انسان نما روبوٹس کا پہلا کک باکسنگ مقابلہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیجنگ (اسپورٹس ڈیسک )ٹیکنالوجی کی دنیا میں نیا سنگ میل عبور کرلیا گیا، چین میں انسان نما روبوٹس کا پہلا کک باکسنگ مقابلے کا انعقاد کیا گیاہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق باکسنگ مقابلہ چین کے شہر ہانگژو میں ہوا، جس میں روبوٹس نے ایک دوسرے پر مکے اور لاتیں برسائیں جبکہ شائقین نے اس منفرد مظاہرے کو بھرپور دلچسپی سے دیکھا۔ یہ مقابلہ چائنا میڈیا گروپ کا حصہ تھا، جسے سرکاری ادارے چائنا سینٹرل ٹیلی ویژن نے براہِ راست نشر کیا، مقابلے میں معروف چینی کمپنی یونی ٹری روبوٹکس کے تیار کردہ G1 ماڈل روبوٹس نے حصہ لیا۔ ہر فائٹ دو حصوں پر مشتمل تھی، پہلا حصہ حرکات کی نمائش پر مبنی تھا، جبکہ دوسرے حصے میں تین سے دو منٹس کی فائٹنگ رانڈز شامل تھے۔ مزید پڑھیں: انگلینڈ میں 426 رنز کے تعاقب میں ٹیم 2 رنز پر آٹ روبوٹ کو پوائنٹ صرف اس وقت ملتا جب وہ مخالف کے جسم یا سر پر حملہ کرتا، روبورٹس آسانی سے کھڑے ہونے کی صلاحیت رکھتے تھے، تربیت یافتہ آپریٹرز انہیں جوئسٹکس کے ذریعے ریموٹ کنٹرول سے چلا رہے تھے۔ یونی ٹری روبوٹکس کے ڈائریکٹر وانگ چیشن کے مطابق یہ آسان نہیں تھا کہ روبوٹس کو انسانی حرکات سکھائی جائیں، ہم نے پیشہ ور کک باکسرز کی حرکات کا ڈیٹا اکٹھا کیا اور پھر اے آئی سے روبوٹس نے انہیں ورچوئل دنیا میں سیکھا۔ ماہرین کے مطابق یہ مقابلہ چین کی تیزی سے ترقی کرتی روبوٹکس انڈسٹری کے لیے ایک ٹرین تھرو کمپٹیشن ماڈل ہے، جس سے نوجوان ماہرین اور محققین کو عملی تربیت کا موقع ملے گا اور نئی ٹیکنالوجیز میں جدت آئے گی۔ یونٹری کے روبوٹس اس سے قبل 2025 کے اسپرنگ فیسٹیول گالا میں انسانوں کے ساتھ رقص کر چکے ہیں، بعد ازاں مارچ میں ان کے G1 ماڈلز نے سائیڈ فلپ اور کک اپ جیسی حرکات سے سب کو حیران کر دیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
مصر میں 4 ہزار سال پرانے انسان کے ہاتھ کا نشان دریافت
مصر میں 4 ہزار سال پرانے انسان کے ہاتھ کا نشان دریافت ہوا ہے۔
کیمرج یونیورسٹی کے ماہرینِ آثارِ قدیمہ نے مصر کے ایک قدیم مٹی کے ماڈل پر 4,000 سال پرانا مکمل انسانی ہاتھ کا نشان دریافت کیا ہے، جسے ماہرین نے ’نایاب اور پرجوش دریافت‘ قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھاری مشینری کے بغیر اہرام مصر کیسے تعمیر ہوئے، معمہ حل ہوگیا
برطانیہ کے فٹز ولیم میوزیم کی سینیئر ماہرِ مصریات ڈاکٹر اسٹرڈوک نے بتایا کہ ’ہم نے اس سے قبل تابوتوں یا سجاوٹوں پر گیلی وارنش میں انگلیوں کے نشانات دیکھے ہیں، مگر اس طرح کا مکمل ہاتھ کا نشان دیکھنا ایک نادر واقعہ ہے۔ یہ نشان اس کاریگر کا ہے جس نے مٹی کے سوکھنے سے پہلے اسے چھوا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’میں نے اس سے پہلے کبھی کسی مصری نوادرات پر اتنا مکمل اور واضح ہاتھ کا نشان نہیں دیکھا۔ اس قسم کی دریافت براہ راست ہمیں اُس لمحے سے جوڑ دیتی ہے جب یہ چیز تخلیق ہوئی تھی، اور اُس شخص سے جس نے اسے بنایا تھا۔ یہی ہماری نمائش کا اصل محور ہے۔ ‘
یہ بھی پڑھیں: مصر، اہرام گیزا کے نیچے پراسرار وسیع و عریض شہر دریافت
تجزیے کے بعد ماہرین کا کہنا ہے کہ غالباً کاریگر نے لکڑی کی سلاخوں سے ایک ڈھانچہ تیار کیا اور پھر اس پر مٹی چڑھائی۔ یہی مٹی بعد میں سوکھ کر محفوظ ہو گئی، جس کے نیچے یہ ہاتھ کا نشان موجود ہے۔
یہ 4 ہزار سال پرانے ہاتھ کا نشان رواں سال 3 اکتوبر سے شروع ہونے والی ’میڈ اِن اینشنٹ ایجپٹ‘ نمائش میں عوام کے لیے پیش کیا جائے گا، جس کا اہتمام کیمبرج یونیورسٹی فٹز ولیم میوزیم میں کررہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news آثار قدیمہ انسانی ہاتھ فٹز ولیم میوزیم کیمرج یونیورسٹی مصر