پشاور: خیبر پختونخوا حکومت نے کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا۔ جبکہ مزدور کی کم سے کم اجرت 40 ہزار روپے کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
خیبر پختونخوا کا بجٹ 26-2025 وزیر خزانہ آفتاب عالم نے اسمبلی میں پیش کر دیا۔ بجٹ اجلاس کے آغاز پر ہی اپوزیشن نے احتجاج اور شورشرابا شروع کر دیا۔
وزیر خزانہ آفتاب عالم نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔ اور ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پنشن میں 7 فیصد اضافے کی تجویز ہے۔ مزدور کی کم سے کم اجرت 40 ہزار روپے کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا پولیس کی تنخواہیں پنجاب پولیس کے برابر کرنے کی تجویز ہے۔ اور حکومت کے ویژن کے مطابق کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا۔ رہائشی اور کمرشل پراپرٹی الاٹمنٹ پر ڈیوٹی 2 سے کم کر کے ایک فیصد کرنے اور اسٹامپ ڈیوٹی بھی 2 فیصد سے کم کر کے ایک فیصد کرنے کا اعلان کر دیا گیا۔
آفتاب عالم نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں رہائشی اور کمرشل پراپرٹی پر 5 مرلے تک ٹیکس میں چھوٹ دی گئی ہے۔ اور ہوٹل بیڈ ٹیکس کو 10 فیصد سے کم کر کے 7 فیصد کر دیا گیا۔ سالانہ ترقیاتی بجٹ کا حجم 5 کھرب 17 ارب سے زائد مختص کیا گیا ہے۔ جبکہ ترقیاتی بجٹ میں ایک کھرب 77 ارب سے زائد غیر ملکی گرانٹ اور لون شامل ہیں۔ سالانہ اے ڈی پی میں سب سے زیادہ 16 فیصد حصہ سڑکوں کی تعمیر کے لیے مختص کیا گیا ۔
انہوں نے کہا کہ سڑکوں کے 583 نئے اور پرانے منصوبوں کیلئے 53ارب 64کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ اور صحت کے لیے 182 نئے اور جاری منصوبوں کے لیے 27 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کے 96 منصوبوں کے لیے 13 ارب روپے اور محکمہ اعلیٰ تعلیم کی 63 اسکیموں کے لیے 6 ارب 27 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ محکمہ ٹرانسپورٹ کے 10 نئے اور جاری منصوبوں کے لیے ایک ارب 28 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ کھیلوں کے 51 نئے اور پرانے منصوبوں کے لیے 8 ارب 88 کروڑ فنڈ مختص کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی کی مد میں محکمہ داخلہ کے 68 منصوبوں کے لیے 6 ارب 99 کروڑ روپے، توانائی کے 59 منصوبوں کے لیے 4 ارب 79 کروڑ روپے اور محکمہ زراعت کے 46 منصوبوں کے لیے 7 ارب 25 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ جبکہ اضلاع کی ترقیاتی اسکیموں کے لیے 45 ارب 6 کروڑ روپے مختص کیے گئے۔ مجوزہ ترقیاتی بجٹ میں ایک ہزار 349 جاری اور 810 نئے منصوبے شامل کیے گئے ہیں۔
آفتاب عالم نے کہا کہ بجٹ کا کل تخمینہ 2 ہزار 119 ارب روپے ہے۔ اور این ایف سی کے تحت صوبے کو 267 ارب روپے کمی کا سامنا ہے۔ بجلی خالص منافع کی مد میں وفاق کے ذمہ 71 ارب روپے کے بقایا جات ہیں۔ اور آئل گیس کی مد میں وفاق کے ذمہ 58 ارب روپے واجب الادا ہیں۔ بیرونی امداد گرانٹس کی مد میں صوبے کو 177 ارب روپے ملنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ میں تنخواہوں اور دیگر اخراجات کیلئے ایک ہزار 415 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ بندوبستی اضلاع کے اخراجات جاریہ کے لیے ایک ہزار 255 ارب روپے مختص ہیں اور قبائلی اضلاع کے لیے 160 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ نئے سال میں محصولات کا تخمینہ 129 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ اور 36 ہزار روپے ماہانہ آمدنی والے افراد پر پروفیشنل ٹیکس ختم کرنے کی تجویز ہے۔ الیکٹرک گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس اور ٹوکن ٹیکس معاف کرنے کی تجویز ہے۔
صحت سے متعلق انہوں نے بتایا گیا کہ صحت کے لیے 276 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ صحت کارڈ پلس کیلئے 35 ارب روپے، ضم اضلاع کے صحت سہولت پروگرام کیلئے 6ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
بجٹ میں تعلیم سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کے لیے 363 ارب روپے اور تعلیمی ایمرجنسی کے لیے 5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ ڈی آئی خان گرلز کیڈٹ کالج کے لیے 3 ارب روپے، اعلیٰ تعلیم کے لیے 50 ارب روپے، 5 نئے کالجز کے لیے 3 ارب 50 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ اور جامعات کا بجٹ 3 ارب سے بڑھا کر 10 ارب کر دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کے لیے 158 ارب روپے، پولیس کے لیے اسلحہ۔ گاڑیوں اور دیگر آلات کے لیے 13 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ مواصلات و تعمیرات کے لیے 123 ارب روپے، محکمہ لائیو اسٹاک و ڈیری ڈیولپمنٹ کے لیے 17 ارب روپے اور محکمہ پبلک ہیلتھ کے لیے 32 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ جبکہ پینے کے صاف پانی کے منصوبوں کے لیے 17 ارب 60 کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔
صوبائی وزیر خزانہ نے کہا کہ محکمہ آبپاشی کے لیے 46 ارب روپے، محکمہ ہاؤسنگ کے لیے ایک ارب روپے، محکمہ صنعت کے لیے 2 ارب 70 کروڑ روپے، محکمہ بلدیات کے لیے 55 ارب 39 کروڑ روپے، محکمہ کھیل و امور نوجوانان کے لیے 11 ارب 60 کروڑ روپے اور محکمہ زکوٰۃ و عشر، سماجی بہبود و خصوصی تعلیم کے لیے 19 ارب 11 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں ارب روپے مختص کیے گئے ہیں کرنے کی تجویز ہے انہوں نے کہا کہ روپے اور محکمہ منصوبوں کے لیے ا فتاب عالم نے خیبر پختونخوا لگایا گیا کی مد میں تعلیم کے نئے اور کر دیا گئی ہے

