نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا ایرانی وزیر خارجہ سے رابطہ، اسرائیلی حملے کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ایران کے وزیر خارجہ سے ٹیلی فون پر رابطے میں اسرائیل کے تہران پر حملوں کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ۔
اسلام آباد میں دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق پاکستانی نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی سے گفتگو میں اسرائیلی حملے کی مذمت کی ۔
بیان کے مطابق پاکستان کے ڈپٹی وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے اسرائیلی حملوں سے ایران میں قیمتی جانی نقصان پر اپنے ملک کی جانب سے تعزیت کا اظہار کیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ٹیلی فون کال کے دوران پاکستان کے نائب وزیراعظم نے ایرانی وزیر خارجہ سے کہا کہ ’اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کی مکمل خلاف ورزی کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف صریح اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہیں۔‘
انہوں نے ’خطے میں امن و استحکام کے حصول کے لیے ایران کی حکومت اور عوام کے لیے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا۔‘
اس سے قبل جمعے کی دوپہر پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے ایران پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’یہ سنگین اور غیر ذمہ دارانہ اقدام انتہائی تشویشناک ہے۔‘
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ملکی سالمیت پر کوئی سمجھوتہ قابل قبول نہیں :اسحاق ڈار
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہےکہ ہمارے پاس مضبوط افواج اور جدید ہتھیار موجود ہیں لہٰذا ہم کسی کو اپنی سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے۔ عرب میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد ہم نے صومالیہ کے ساتھ مل کر سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کی درخواست کی، او آئی سی فورم سے بھر پور انداز میں اسرائیلی حملے کی مذمت کی گئی، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، ایک خودمختار ملک پر حملے کا کوئی جواز نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حملوں کی محض مذمت کافی نہیں، اب ہمیں واضح لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا۔نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ غزہ کے عوام انتہائی مشکلات کا شکار ہیں، وقت آگیا ہے کہ غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی یقینی بنائی جائے، دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہوگا۔انہوں نے مزید کہاکہ پاکستان کے پاس مضبوط افواج اور جدید ہتھیار موجود ہیں، کسی کو اپنی خودمختاری اور سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے، پاکستان امن پسند ملک ہے اور مذاکرات سے مسائل کا حل چاہتا ہے۔اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ مستقبل کی جنگیں پانی پر ہونی ہیں، سندھ طاس معاہدےکے تحت پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کی تقسیم ہوئی، بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو معطل یا ختم نہیں کرسکتا، پاکستان نے واضح کردیا ہےکہ پانی روکنے کے عمل کو اعلان جنگ تصور کیاجائےگا۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام مسائل پر مذاکرات کے لیے تیار ہیں، پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف سب سے زیادہ قربانیاں دیں،جو ملک دہشتگردی کا سب سے زیادہ شکار ہے بھارت کا اس پر الزام لگانا باعث حیرت ہے۔