعد وکیل نے کیس کو ختم کرنے کی استدعا کی۔وکیل نے کہا کہ اس کیس کی کوئی بنیاد ہی نہیں. ہم نے الیکشن کمیشن کو 31 دسمبر 2024 کو اثاثوں کی رپورٹ جمع کرائی ہے۔

بعدازاں عدالت نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے کارروائی سے الیکشن کمیشن کو روک دیا۔

واضح رہے کہ 15 جولائی کو الیکشن کمیشن نے عمر ایوب کے اثاثوں سے متعلق کیس کی سماعت میں نوٹس واپس لینے کی استدعا مسترد کر دی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • ایڈیشنل ڈائریکٹر محمد عمران کو پلاٹس کا ریکارڈ عدالت میں پیش کرنے کا حکم ، نوٹس کی کاپی سب نیوز پر
  • امریکا میں قید کاٹنے والی عافیہ صدیقی کے کیس میں کب کیا ہوا؟
  • پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو عمر ایوب کے خلاف کارروائی سے روک دیا
  • پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کوعمر ایوب کے خلاف کارروائی سے روک دیا
  • عافیہ صدیقی قوم کی بیٹی، ان کی رہائی قومی مسئلہ ہے، اسحاق ڈار
  • پاکستان یا امریکہ ہر ریاست کے قوانین کا احترام کیا جاتا ہے، عافیہ بھی عشروں سے قید ہیں: اسحاق ڈار
  • وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس سے متعلق بیان کی وضاحت کردی
  • عافیہ صدیقی کیس سے متعلق متنازع بیان ، اسحاق ڈارکی وضاحت سامنے آگئی
  • اسحاق ڈار نے ڈاکٹر عافیہ کیس سے متعلق حوالے کی وضاحت جاری کردی
  • اسحاق ڈار کا عمران خان کی سزا سے متعلق سوال پر عافیہ صدیقی کیس کا حوالہ