پڑھیں:

خیبر پختونخوا: پی ٹی آئی اراکین ناراض، کیا گنڈاپور حکومت کے خلاف اندرونی بغاوت ہو رہی ہے؟

خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وہ اراکین جو علی امین گنڈاپور سے ناراض ہیں، ان کی جانب سے فارورڈ بلاک بنانے کی کوششوں کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ علی امین کی حکومت عمران خان کے وژن کے مطابق نہیں چل رہی۔

پی ٹی آئی کے اندرونی معاملات سے باخبر ذرائع کے مطابق، پارٹی میں اختلافات ابتدا سے ہی موجود ہیں جن سے عمران خان سمیت قیادت بخوبی واقف ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وقت کے ساتھ یہ اختلافات اور گروپ بندی بڑھتی جا رہی ہے، اور اب نوبت فارورڈ بلاک تک پہنچ چکی ہے۔

پی ٹی آئی میں ناراض اراکین کی تعداد کتنی ہے؟

پی ٹی آئی کے قائدین خود بھی پارٹی کے اندر اختلافات اور گروپ بندی کو تسلیم کرتے ہیں، تاہم ان کا مؤقف ہے کہ اختلافات اپنی جگہ، لیکن سب عمران خان کے ساتھ ہیں۔ پارٹی ذرائع کے مطابق، اس وقت اسمبلی کے اراکین سمیت کارکنان کی ایک بڑی تعداد علی امین گنڈاپور سے ناراض ہے، اور متعدد اراکین اسمبلی میں آزاد حیثیت سے موجود ہیں۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی ہائی جیک: 5 اگست کے احتجاج کے لیے علی امین گنڈاپور کی خطرناک چال

