نائب وزیرِاعظم اسحاق ڈار نے نیویارک میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کے دوران ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو ’پاکستان کی بیٹی‘ قرار دیتے ہوئے ان کی رہائی کو ایک ’قومی مسئلہ‘ قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں:اسحاق ڈار نے عافیہ صدیقی کیس سے متعلق اپنے بیان کی وضاحت کردی

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے مخلصانہ اور مسلسل سفارتی کوششیں کی ہیں۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم نے ان کی رہائی کے لیے ہر ممکن سفارتی راستہ اپنایا، یہاں تک کہ صدر جو بائیڈن کی مدتِ صدارت ختم ہونے سے قبل ان کے لیے معافی کی درخواست بھی دی۔

اسحاق ڈار نے ڈاکٹر عافیہ کے معاملے کو انسانی ہمدردی کا مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد مسلسل یہ معاملہ واشنگٹن کے ساتھ اٹھاتا رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسحاق ڈار نے کی رہائی کے لیے

پڑھیں:

حکومت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں کسی طور غافل نہیں:وزیراعظم

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں کسی طور غافل نہیں. وزیراعظم نے ملاقات میں ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں حکومت کی جانب سے ہر ممکنہ قانونی و سفارتی مدد فراہم کرنے کی یقین دہانی کرادی۔وزیراعظم آفس کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی ہمشیرہ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے ملاقات کی. اس موقع پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل عثمان منصور اعوان، وزیراعظم کے مشیر طارق فاطمی اور دیگر حکام بھی موجود تھے۔وزیراعظم آفس کے مطابق وزیرِ اعظم کی ہدایت پر حکومت کی جانب سے پہلے بھی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں سفارتی و قانونی مدد فراہم کی جاتی رہی ہے، وزیرِ اعظم نے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں اب بھی حکومت کی جانب سے ہر ممکنہ قانونی و سفارتی مدد فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

 مزید برآں اس ضمن میں وزیرِ اعظم نہ صرف پہلے ہی اس وقت کے صدر جو بائیڈن کو خط لکھ چکے ہیں جبکہ وزیرِ اعظم نے اس معاملے میں مزید پیش رفت کے لیے وفاقی وزیرِ قانون و انصاف، اعظم نذیر تارڑ کی صدارت میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دے دی۔کمیٹی ڈاکٹر فوزیہ صدیقی سے اس حوالے سے رابطے میں رہے گی اور درکار ممکنہ معاونت کے لیے کام کرے گی۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے رواں ہفتے کے آغاز میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس میں رپورٹ پیش نہ کرنے پر وزیراعظم سمیت وفاقی حکومت کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا تھا اور تمام فریقین کو 2 ہفتوں میں تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان نے 3 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ وفاقی حکومت نے عدالتی حکم کے باوجود وجوہات عدالت میں جمع نہیں کرائیں، اسلام آباد ہائی کورٹ عدالت کے پاس وفاقی حکومت کو توہینِ عدالت کا نوٹس جاری کرنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں بچا۔جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان نے ریمارکس میں کہا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد سے اس ہائی کورٹ میں ’ڈیمولیشن اسکواڈ‘ کو لایا گیا، ہم نے انصاف کے ستونوں پر ایک کے بعد ایک حملہ دیکھا، ان حملوں نے انصاف کے نظام کو بار بار زخمی کیا اور اسے تقریباً آخری سانسوں تک پہنچا دیا، نظام انصاف پر حملوں کی آج ایک اور مثال سامنے آئی۔

متعلقہ مضامین

  • عافیہ صدیقی پاکستان کی بیٹی ہے، کوئی غلط فہمی میں نہ رہے: اسحاق ڈار
  • ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے متعلق میرے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا، اسحاق ڈار
  • اسحاق ڈار نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس سے متعلق وضاحت کردی
  • وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس سے متعلق بیان کی وضاحت کردی
  • عافیہ صدیقی کیس سے متعلق متنازع بیان ، اسحاق ڈارکی وضاحت سامنے آگئی
  • اسحاق ڈار نے ڈاکٹر عافیہ کیس سے متعلق حوالے کی وضاحت جاری کردی
  • عافیہ صدیقی کیس سے متعلق میرے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر لیا جا رہا ہے، اسحاق ڈار
  • حکومت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں کسی طور غافل نہیں:وزیراعظم
  • وزیراعظم سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن فوزیہ صدیقی کی ملاقات