ذرائع کے مطابق، حالیہ سینیٹ انتخابات میں بھی علی امین کو خدشہ تھا کہ ناراض اراکین پارٹی کے خلاف جا سکتے ہیں، جس کی وجہ سے انھیں اپوزیشن کے ساتھ معاہدہ کرنا پڑا۔ بتایا گیا کہ علی امین کو ناراض اراکین کی تعداد اور ان کے مؤقف کا بخوبی اندازہ ہے، اور یہ تعداد وقت کے ساتھ بڑھ رہی ہے۔

سینیئر صحافی و تجزیہ کار ارشد عزیز ملک کے مطابق، ناراض اراکین کی اکثریت ان لوگوں پر مشتمل ہے جو کسی جماعت میں شامل نہیں اور آزاد حیثیت میں اسمبلی میں موجود ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ علی امین گنڈاپور کو شدید اندرونی بغاوت کا سامنا ہے، جس کی ایک بڑی وجہ ان کا اپنے اراکین سے رویہ ہے۔ وہ اراکین سے ملاقات نہیں کرتے اور نہ ہی ان کی بات سنتے ہیں، جس کی وجہ سے لوگ ان سے ناراض ہیں۔

ارشد عزیز کے مطابق، کچھ اراکین کا مؤقف ہے کہ علی امین، عمران خان کے وژن کے مطابق نہیں بلکہ مقتدر حلقوں کے اشاروں پر چل رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس وقت 35 سے زائد اراکین ایسے ہیں جو علی امین سے ناراض ہیں اور کسی بھی صورت انھیں ہٹانا چاہتے ہیں۔

کیا علی امین حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تیاری ہو رہی ہے؟

ارشد عزیز کے مطابق، نہ صرف اپوزیشن بلکہ حکومتی اراکین بھی چاہتے ہیں کہ علی امین کی حکومت کا خاتمہ ہو۔ ان کا کہنا ہے کہ پارٹی کے اندر ناراض اراکین کا ایک الگ گروپ موجود ہے جو ممکنہ طور پر کسی تحریک کی صورت میں فعال ہو سکتا ہے۔ پی ٹی آئی کے آزاد اراکین اس وقت اپوزیشن جماعتوں کے نشانے پر ہیں۔ ان کے مطابق، عدم اعتماد کی کوششیں جاری ہیں، تاہم اپوزیشن ابھی مکمل طور پر تیار نہیں۔

مزید پڑھیں: اپوزیشن جماعتوں کا خیبرپختونخوا حکومت کی اے پی سی کا بائیکاٹ، علی امین گنڈاپور کا ردعمل

انھوں نے کہا کہ اس وقت اپوزیشن کو صرف 20 اراکین کی حمایت درکار ہے۔ ان کے مطابق، علی امین کی حکومت خطرے میں ہے، اور طالبان سے متعلق ان کا حالیہ بیان جسے مقتدر حلقوں کے خلاف سمجھا گیا، ان کی پوزیشن کو مزید کمزور کر رہا ہے۔ عدم اعتماد کی تیاری ہو رہی ہے، اور پی ٹی آئی کے اپنے لوگ اس میں کردار ادا کریں گے۔

سینیئر صحافی و سیاسی تجزیہ کار محمد عمیر کے مطابق بھی عدم اعتماد کی تیاری جاری ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ناراض اراکین کی تعداد 25 سے زائد ہے۔ سب جانتے ہیں، حتیٰ کہ علی امین بھی کہ کون کون ناراض ہے اور اپوزیشن کا ساتھ دے سکتا ہے۔

عمیر کے مطابق، سینیٹ الیکشن میں بھی ان اراکین کے اپوزیشن سے ملنے کا خدشہ تھا، جس کے باعث علی امین کو اپوزیشن سے اتحاد پر مجبور ہونا پڑا۔ انھوں نے مزید کہا کہ اگر اپوزیشن جماعتوں میں اتفاق ہو گیا تو اگلے ہی دن تحریکِ عدم اعتماد پیش کی جا سکتی ہے۔

خیبر پختونخوا میں اپوزیشن کے ایک رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ عدم اعتماد پر اپوزیشن جماعتوں میں مکمل اتفاق نہیں ہے۔ صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت، جمعیت علمائے اسلام (ف) کو تحفظات ہیں۔ مولانا فضل الرحمان ابھی تک عدم اعتماد کے معاملے پر متفق نہیں، اور ان کے بغیر یہ ممکن نہیں۔ تاہم بات چیت جاری ہے۔

مزید پڑھیں: علی امین گنڈاپور ضرورت کے مطابق تعاون کرتے ہیں، بیانات کی کوئی حیثیت نہیں، رانا ثنااللہ

انھوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن جماعتیں ابھی تک اس بات پر متفق نہیں ہو رہیں کہ اگر عدم اعتماد کامیاب ہو گیا تو نئی حکومت کس کی ہوگی اور کس جماعت کو کتنا حصہ ملے گا۔

وزیراعلیٰ اور گورنر آمنے سامنے

وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے گورنر اور اپوزیشن جماعتوں کو کھلم کھلا چیلنج دیا ہے کہ اگر ان میں دم ہے تو ان کی حکومت ختم کرکے دکھائیں۔ علی امین کا کہنا ہے کہ اگر ان کی حکومت تحریکِ عدم اعتماد کے نتیجے میں ختم ہوتی ہے تو وہ سیاست چھوڑ دیں گے۔

دوسری جانب، گورنر خیبر پختونخوا کا کہنا ہے کہ علی امین کی حکومت چند دنوں کی مہمان ہے۔ سینیٹ الیکشن میں 5 سیٹیں جیتنے کا کہا تھا، وہ جیت لیں، اب عدم اعتماد لاکر دکھائیں گے۔

مزید پڑھیں: شراب و اسلحہ کیس: علی امین گنڈاپور اور جج کے درمیان دلچسپ مکالمہ

خیبر پختونخوا حکومت کا مؤقف

پی ٹی آئی اراکین کی ناراضی اور ممکنہ عدم اعتماد کے حوالے سے صوبائی حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف سے مؤقف لینے کی کوشش کی گئی، تاہم وہ چین کے سرکاری دورے پر ہیں اور رابطہ ممکن نہ ہو سکا۔ البتہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت کو کوئی ختم نہیں کر سکتا۔ ان کے مطابق، یہ حکومت عمران خان کی امانت ہے اور اس کے مستقبل کا فیصلہ صرف عمران خان ہی کریں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بغاوت پی ٹی آئی علی امین گنڈاپور ناراض اراکین

متعلقہ مضامین

  • 5 اگست حکومت کیلئے ایک بڑا سرپرائز کا دن ہے: بیرسٹر سیف
  • خیبر پختونخوا: پی ٹی آئی اراکین ناراض، کیا گنڈاپور حکومت کے خلاف اندرونی بغاوت ہو رہی ہے؟
  • کے پی، مقامی حکومتوں کے 20 سالہ آڈٹ ریکارڈ میں 350 ارب سے زائد کی بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • متاثرین سیلاب کے لیے مختص رقم  اشتہارات  کی نذر ، وزارت اطلاعات کی مالی بے بطگیاں بے نقاب
  • خیبر پختونخوا میں جائیداد کے تنازعات پر فائرنگ سے 5 افراد قتل
  • وزیراعلیٰ کی تیراہ واقعے کی مذمت، جاں بحق افراد کیلئے فی کس ایک کروڑ روپے کا اعلان
  • تیراہ واقعہ: خیبر پختونخوا حکومت کا لواحقین کیلئے ایک کروڑ روپے امداد کا اعلان
  • وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی تیراہ واقعے کی مذمت،جاں بحق افراد کیلیے فی کس ایک کروڑ روپے امداد کا اعلان
  • خیبر پختونخوا سے آزاد منتخب ہونے والے 5 سینیٹرز پی ٹی آئی میں شامل
  • آئندہ خیبر پختونخوا میں حکومت مسلم لیگ ن کی ہوگی : رانا تنویر کا دعوی